جامعہ علوم اثریہ کے مہتمم حافظ عبدالحمید عامر کا پُر اسرار اغوا

Spread the love

جہلم(چوہدری عابد محمود +چوہدری علی شان) جامعہ علوم اثریہ کے مہتمم حافظ عبدالحمید عامر کا پُر اسرار اغوا،بزرگ رہنما، محب وطن اور پرامن عالم کی رہائی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ قائدین جہلم کا متفقہ اعلامیہ تفصیلات کے مطابق بزرگ رہنما اور پرامن عالم کی رہائی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، ان خیالات کا اظہار جامعہ علوم اثریہ جہلم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں مذہبی، سیاسی، سماجی اور انجمن تاجران کے قائدین نے کیا۔ جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام کے مہتمم قاری محمد ابوبکر صدیق نے کہا کہ حافظ عبدالحمید عامر پرامن اور مثبت سوچ رکھنے والے عالم دین ہیں، انہیں اس طرح رات کی تاریکی میں اغوا کرنا جہلم کی پرامن فضا کو خراب کرنا ہے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث راولپنڈی کے امیر مولانا احسن فاروقی نے کہا کہ حافظ صاحب کا شمار زعمائے جماعت کے معزز ترین رہنماؤں میں ہوتا ہے اور مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے نائب امیر ہیں، آپ کے پر اسرار اغوا سے پورے ملک میں بے چینی پھیل چکی ہے، ہماری جماعت ملکی قوانین کا احترام کرتی ہے اور ان سے کسی قسم کا ٹکراؤ نہیں چاہتی، لہٰذا ہم اداروں سے اُمید کرتے ہیں کہ ہمیں پرامن رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔جامعہ اثریہ کے مدیر حافظ احمد حقیق نے کہا کہ اتحاد اور امن کے داعی کو اس طرح گرفتار کرنا ملک میں اَنارکی پھیلانے کے مترادف ہے، کس قدر افسوس کی بات ہے کہ حافظ صاحب صوبائی اور ضلعی سطح پر امن کمیٹی کے ممبر ہیں ان کے ساتھ ایسا سلوک کسی طرح بھی قبول نہیں کریں گے۔سنی اتحاد کونسل کے سرپرست مولانا صوفی اسلم نقشبندی نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے میں حافظ عبدالحمید عامر کے ساتھ جہلم شہر میں اتحاد اُمت کے لیے کوششیں کررہا ہوں، حافظ صاحب ملنسار اور متحمل مزاج شخصیت کے حامل ہیں، ایسے شریف النفس عالم دین کو اغوا کرنا حکومتی اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیتا ہے۔ حافظ عمر عبدالحمید نے اس وقوعہ کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یکم ستمبر بروز منگل صبح تین بج کر چالیس منٹ پر چار عدد ڈبل کیبن اور ایک چھوٹی کار میں سوار سرکاری وردی(کالی کمانڈو) و سول کپڑوں میں ملبوس کئی افراد جامعہ علوم اثریہ آئے اور گارڈ کو چوک اہل حدیث لے گئے اور وہاں مہتمم جامعہ علوم اثریہ جہلم، نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور ضلعی و صوبائی امن کمیٹی کے ممبر حافظ عبدالحمید عامر کی رہائش گاہ پر بلا اجازت گھسے اور رات کے وقت گھر میں ٹارچ کی لائٹیں ماریں اورہمارے فیملی تشخص اور گھر کی چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے والد محترم کو اغوا کر لیا۔میرے والد اس وقت چھیاسٹھ سال کی بڑھاپے کی عمر میں ہیں، کئی سالوں سے شوگر اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، مستقل طور پر ڈاکٹرز کے زیر علاج ہیں اور دوائیاں کھارہے ہیں، ریڈ کرنے والوں نے دوائیاں تک نہیں اُٹھانے دیں، دوائیاں وقت پر نہ کھانے سے میرے والد صاحب کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ جامعہ سیدہ عائشہ للبنات کے مہتمم حافظ اظہر اقبال نے کہا کہ حافظ صاحب نے ہمیشہ ملکی قوانین کا دفاع کیا ہے اور ملکی اداروں کے دفاع کی بات کی ہے، ایسے مصلح اور بزرگ رہنما کے پر اسرار اغوا سے جہلم شہر کے امن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، لہٰذا احکام بالا ہوش کے ناخن لیں۔ حافظ ظفر اقبال نقشبندی نے کہا کہ ضلعی سطح پر حافظ صاحب کی بین المسالک اتفاق و اتحاد کی کوششوں کو تمام مکاتب فکر سراہتے ہیں،انہی اقدامات کی بدولت وہ تمام مسالک کے علماء میں نہایت عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، ایسے مصلح رہنما کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک ہم کسی طرح بھی برداشت نہیں کریں گے۔ جامعہ اثریہ کے نائب مدیر حافظ عبدالغفور مدنی نے کہا کہ حافظ صاحب ملک ہمیشہ سے ملک کی خاطر فکری اور عملی میدان میں ملک دشمن عناصر کے خلاف نبرد آز ما رہے ہیں، حب الوطنی کا جذبہ دل میں رکھنے والے مفکر اور معلم کو اس طرح رات کی تاریکی میں اور گھر میں گھس اغوا کرنے سے ذمہ داران نوجوان طبقے کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس ملک سے محبت رکھنے والوں کا یہاں ایسا انجام ہوتا ہے۔اس قدام سے حافظ صاحب کے ہزاروں عقیدت مندوں میں غصے کی شدید لہر دوڑ گئی ہے، ہم متعلقہ اداروں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے بزرگ کو فی الفور رہا کیا جائے، ورنہ عوا می ہجوم کو کنٹرول کرنا ہمارے بس میں نہیں رہے گا۔ جامعہ اثریہ کے داخلی امور کے مدیر مولانا سعد محمد مدنی نے کہا کہ ہمارے محسن و مربی حافظ عبدالحمید عامر نے ہمیشہ ہمیں بردباری اور ملک میں امن کا درس دیا ہے لیکن ان کے اس طرح اغوا نے ہمارے دلوں کو چھلنی کردیا ہے، ہم واضح کرتے ہیں کہ اس امن پالیسی کو ہماری کمزروی نہ سمجھا جائے، ہم حافظ صاحب کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جامعہ اثریہ کے مدیر التعلیم مولانا عکاشہ مدنی نے کہا کہ چالیس سال سے حافظ صاحب جہلم میں تبلیغی و تنظیمی خدمات سر انجام دے ہیں، آج تک ان پر کسی قسم کی مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام نہیں ہے تو ایسے اتفاق و اتحاد کے علمبردار کو اغوا کرنا جہلم کی پرامن فضا میں انتشار کی آگ لگادے گا اور اس کی ذمہ داری متعلقہ اداروں پر ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں