سول سوسائٹی ایجوکیشن نیٹ ورک کے زیر اہتمام پالیسی ڈائیلاگ سیمینار کاانعقاد۔

Spread the love

جہلم (اختر شاہ عارف)آج ٹیولپ ہوٹل جہلم میں سول سوسائٹی ایجوکیشن نیٹ ورک کے زیر اہتمام پالیسی ڈائیلاگ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس پروگرام کو سی آر سی پی(کنزیومر رائٹس کمیشن آف پاکستان)اورآئی سیپس(انسیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائینس) کی طرف سے محمد سمیع اللہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ضلع جہلم،ذیشان اسلم راجہ ایڈووکیٹ سوشل آرگنائزراور مبشر حسین کوآرڈینیٹر نے ترتیب دیا تھا۔پروگرام کے مہمانِ خصوصی چوہدری کاشف اسلام ایڈووکیٹ ہائی کورٹ و امیدوار برائے صوبائی اسمبلی پاکستان پیپلز پارٹی حلقہ پی پی 26،کوثر سلیم ڈی او ایجوکیشن ایلیمنٹری جہلم، سیدہ شاہدہ شاہ کنوینئر سول ایجوکیشن سوسائٹی نیٹ ورک اور عزیز اللّٰہ خان شبلی ڈپٹی ڈائریکٹر سپیشل ایجوکیشن تھے۔دیگر شرکاء میں ڈاکٹر انوار احمد قریشی،نور العین قریشی،ڈاکٹر تصور حسین مرزا،سمیع اللّٰہ خان،سید اختر علی شاہ،مختلف سکولوں کے سربراہان،میڈیا کے نمائیندگان،وکلاء اور سول سوسائٹی ایجوکیشن نیٹ ورک کے بہت سے ممبران نے شرکت کی۔کوآرڈینیٹر مبشر حسین نے شرکاء کو ضلع جہلم کے گورنمنٹ سکولوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی ایجوکیشن نیٹ ورک کے تعاون سے سکولوں میں اگرچہ کافی حد تک بہتری آئی ہے۔پھر بھی ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے ضلع جہلم کے تمام سکولوں کا ڈیٹا پیش کرتے ہوئے کہا۔کہ بہت سے سکول ایسے ہیں۔جہاں بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔مگر وہاں ٹیچرز اور کمروں کی تعداد کم ہے۔ٹیچرز کی کمی کو کسی حد تک عارضی طور پر ٹیچرز کا تقرر کر کے پورا کر لیا گیا ہے۔مگر کمروں کی تعداد اور سکول کے حوالے سے دیگر سہولیات کی ابھی کمی باقی ہے۔کوآرڈینیٹر مبشر حسین نے مزید بتایا کہ اگلے پانچ سالہ منصوبے میں ان تمام خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔اس کے بعد سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوا۔سید اختر علی شاہ،ڈاکٹر انوار احمد قریشی،اور ڈاکٹر تصور حسین مرزا نے یہ سوالات اٹھائے۔کہ بہت سے بچے غربت کے باعث تعلیم کے حصول سے محروم رہ جاتے ہیں۔کیونکہ وہ تعلیم کے حصول کی بجائے چھوٹے عمر میں ہی کام کاج کر کے والدین کے شانوں سے معاشی بوجھ کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ان کے لیئے بھی حصول تعلیم کا کوئی نہ کوئی طریقہ ہونا چاہئیے۔ اس پر سیدہ شاہده شاہ کنوینئر سول سوسائٹی ایجوکیشن نیٹ ورک اور کوثر سلیم ڈی او ایجوکیشن ایلیمنٹری جہلم نے کہا۔کہ ایسے بچوں کے لیئے گورنمنٹ آف پنجاب نے نان فارمل سکول قائم کیئے ہوئے ہیں۔جس کے لیئے نہ تو عمر کی کوئی قید ہے۔اور نہ ہی وقت کی پابندی ہے۔ایسے بچے کام کاج سے فارغ ہو کر بھی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔مذید برآں یہ کہ ان کو ٹیکنیکل کام سکھانے کے لیئے “ٹیوٹا “جیسا ادارہ قائم کیا گیا ہے ۔جہاں طلباء وطالبات کو ٹیکنیکل کام سکھانے کے ساتھ ساتھ انہیں وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔کورس کے اختتام پر انہیں سرٹیفکیٹ جاری کیئے جاتے ہیں۔تاکہ انہیں کسی ادارے میں ملازمت کے حصول میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
سیمینار کے اختتام پر ذیشان اسلم ایڈووکیٹ و سوشل آرگنائزر نے تمام شرکاء کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد شرکاء کو پرتکلف ظہرانہ دیا گیا۔جس کے بعد یہ اجلاس اختتام پذیر ہو گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں