گلگت (سٹاف رپور ٹر) معروف سیاسی و سماجی خاتون راہنما پروین غازی نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سرد جنگ کی وجہ سے صوبے میں آٹے کا بحران شدت اختیا ر کررہا ہے اب 20 کلو تھیلے کا حصول بھی جوئے شیر لانے کا متراف ہے محکمہ خوراک آئے روز نئے تجربے کرنے کی بجائے عوام کی ضرورت پوری کرے، ڈیلر سسٹم کو مضبو ط بنانے کی ضرورت ہے سیل پوائنٹس سابقہ ادوار میں ناکامی سے دوچار تجربہ ہے لہذا فوری طور پر ڈیلر سسٹم بحال کیا جانا چاہیے۔ یہ باتیں انہوں نے مقامی میڈیا کیلئے جاری ایک بیان میں کیا۔ پروین غازی نے کہا کہ صوبے میں آٹے اور گندم کا بحران پیدا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے عوام جگہ جگہ احتجاج پر مجبور ہے، گلگت بلتستان کے عوام وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سر د جنگ کی وجہ سے عوام فٹ بال بن رہے ہیں گلگت بلتستان گندم میں کٹوتی کی بحالی نہ ہونے سے خوراک کی قلت کا شدید خطرہ لاحق ہوا ہے اوپر سے کوہستان کیال پل کی صورت سنگین مشکلات پید ا کررہی ہے۔ کیال پل سے مال بردار گاڑیوں کی بندش ایک چیلنج سے کم نہیں ہے کوہستان ایریا میں گلگت بلتستان آنے والے ؓری گاڑیوں سے بھتہ لینا معمول بن چکا ہے کوہستان پولیس کو روکنے والا کوئی نہیں، وفاقی مشیر برائے امور کشمیر کو نوٹس لینے کی ضرورت ہے جبکہ صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کو KPK حکومت اور انتظامیہ سے رابطہ کرکے کیال پل کا مسٗلہ حل کرنا چاہیے۔ پروین غازی نے مزید کہا کہ صوبے میں گڈ گورننس کا فقدان نظر آرہاہے وزیر گلگت بلتستان خالد خورشید کو صوبے کا فکر ہونا چاہیے، انہیں لانگ مارچ کی بجائے گندم کے حصول کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے چاہیے، منتخب ممبران عوامی مسائل کے حل میں ناکام نظر آرہے ہیں جسکی وجہ سے عوام سخت مایوس ہیں انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں گلگت بلتستان کے کمانڈر FCNA میجر جنرل سے اپیل کی کہ گلگت بلتستان کے عوام کے درینہ مسائل بالخصوص گندم کوٹے کی بحالی کے کیلئے اپنا آئینی کردار ادا کریں۔تاکہ عوام میں بڑھتی ہوئی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے۔
