معذور افراد،حقوق اور حقائق

Spread the love

تحریر :مشتاق مہمند

اقوام متحدہ نے سال بھر کے مختلف ایام منانے کا ایک کیلنڈر جاری کر رکھا ھے۔ ان عالمی ایام کو منانے کا بنیادی مقصد تقاریب کا انعقاد یا کوئی دھوم دھڑکا کرنا نہیں ہوتا بلکہ ان ایام کو منانے کا مقصد یہ ھے کہ جس بارے میں بھی عالمی دن منایا جائے، تو اس حوالے سے متعلقہ حکومتیں فلاحی کام کو آگے بڑھائیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ان ایام کو ایک فیشن کے طور پر منایا جاتا ھے، جس میں کسی خاص برادری کی بہتری کے لئے کوئی کام کرنے کی بجائے محض نمود و نمائش کی جاتی ھے، دور جانے کی ضرورت نہیں ھے، 2023ء میں تین دسمبر کو دنیا بھر میں خصوصی افراد کے عالمی دن کے حوالے سے منایا گیا ۔۔ یہ دن پاکستان میں بھی مختلف اداروں اور تنظیموں نے اپنے اپنے انداز میں بڑے بھرپور طریقے سے منایا، چھوٹے بڑے اجتماعات، کھیلوں کے انعقاد اور تقریری مقابلوں کا اہتمام کیا گیا اور اس حوالے سے عوام میں معذوری اور خصوصی افراد سے متعلق شعور اجاگر کرنے کیلئے اخبارات میں مضامین اور فیچرز لکھے گئے ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پہ بھی یہ عالمی دن اچھا خاصا مثبت انداز میں استعمال ہوا، خصوصی افراد کے ساتھ ساتھ ان کے اداروں کے سربراہان نے بھی اپنا اپنا پیغام حکومت تک پہنچانے کی بھرپور کوششیں کی، مگر دوسری طرف بحیثیت مجموعی معذور افراد کے مسائل و مشکلات جوں کے توں ہیں، اور اُنکی تعلیم و تربیت، علاج معالجے، جسمانی، نفسیاتی، معاشی و معاشرتی، بحالی اداروں کا فقدان، خدمات تک آسان رسائی، ملازمتوں کے حصول اور ملکی معیشت اور سیاست میں اُنکے فعال کردار کو یقینی بنانے کیلئے حکومتی سطح پر خاطر خواہ اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ہیں۔حکومتی سطح پر اس عدم توجہی کی وجہ سے مخصوص افراد نے اب اپنی مدد آپ کے تحت اپنے حالات بدلنے کا بیڑہ اٹھایا ھے،خود خصوصی افراد کے اندر بیداری اور خود داری کی جو لہر اُٹھی ھے، وہ ہر لحاظ سے قابل تحسین اور اُمید افزا ھے۔ اگرچہ یہ سب کُچھ اچانک اور خود بخود نہیں ہوا ھے، اور اس تمام تر تحریک میں پیراپلیجک سنٹر پشاور، فرینڈز آف پیراپلیجکس، ہیلپنگ ہینڈ پاکستان، آئی سی آر سی، مائل سٹون لاہور، امجد صدیقی (درد کا سفر) لاہور، نیا جیون بنوں، اسلام آباد، لاہور اور کراچی کے بہت سارے مخیر خواتین و حضرات، ثاقب لقمان قریشی جیسے صحافی، جاوید اختر جیسے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس، گلگت کے امجد ندیم، درجنوں چھوٹی بڑی، مقامی، قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کا ہاتھ اور انکے پیچھے موجود کُچھ پردہ نشین آشفتہ سروں کا خون پسینہ ھے، جو آج ایک توانا آواز اور بھرپور تحریک کی شکل اختیار کرنے جا رہی ھے، اور وہ دن دور نہیں جب افراد باہم معذوری کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کیا جائیگا، اُنکے مسائل اور مشکلات اُنکی تجاویز کی روشنی میں حل کرنے کیلئے ٹھوس اور دور رس نتائج کے حامل اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔اور انشاء اللہ اُنہیں اس معاشرے کے مساوی شہری ہونے اور ترقی اور خوشحالی کے اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنے کے بھر پور مواقع میسر آئیں گے۔پاکستان کی سطح پر پیرا پلیجک سنٹر پشاور کے روح رواں اور بانی ڈاکٹر سید محمد الیاس نے خصوصی افراد کی بحالی کے لئے وہی کردار ادا کیا ھے، جو کردار پاکستان میں عبدالستار ایدھی یا دیگر سماجی کارکنوں نے ادا کیا ھے، ڈاکٹر الیاس سید کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ صوبے میں اگر خصوصی افراد کی بحالی کا کسی کو خیال آیا تو وہ ڈاکٹر الیاس ہی ہیں، کہ انہوں نے نہ صرف صوبائی بلکہ ملکی اور بین الاقوامی سطح کے پیرا پلیجک سنٹر کو آج تک دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور دن رات اس سنٹر کو آگے بڑھانے کے لئے ہمیشہ اپنی بساط سے بڑھ کر کام کیا۔ اس حوالے سے لائق تحسین ہیں کہ خصوصی افراد کی بحالی سے متعلق ان کی کاوشوں اور انتھک محنت سے اس جدوجہد کو مہمیز ملی ھے اور اب خصوصی افراد کے بنیادی مسائل کے حل کی امید کی جا سکتی ھے۔افراد باہم معذوری کیلئے کام کرنے والے پاکستان کے سب سے پُرانے اور سب سے بڑے ادارے سے ایک طویل وابستگی اور افراد باہم معذوری کے ساتھ تقریباً چار عشروں سے مضبوط اور مربوط تعلقات کی وجہ سے پیرا پلیجک سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر الیاس سید کو عالمی یوم افراد باہم معذوری کے حوالے سے مقامی اداروں سے لیکر بین الاقوامی سطح کے درجنوں پروگراموں میں جانا پڑا، سینکڑوں تنظیموں سے رابطے رھے، اور ہزاروں افراد باہم معذوری دوستوں سے سوشل میڈیا پہ تعارف ہوتا رہا۔ کہیں لاکھوں کے اخراجات ہوئے، کہیں جذباتی تقاریر، تو کہیں گلے شکوے، کہیں جلسہ اور جلوس تو کہیں شاندار کھیل کود کا انعقاد، سٹیج ڈراموں اور ثقافتی شوز کا اہتمام کیا گیا، الغرض افراد باہم معذوری کے مسائل اور مشکلات کو اُجاگر کرنے اور انکے حل کیلئے بھرپور اقدامات اُٹھانے کیلئے یہ ہر لحاظ سے ایک کامیاب دن تھا اور اس کے اثرات کو ضرور تا دیر محسوس کیا جاتا رھے گا۔
یہاں اس امر کا ذکر نہ کرنا بھی سراسر ناانصافی ہوگی، کہ اس عالمی دن برائے افراد باہم معذوری ملک بھر کے تقریباً تمام اضلاع میں بیک وقت جس طرح الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے نہ صرف بڑی بڑی تقریبات کا اہتمام کیا بلکہ ہزاروں معیاری وہیل چیئرز بھی تقسیم کیں، جس کے لئے تمام خصوصی افراد نے الخدمت فاونڈیشن ہوں گے کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں