نظر ثانی کا فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے، وہ ریلیف دیا گیا جسکی استدعا ہی نہیں کی گئی۔رانا ثناء اللہ

Spread the love

ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، یہ آئین دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے۔وزیراعظم مشیر کا سپریم کورٹ فیصلے پر ردعمل

لاہور(نمائندہ نادیہ تبسم)گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ قانون نظر ثانی کا موقع فراہم کرتا ہے، نظرثانی میں جانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ عدالتی فیصلے عام آدمی کی سمجھ میں بھی آنے چاہییں، انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتانظر آنا چاہیے، ایسے فیصلے جو سمجھ سے بالاہوں وہ کبھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ایک فیصلہ آیا تھا جس سے کسی کوبن مانگے آئین میں ترمیم کا اختیار دیاگیاتھا، آئین میں بن مانگے ترمیم کا اختیار دینےکے فیصلے کو قوم نے سالوں بھگتا، ایسے فیصلے انتہائی افسوسناک، ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آیا، سنی اتحاد کونسل کی درخواست سپریم کورٹ میں تسلیم نہیں کی گئی، اب ایک نیا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیا ہے، نیا فیصلہ آیا کہ یہ آزاد ارکان تحریک انصاف کے ہیں، عدالتوں کا بے پناہ احترام ہے، ججز بہترین ججز ہیں، ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، یہ آئین دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے۔رانا ثنا کا کہنا تھا کہ قانون نظرثانی کا موقع فراہم کرتا ہے، تفیصلی فیصلے کے بعد قانونی ٹیم سے مشورہ کیاجائے گا،  نظرثانی میں جانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے.انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کا دعویٰ کبھی نہیں کیا، آئین کو دوبارہ لکھنا آئین کے تحفظ کے خلاف ہے، وہ ریلیف دیا گیا جس کی کوئی استدعا ہی نہیں کی گئی، فیصلے کی بنیاد ابہام پرنہیں ہوتی، اس میں نظرثانی ہی ایک آپشن ہے۔ان کا مزید کہناتھاکہ عدالت کا فیصلہ حکومت کے خلاف سازش نہیں، ہمارے پاس وفاق میں نمبر پورے ہیں، پنجاب میں ہمارے نمبرضرورت سے زیادہ ہیں۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا۔13 رکنی فل کورٹ بینچ کے 5-8 کی اکثریت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے، پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتی نشستوں کی حقدار ہے، انتخابی نشان نہ ملنے سے کسی سیاسی جماعت کا انتخابات میں حصہ لینے کا حق ختم نہیں ہوتا.فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی 15 دن میں مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست جمع کرائے، 80 میں سے 39 ایم این ایز پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کر چکے ہیں، باقی اکتالیس ارکان پندرہ دن میں پارٹی وابستگی کا حلف نامہ دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں