چوہدری زاہد حیات
تحریک طالبان پاکستان کو اتنا اسلحہ فراہم کیا گیا تھا کہ وہ بغیر کسی وقفے کے اکیس سال تک لڑ سکتے تھے القاعدہ دنیا کی امیر ترین دہشت گرد تنظیم تھی اور دنیا بھر میں اس کا مضبوط نیٹ ورک تھا بی ایل اے اور لشکر جھنگوی پہ انڈیا نے تین ارب روپے سے زیادہ انویسٹمنٹ کی اس کے علاوہ چھوٹے چھوٹے درجنوں گروپس ریاست کیخلاف کام کر رہے تھے اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف تھے دشمن کا منصوبہ پاکستان کو خدانخواستہ دنیا کے نقشے سے ہی مٹانے کا تھا افغانستان میں جگہ جگہ ٹریننگ کیمپس تھے، امریکہ ،اسرائیل اور انڈیا 2015 تک کا ٹارگٹ سیٹ کر چکے تھے مگر یہ سب ناکام ہوئے تین بڑے آپریشنز کے تحت پاک فوج نے ساڑھے تین لاکھ کاروائیاں کیں، جی آپ بلکل ٹھیک پڑھ رہے ان وطن دشمن قوتوں کے خلاف ساڑھے تین لاکھ کاروائیاں کی گئیں اور ان آپریشنز میں دس ہزار سے زیادہ پاک فوج،رینجرز، لیوی، فرنٹیئر کور اور پولیس کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ان ساری کاروائیوں کی پاک فوج نے قیادت کی اور آئی ایس آئی اور دیگر ایجنسیوں نے بھر پور معاونت اور مدد فراہم کی یہ بہت خطرناک اور مشکل جنگ تھی 65 اور 71 سے بھی زیادہ بڑی اور خطرناک جنگ کہ اس جنگ ان دیکھے اور دیکھے ہزاروں دشمنوں کا سامنا تھا اور ان کو کئی غیر ملکی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل تھی اور ہے اور دشمن کی مدد کرنے گھر میں بھی موجود تھے یہ خوفناک مشکل جنگ مگر ہم نے تقریباً جیت لی ہے اب دہشت گرد کاروائیاں ایک فیصد بھی نہیں رہ گئیں ان شاءاللہ یہ بھی ختم ہو جائیں گے مکمل پرامن کوئی ملک نہیں ہوتا اور خاص کر وہ ملک جس کی سرحد اپنے سے دس گنا پڑے دشمن ملک سے ملتی ہو ہر ملک میں کچھ نہ کچھ ایشوز ہوتے ہیں، مگر ان ملکوں کا میڈیا ذمہ دار ہے دور مت جائیں صرف انڈیا میں اکیس سے زیادہ علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں اور روزانہ دہشتگردی کی کے کئی واقعات ہوتے ہیں ان کا آرمی چیف تک باغیوں کے حملے میں مارا جاتا ہے مگر وہاں کا میڈیا ہمیشہ اپنے سلامتی کے اداروں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، یہ رویہ ہمیں بھی اپنانا ہو گاکسی ایک واقعے یا حادثے کے بعد پاک فوج اور ایجنسیوں پہ تنقید غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے اللہ تعالیٰ وطن عزیز کی حفاظت فرمائے
پاکستان زندہ باد !
پاک فوج زندہ باد