“خود جنون”

Spread the love

تحریر: ریحانہ خالق ایڈوکیٹ عرف جنت
کل رات میں اپنی ان لائن لائبریری جس کی سبسکرپشن میں نے چار سال قبل لی تھی. میں رومی صاحب کے وچار عشق کے متعلق پڑھ رہی تھی. ان کی کتاب ‘عاشق عشق اور معشوق کا قصہ ‘جس میں درج تھا کہ عشق معشوق کے اندر جذب ہوتا ہے. کافی غور و فکر کے بعد جو نتیجہ میں اج سے بہت سال پہلے خود کے بارے میں لگا چکی تھی وہ مجھے اور مضبوط ہوتا ہوا دکھائی دیا۔میں بذات خود اس مادی دنیا میں اک’ عشق ‘ہوں .میں سب سے بڑی خود کی عاشق ہوں. مجھے خود سے بہت گہری محبت ہے . میں اپنی ذات کے ساتھ خوش اور مطمئن رہتی ہوں. خود کو ائینے میں دیکھتے ہوئے مجھے خود پر ناز ہوتا ہے ,تو سرشاد ہو جاتی ہوں اور یہ کیفیت مجھ پر کافی دیر تک طاررہتی ہے. پھر کائنات میں موجود اس قدرت کا شکر ادا کرتی ہوں جو مجھے اور ہر انسان کو بنانے اور مٹا دینے پر قادر ہے. انگریزی میں اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں.جس کو کہتے ہیں “سیلف ابسیشن”. اب نہ جانے یہ خود پسندی کی کوئی کیفیت ہے یا خود اعتمادی ہے یا پھر خوش فہمی یا تو کوئی غلط فہمی یا شاید خود اعتمادی یہاں پر موجود فلسفہ دان جو میری پوسٹ پر سائیکلوجیکل اصلاحات نافذ کرتے ہوئے اپنا فتوی لگائیں گے اور اسے “احساس برتری” کا بھی نام دیں گے. اور اس کا جواب میرے پاس کچھ یوں ہے کہ خود کو دیکھ کر شاداب ہو جاتی ہوں. دنیا سے بے غرض ہو جاتی ہوں, خود کو دیکھ کر دنیا سے لا تعلقی کا اعلان ہو جاتا ہے میرے اندر. در وجود من برتری کا احساس نہیں بلکہ راحت و مسرت کا احساس ہوتا ہے. دل اور گردوں میں گدگدی کر دینے والی کیفیت اجاگر ہو جاتی ہے.لیکن یہ سچ ہے کہ میں خود کی عاشق ہوں. مجھے خود سے بے انتہا محبت ہے. اور اسی لیے میں اپنی خود کی بہت ‘فیورٹ’ پسندیدہ ہوں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں