ذیابیطس ایک روحانی مرض

Spread the love

تحریر : بنت حسین آزاد
عصرِ حاضر میں انسان جوانی تک پہنچنے پر مختلف بیماریوں کا شکار کیوں ہو رہے ہیں اور بعض اوقات یہی بیماریاں ان کی اموات کا موجب بھی بنتی ہے.ایک تحقیق کے مطابق بچے جب دودھ سے بتدریج ٹھوس غذا کی طرف منتقل ہوتے ہیں اور ان کو جب گندم کی غذا شروع کروائی جاتی ہے تو عام طور پر بچوں کو نرم سفید بریڈ (white bread) دی جاتی ہے یا اس سے بنی ہوئی چیزیں دی جاتی ہیں. اور یہی بریڈ وقت کے ساتھ ساتھ ناشتے کا حصہ بن جاتی ہے اورمیٹھے میں چینی کو خوراک کا حصہ بنا دیا جاتا ہے.
بات جب آگے بڑھتی ہےتو بناسپتی گھی سے بنے مزے دار پراٹھے جوانی تک ناشتے کا حصہ رہتے ہیں. اور آلو والے پراٹھوں کا تو کوئی وقت ہی مقرر نہیں ہے.
ساتھ ساتھ بچوں کو ٹافی(candy), بسکٹ, کرکرے, پاپڑ, نوڈلز, حلوہ, برگر اور اسی طرح کے جنک فوڈ (junk food) کھانے کی لَت لگ جاتی ہے. (بلکہ لت لگوائی جاتی ہے) . وقت کے ساتھ بیوریجز, انرجی ڈرنکس, مٹھایاں, پزا, فاسٹ فوڈ, پراسسڈ فوڈ, سموسے, وغیرہ کھانے میں بھی کوئی قباحت نہیں سمجھی جاتی.
پھر ملازمت کے دوران بہت لمبا عرصہ تک بازار کے ہوٹلوں سے کھانا کھانا شروع کر دیا جاتا ہے جہاں پر روٹی اور نان سفید آٹے کی دستیاب ہوتی ہیں. ساتھ میں سیگریٹ پینا بھی کوئی معیوب نہیں سمجھا جاتا. اور اگر بری صحبت میں پڑ کر الکوحل بھی پینا شروع کر دی تو یہ سونے پے سہاگہ ہی ہو گا.اور اگر رہائش بھی ایسے علاقے میں ہے جہاں کی فضاء آلودہ ہے (جیسا کہ بڑے شہروں میں ہوتی ہے) تو یہ جلتی پہ تیل چھڑکنے کا کام کرے گی اور اگر جوانی میں باڈی بلڈنگ (gym) کا شوق اُمڈ آیا ہے تو یہ مزید چار چاند لگانے کے مترادف ہے.اگر کسی بھی انسان کی زندگی کی روٹین اوپر بیان کردہ خوراک اور لائف سٹائل سے ملتی جلتی ہے تو کوئی بعید نہیں کہ وہ جوانی میں پہنچتے ہی مختکف بیماریوں کا شکار ہو جائے ( جیسا کہ شوگر, دل کے امراض, کینسر, بلڈ پریشر, دمہ, جوڑوں کا درد, دماغی اور آنکھوں کے امراض, موٹاپاوغیرہ۔ یہ جدید ریسرچ ہے ماہرین کے مطابق یہ غلط غذائی عادات ہمیں لے ڈوبتی ہیں
علاج
۔جب سے مجھے شوگر ہوئی ہے میں نے بڑا غور کیا ۔شروع میں بڑا پریشان ہوئی لیکن آہستہ آہستہ مجھے یہ بات سمجھ آئی کے شوگر غذائی بیماری کے ساتھ ایک روحانی بیماری ہے لوگ اس کو غذائی بیماری کہتے ہیں لیکن میں اس کو روحانی بیماری بھی کہتی ہوں۔کیوں کے میرے مرشد فرماتے ہیں جب اللہ اپنے کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اس کے جسم میں روگ لگا دیتا ہے بیماری لگا دیتا ہے تاکہ اس کا جسم کم سے کم ہو اور روح طاقتور سے طاقتور ہو یہ روحانیت کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔اللہ نے جس بندے کو اپنے لیے رکھنا ہے اس کے جسم کو کم کرتا ہے اس کی روح کی پرواز کو بلند سے بلند تررکھتا ہے۔اسی طرح ایک حدیث ہے جس کا مفہوم ہے مومن ایک آنت سے کھاتا ہے ۔اگر ان سب چیزوں کو اکٹھا کیا جائے۔اللہ کی رضا میں راضی ہو کے سوچا جائے شگر ایک روحانی بیماری ہے ۔اس سے جسم کم ہوتا جاتا ہے صبح شام کی واک کے دوران تسبیحات کرلی جائیں تو روح کی پرواز کئی گنا بڑھ جاتی ہے ۔اس میں کھانا بہت کم ہو جاتا ہے ویسے ہی جیسے اسلامی طریقے کے مطابق بتایا گیا ہے کہ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے۔اور بھوک رکھ کر کھاتا ہے۔زندہ رہنے کے لیے کھاتا ہے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہتا ہے ۔سو یہ گزارش ہے کہ وہ شوگر کے علاج کے لیے بھوکے نہ رہیں بلکہ اس میں سنت کے مطابق کھانے کی نیت کر لیا ہے ۔ہفتے میں دو روزے جمعرات اور پیر کا مہینے میں تین ایام بیض کے روزے رکھ لیا کریں شوگر کا بہترین علاج روزہ ہے ۔سنت کے مطابق کم کھائیں زیادہ چلیں اور اس کے چلنے کے دوران تسبیحات کا معمول بنائیں ۔ شگر بہترین رہے گی ان شاءاللہ ۔زیابیطس مرتے دم تک مسلسل اپنے نفس کیخلاف لڑنا ہے۔جو نفس کھانا چاہتا ہے وہ نہیں کھانا ہے۔اگر اس بات کو ہم اسلامی نقطہٴ نگاہ سے دیکھیں تو ہم اپنے نفس کو معصیتوں کےپھٹکار سے نجات دلا سکتے ہیں ۔ہمارا نفس لذت چاہتا ہے جب کھانے پینے کی لذت اور گناہ کی لذت سے ہم ان کو بچائیں ۔تو زندگیوں میں اسلامی احکامات کے مطابق عمل کرنا اسان ہوجائے گا ۔جوکہ اصل زندگی ہے ۔شوگر کا علاج حلال چیزوں میں جو دل کرے وہ کھاو اور پیو۔۔۔۔۔ لیکن ایک بات یاد رکھو کہ کھانے پینے میں حد کراس نہیں کرنی۔
اگر آپ کی ضرورت 500 کیلوریز ہیں تو 1000 نہیں کھانی۔ کاربوہایئڈریٹس پروٹین اور فیٹس کا توازن رکھنا ہے۔حد سے بڑھو گے یعنی اگر توازن برقرار نہیں رکھو گے تو آپکی یہ حرکت اللہ کو پسند نہیں آئے گی۔
یہی اللہ کا اٹل قانون ہے۔ جو کھانے پینے کے قانون کو توڑے گا وہ سزا پائے گا اور یہ سزا اس کو طرح طرح کی بیماریوں کی شکل میں ملے گی۔ اور ایک بیماری ذیابیطس ہے۔ جو مہلک ہے۔ جو درجنوں بیماریوں کی ماں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں