علاقے میں عوامی مسائل کیا ھیں سیاستدانوں کو یہ معلوم کرنے میں مذید کتنے سال درکار ھوں گے

Spread the love

تحریر: راشدخان ( کھیوڑہ)
پنڈدادنخان سیاستدانوں کی طرف سے اہم میٹنگ جلسے یا اجتماع کی کال میں ایک ہی جیسے لفظ (عوامی مسائل سنیں گے) سن سن کر عوام تو تنگ آ چکی ہے لیکن سیاستدانوں کے فوکل پرسن ؛ بھونپو اور شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار یہی راگ الاپ رہے ہیں
ستر سال سے عوامی بنیادی مسائل کا حل نا ہونا بذات خود ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔۔اس پر انتہاء درجے کا مذاق یہ کہ اپنے لیڈر کے پرتپاک استقبال کے لیے اور اپنی سیاسی حمایت دکھانے کے لیے علاقہ کی عوام کو یہ کہ کر بلانا پڑے کہ صاحب یہ دیکھنے سننے کے لیے آرہے ہیں کہ میرے حلقہ کی عوام کے مسائل ہیں کیا؟؟ تحصیل پنڈدادنخان یا کھیوڑہ شہر کوئی لاہور کراچی جتنا حجم نہیں رکھتا کہ جس کے مسائل اتنے زیادہ ہو کہ انہیں ہر دوسرے تیسرے مہینے سمجھنے کےلیے آنا پڑے۔۔اس آبادی کا درینہ مسئلہ جسے قیام پاکستان کے وقت سے کہا جائے تو غلط نا ہوگا وہ پینے کے صاف پانی کی مناسب سپلائی ہے اور اسی مسئلہ کو سامنے رکھ کر اب تک مختلف سیاسی جماعتوں کے امیداوار ووٹ لے چکے ہیں لیکن یہ مسئلہ آج بھی اتنا ہی گھمبیر ہے جتنا پہلے دن تھا۔۔دوسرا مسئلہ اس علاقہ کی عوام کے لیے بنیادی صحت کی سہولیات کا ایسا فقدان ہے کہ اس کی مثال ڈھونڈے نہیں ملتی اس تحصیل میں دل و جگر تو بہت دور کی بات ایک چائلڈ سپیشلسٹ اور مکمل سہولیات رکھنے والی گائنا کالوجسٹ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ سینکٹروں بچے و خواتین ہر سال موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔۔آج بھی اس علاقہ کے بچوں بچیوں کو اچھی تعلیم کے لیے لاہور/ اسلام آباد یا سرگودھا جانا پڑتا ہے ۔صنعتی اور معدنی علاقہ ہونے کے باوجود آج تک مناسب رہنمائی نا ہونے کیوجہ سے اس علاقہ کی 70 فیصد آبادی دوسرے شہروں سمیت دیار غیر رزق کی تلاش میں مقیم ہیں اور اور سارےشہر کی سڑکیں فیکڑیوں کے خام و تیار مال کی لوڈنگ ان لوڈنگ کرنے والی ہیوی ٹریفک کیوجہ سے کھنڈارت میں تبدیل ہوچکا ہے دوسری جانب صنعتی آلودگی کی وجہ سے علاقہ کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور جان لیوا بیماریوں کہ شرع میں خوفناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے. یہ وہ چند بنیادی مسائل ہیں جنکا حل انتہائی ضروری ہے۔۔اور انہیں سمجھنے انہیں حل کرنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں