گلگت (مظہر مغل سے)صوبائی وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش شدید معاشی بحران کے باوجود حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے عوام دوست بجٹ پیش کیا جا رہا ہے، ہمیشہ سے مالی امور کے سلسلے میں گلگت بلتستان کادارومدار وفاق سے ملنے والی گرانٹ ان ایڈ پر رہا ہے۔ ملک کو درپیش مالی مسائل کے اثرات بالواسطہ اور بلاواسطہ گلگت بلتستان پر پڑتے رہتے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے محدود مالی وسائل کی فراہمی کی وجہ سے صوبے کے مالی معاملات کو کفایت شعاری کے ساتھ چلانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔موجودہ حالات کے پیش نظر صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ کفایت شعاری مہم کو مزید فروغ دیا جائے اور بجٹ کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کیا جائے، حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرکے بجٹ کو متوازن بنانے کی کوشش کی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے تمام سیکٹرز میں خاطر خواہ اقدامات کئے جا ئیں گے جس کے لئے معقول رقم بھی مختص کی جارہی ہے۔مقامی ریسورسز اور محصولات میں بہتری لا کر آمدنی اور اخراجات کے بیچ توازن لانے اور وفاقی گرانٹ ان ایڈ پر انحصار کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگلے مالی سال کے لئے کل ترقیاتی میزانیہ 74 ارب روپے ہے جس میں سے وفاقی گرانٹ کی مد میں 51ارب روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ مقامی ریونیو یا محاصل کی مد میں سال2023-24میں 5ارب روپے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔ بجٹ خسارے کا تخمینہ 18ارب روپے ہے۔ مالی سال کے لئے ڈیولپمنٹ (ترقیاتی) سکیمز کی مد میں 28ارب 45کروڑ روپے مختص کیے جا چکے ہیں۔ گلگت بلتستان میں جاری کئی نئے منصوبوں اور پہلے سے جاری منصوبوں کی تکمیل کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام ADPکا حجم 19ارب پچاس کروڑ روپے ہے، فارن ایکسچینج یا Remittancesکی مد میں ایک ارب روپے موصول ہونے کی توقع ہے۔ مالی سال کے لئے وفاق کی جانب سے PSDPکی مد میں مختلف اہم منصوبوں کے لئے7ارب 95 کروڑ روپے مختص کر دئے گئے ہیں۔ گندم کی خریداری کی مد میں خرچ ہونے والی رقم کا تخمینہ 13ارب 70کروڑ روپے لگایا گیا ہے جس میں سے 10ارب 50کروڑ روپے وفاق سے سبسٖڈی کی مد میں موصول ہونگے اور گندم کی زر فروخت سے 3ارب 20کروڑ روپے حاصل کئے جائیں گے۔ دیگر اہم شعبوں میں حکومت کی جانب سے اہم اصلاحات پر کام کیا جا رہا ہے۔ شعبہ تعلیم کی بہتری کے لئے صوبائی حکومت نے کئی اہم اہداف مقرر کئے ہیں تاکہ شرح خواندگی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ صوبے بھر میں معیار تعلیم کی بہتری پر بھی توجہ مرکو ز کی جا سکے۔اس سلسلے میں اٹھائے جانے والے اہم اقدامات مندرجہ زیل ہیں، سکولوں میں IT کی تعلیم کے فروغ کے لئے مختلف مرحلوں میں 1000 آئی ٹی اساتذہ بھرتی کئے جانے کے لئے آئندہ بجٹ میں 35 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔گلگت بلتستان کے مختلف سکولوں میں Missing Facilities کو پورا کرنے کے 15کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، سکولوں اور کالجوں میں مفت کتابوں کی فراہمی کے لئے 16 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ؑEducation Tech Citiesکے قیام کے لئے 5 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے اور High impact Training Programs کے انعقاد کے لئے 5 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔صحت کا شعبہ ماضی کی حکومتوں کے دورمیں مسلسل نظر انداز رہا ہے مگر موجودہ صوبائی حکومت نے صحت کے شعبے کی بحالی اور صوبے کے طول و عرض میں عوام کو سہولیات بہم پہنچانے کے لئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں، گزشتہ دو سالوں کی طرح اس برس بھی صحت کے شعبے کے لئے مختص فنڈز سے گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کے لئے 40 کروڑ روپے اور مریضوں کو کھانے کی فراہمی کے لئے 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔گلگت بلتستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو فعال بنانے کے لئے 30 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں ماہر امراض صحت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے 40 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔زراعت حیوانات و ماہی پروری زراعت، حیوانات اور ماہی پروری کے شعبے کے فروغ کے لئے 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔جس کے تحت کسانوں کو تصدیق شدہ گندم، مکئی کے بیچ فراہم کئے جائیں گے تاکہ گلگت بلتستان گندم کی پیداوار میں خود کفیل ہوسکے۔خواتین کی سفری سہولیات کو بہتر بنانے کے لئےPink Bus Initiative کے تحت 5 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے تاکہ خواتین محفوظ اور باوقارانداز میں سفری سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔ملک بھر میں مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مناسب اضافے کا فیصلہ بھی کیا جا چکا ہے، اس ضمن میں سکیل 1 تا 16 کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف کی صورت میں 35فیصد اضافے کی تجویز ہے۔جبکہ سکیل 17 سے اوپر کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف کی صورت میں 30 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ملازمین کے تمام Allowances جو جاری بنیادی تنخواہ پر لاگو ہیں ا ن کو یکم جولائی 2023 سے منجمد کرنے کی تجویز ہے معذوریوں سے متاثرہ افراد کے لئے اس سال بجٹ میں Special Conveyance Allowance میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔صوبے کے مالی بوجھ میں کمی کی خاطر کفایت شعاری کو یقینی بنانے کے لئے تمام ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ سے ہر قسم کی گاڑیوں ماسوائے سکول بس اورایمبولنس کی خریداری پر مکمل پابندی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ملازمین کے سرکاری اخراجات پر غیر ملکی و ملکی دوروں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی تجویز ہے۔پرتعیش سرکاری تقریبات پر مکمل پابندی عائد کرنے کی تجویز ہے۔سرکاری گاڑیوں کے بے جاء استعمال کے سد باب کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
