
تحریر و کالم نگار :مفتی خلیل الرحمن ,کراچی پاکستان
آئین پاکستان کےکل 280 آرٹیکلزہیں جن میں سے پہلے40 آرٹیکلزعوام کے بقیہ240 آرٹیکلزطرزِحکمرانی
پر بحث کرتےہیں
آرٹیکل3
استحصال کا خاتمہ
آرٹیکل 6
سنگین غداری
آرٹیکل 9
فرد کی سلامتی
آرٹیکل 11
غلامی بیگار چائلڈ لیبر کی ممانعت
آرٹیکل 14
شرفِ انسانی،گھر کی خلوت
آرٹیکل 15
نقل وحرکت کاحق
آرٹیکل 16
اجتماع کی آزادی
آرٹیکل 17 انجمن سازی کی آزادی
آرٹیکل 19
تقریر کی آزادی
آرٹیکل 19 الف
حق معلومات
آرٹیکل 20
مذہب کی پیروی اور مذہبی اداروں کےانتظام کی آزادی
آرٹیکل 21
کسی خاص مذہب کی اغراض کیلٸے محصول لگانے سے تحفظ
آرٹیکل 22
مذہب اور تعلیمی ادارے
آرٹیکل 23
جائیداد کے متعلق احکامات
آرٹیکل 24
حقوق جائیداد کا تحفظ
آرٹیکل 25
شہریوں سے مساوات
تعلیم کا حق
آرٹیکل 26
عام مقامات میں داخلہ سےمتعلق عدم امتیاز
آرٹیکل 28
زبان،رسم الخط اور ثقافت کاتحفظ
آرٹیکل 31
اسلامی طریق زندگی
آرٹیکل 32
بلدیاتی اداروں کا فروغ
آرٹیکل 33
عصبیت کی حوصلہ شکنی
آرٹیکل 37
معاشرتی انصاف کا فروغ اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ
آرٹیکل 38
عوام کی معاشی اورمعاشرتی فلاح وبہبودکافروغ
آرٹیکل 40
عالم اسلام سےرشتہ استوارکرنااوربین الاقوامی امن کافروغ
آرٹیکل 140 اے
مقامی حکومت کانظام
مگر افسوس بدقسمتی سے ان تمام آرٹیکلز پر عمل کٸ سالوں سے عملی طور پر نظر نہیں آرہا
شاید صرف عوام کے لۓ ہی آٸین و قانون کی پاسداری ہے جبکہ طاقتور افراد کے لۓ بہت آسانی ہے جب تک کسی طاقتور مجرم کو سزا نہیں ھوگی اس وقت
تک پاکستان میں امن و امان
کی صورتحال جان و مال کی حفاظت کا سوچنا سراسر بےوقوفی ہے ساری دنیا میں
تمام ملکوں کے الگ الگ آٸین و قانون ہیں مگر ترقياتی ملک وہی ہوتا ہے جہاں سب کے لۓ ایک جیسا قانون ہو عدليہ کو مکمل طور پر آزاد ہونا چاہۓ من پسند
فیصلوں سے گریز کرنا چاہۓ۔