صوبائی حکومت خیبر پختون خواہ سرکاری جامعات کو مزید تباہی سے بچایا جائے۔

Spread the love

تحریک انصاف کے قابل اعتماد وزارء اور افسران کی نگرانی میں وائس چانسلرز کا انٹرویو دوبارہ منعقد کیا جائے۔

پشاور(نمائندہ خصوصی)گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق نگران صوبائی حکومت نے اپنے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان کے انٹرویو جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں منعقد کئے جبکہ کمیٹی کی معیاد 2فروری 2024 اور عام انتخابات میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا تھا۔ اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتنی جلد بازی کی ضرورت کیا تھی تو اس سلسلے میں جب متعلقہ حکام، امیدواروں اور ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا تو جو صورتحال سامنے آئی اس کو دیکھ کر انسان کے ہوش اڑجاتے ہیں اور یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے اعلی تعلیم کی ترقی کےلئے کئے جانے والے گرانقدر اقدامات کو نگران صوبائی حکومت نے کیسے اپنی جوتی کی نوک پر رکھا۔ درج ذیل حالات و واقعات دیکھئے اور سر دھنئے کہ کیسے نگرانوں اور ان کے حاشیہ بردار بیوروکریسی نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے1۔ الیکشن کمیشن کی واضح پالیسی کو پس پشت ڈال کر انٹرویو کئے گئے جو کہ الیکشن کمیشن ایکٹ کی دفعہ 240 کی صریح خلاف ورزی ہے۔2۔ نگران صوبائی حکومت نے ایک بار پھر اپنے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرکے الیکشن سے دو ہفتے قبل سرچ کمیٹی کے ارکان کی تقرری کی لیکن بیوروکریسی میں کوئی اس کو سمجھانے والا نہیں تھا۔3۔ انٹرویو کے بعد نیب زدہ بدنام زمانہ hed officer اور ایک اور ٹاوٹ کے ذریعے امیدواران سے رابطے کرکے معاملات طے کئے۔ ان افراد کے واٹس ایپ پر کئے گئے کالز کا ڈیٹا ایک پرائم سیکیورٹی ایجنسی کے پاس محفوظ ہے اور وہ مناسب موقع کا انتظار کررہے ہیں۔4۔ جن وائس چانسلرز کی کارکردگی شاندار تھی ان کو نئے فہرستوں میں کسی بھی یونیورسٹی کے لئے ریکمنڈ نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان کی جگہ ایسے افراد کو ریکمنڈ کیا گیا ہے جنہوں نے سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کو نہ صرف خطیر رقم مہیا کی بلکہ ان کے لئے شراب و شباب کی محفلیں بھی منعقد کیں۔ درج بالا بے قاعدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ قوم کے بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کرنے والے ان عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے۔اور ان انٹرویوز کو تحریک انصاف کے قابل اعتماد وزراء اور افسروں کی نگرانی میں دوبارہ منعقد کیا جائے تاکہ میرٹ کا بول بالا ہوسکے، صوبے کے جامعات کو اہل اور ایماندار وائس چانسلرز مل سکیں اور یہاں کی سرکاری جامعات کو مزید تباہی سے بچایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں