حکام بالا و متعلقہ اداروں سے گزارش ہے کہ مسافروں کی سفر کرنے کی مجبوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کووڈ 19 کے سلسلے میں ایمرجنسی سہولیات فراہم کی جائیں

Spread the love

اردو گلوبل مانچسٹر:میں خالد چوہدری جو کہ روچڈیل میں رہتا ھوں۔مجھے آج 10 ستمبر کو ایمریٹس ائیرلائن فلائٹ نمبر ای کے 18 پر دوبئی کے لیے روانہ ہونا تھا۔ سفر کرنے سے قبل کورونا وائرس کووڈ 19کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔ جس کا رزلٹ 48 گھنٹے میں آتا ھے۔ جب تک وہ ٹیسٹ رپورٹ مسافر کے پاس نہ ھو تو سفر نہیں کر سکتا۔
مجھے اس بات کا تو علم تھا کہ کووڈ 19 کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے لیکن اس بات کا علم نہ تھا کہ ٹیسٹ کروانے کا طریقہ کار کیا ھے؟
اکثر لوگوں سے اور ٹریول ایجنٹ سے یہی سننے کو ملا کہ روچڈیل ٹاؤن ھال کی پارکنگ میں این ایچ ایس اسٹاف موجود ھے وہاں سے ٹیسٹ کروا ئیں۔
مجھے 8 ستمبر کو ٹیسٹ کروانے کے لیے جانا چاہیے تھا لیکن میں 9 ستمبر کی صبح 7:45 پر ٹاؤن ھال کی پارکنگ میں پہنچ گیا۔ میرے جانے سے قبل شائد کوئی ایک یا دو لوگ تھے جو ٹیسٹ کروانے وہاں گئےتھے یا پھر انکو میں نے وھاں دیکھا۔
دروازے پر سیکیورٹی گارڈ کھڑے تھے وہاں پر لائٹس پول پر میری نظر پڑی تو لکھا ھوا تھا۔ ماسکو اور آئی ڈی ہونا ضروری ھے۔
میں اپنی گاڑی سے اپنا پاسپورٹ اور ائیر لائن کی کنفرم ٹکٹ بھی ساتھ لے لیکر دوبارہ سیکورٹی گارڈز کے پاس پہنچا۔تو اندر جا کر ٹیسٹ کروانے کا پوچھا۔تو انھوں نے مجھ سے پوچھا۔اپکے پاس اپائنٹمنٹ ھے۔میں نے کہا نہیں۔ تو کہنے لگے کہ اس نمبر پر یا ویب سائٹ پر اپائنٹمنٹ بنا کر پھر ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔ نمبر اور ویب سائٹ جہاں پر ٹیسٹ کے لیے داخل ھونا تھا۔وھاں بالکل دروازے کیساتھ ایک کاغذ پر لکھ کر چسپاں کیا ھوا تھا۔
میں نے اس نمبر پر کال کرنا شروع کیا۔ لیکن مجھے دو تین بار نمبر ڈائل کرنے کے بعد کوئی جواب نہ ملا۔میں نے سیکیورٹی گارڈ سے مدد مانگی تو انھوں نے کہا کہ بس اسی پر آپ رابطہ کریں۔ میں نے انکو اپنی مجبوری بتائی کہ میری کل 10 ستمبر کو بعد دوپہر فلائٹ ھے۔ لہذا ٹیسٹ کروانے میں میری مدد کریں۔لیکن انھوں نے کہا کہ یہی ایک طریقہ ھے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
تھوڑی ہی دیر بعد اندر سے این ایچ ایس اسٹاف کا ذمہ دار شخص نکلا تو اس سے میں نے بات کی کہ میرا یہ معاملہ ھے میری مدد کریں اگر ٹیسٹ نہ ھوا تو میں سفر نہیں کر پاؤں گا۔
اس نے بھی وہاں مجھے اشارہ کیا کہ اس نمبر پر یا ویب سائٹ پر رابطہ کریں۔بغیر اپائنٹمنٹ کے آپکا ٹیسٹ نہیں ھو سکتا۔
میری پریشانی میں اضافہ بڑھتا گیا۔
میں نے اس شخص کے سامنے ہی نمبر ڈائل کرنا شروع کر دیا پھر وہی ھوا جو پہلے ھو چکا تھا کوئی جواب نہ ملا۔ جبکہ میں پہلے بتا چکا تھا کہ اس نمبر پر میں پہلے کال کر چکا ھوں کوئی جواب نہیں ملا۔ پھر اس نے کہا کہ اس ویب سائٹ پر جا کر فارم پر کرو۔میں نے اس سے مدد مانگی کہ آپ میری اس میں مدد کریں۔ فارم مکمل کرنے کے بعد جواب ملا۔ معزرت
آپ کہاں سے 39 میل پر جا کر ٹیسٹ کروا سکتے ہیں جو قریب ترین کووڈ 19 ٹیسٹ سینٹر بنایا گیا ھے۔
اس شخص نے پھر مجھے کہا کہ آپ 119 پر کال کریں اور انکو بتائیں کہ یہ میرے لیے ٹھیک نہیں ھے کہ میں ٹیسٹ کروانے کے لیے اتنی دور جاؤں۔
میں نے 119 پر کال کرنا شروع کر دی۔ کال کا کوئی جواب نہ ملا تو اس شخص نے میری پریشانی کو دیکھ کر اپنے موبائل سے یا اس کے پاس جو وائرلیس سیٹ تھا اس سے کسی کو کال کی تو کہنے لگا۔ آپ سفر پر جا رہے ہیں ھم آپکا ابھی ٹیسٹ کر لیتے ہیں۔
دو منٹ کے اندر اندر میرا ٹیسٹ ھو گیا۔ تو مجھے ٹیسٹ کا بارکوڈ مل گیا۔ وھاں پر موجود نوجوان جس کی نگرانی میں ٹیسٹ ھوا اس کو میں نے پوچھا کہ مجھے رزلٹ بذریعہ ای میل جلد مل سکتا ھے میری کل فلائٹ ھے۔تو اس نے بتایا ھو سکتا ھے اور ھو نہیں بھی سکتا۔کیونکہ 48 گھنٹے درکار ھوتے ہیں رزلٹ ملنے تک۔
میں ٹیسٹ کروا کر باہر نکلا مدد کرنے والے شخص کا اور سیکیورٹی گارڈز کا بھی شکریہ ادا کیا اور گھر چلا ایا۔
10 ستمبر کی صبح اٹھتے ہی میں نے اپنی ایک میل چیک کی تو کوئی ای میل این ایچ ایس یا اس سینٹر کیطرف سے مجھے رزلٹ ای میل وصول نہیں ھوئی تھی۔
میں نے سوچا بعد دوپہر میری فلائٹ ھے تب تک مل جائیگا۔میں گھر سے ائیرپورٹ جانے سے پہلے اپنے جی پی سرجری موریسن میں چلا گیا۔ وھاں جاتے ہی میں نے جب یہ کہا کہ میں نے کورونا وائرس کووڈ 19 گزشتہ کل ٹیسٹ کروایا تھا تو وھاں پر موجود لیڈی نے فوراً مجھے کہا یہاں کیا کر رہے تم گھر چلے جاؤ،گھر سے نہیں نکل سکتے۔ میں نے اس کو بہت کوشش کی کہ اپنی بات پوری بتاؤں لیکن اس نے اپنی ایک اور اسٹاف ممبر کو بلا لیا۔تو دونوں نے میری بات سنے بغیر مجھے گھر جانے کو کہا۔جبکہ میں مدد مانگنے گیا تھا کہ رزلٹ جلدی ملنے میں میری مدد فرمائیں۔میں انکی حالت دیکھ کر خود بھی ڈر گیا کہ کیا ھو گیا ھے؟
اب کہاں سے مدد لوں؟ فون کرتا ھوں تو فون پر کوئی جواب نہیں ملتا۔جی پی سرجری جانے سے پہلے اور بعد میں 119 پر بہت مرتبہ کال کی بلکہ ایک دو بار تو میں نے کال 25 منٹ تک انتظار بھی کیا۔
میں کچھ دیر کے بعد ائیرپورٹ کی طرف روانہ ھوا۔ائیرپورٹ پہنچنے کے بعد جب میری باری بورڈنگ پاس حاصل کرنے کے لیے ائی۔ تو ائیرلائن نے مجھ سے ٹیسٹ رزلٹ مانگ لیا۔جو میرے پاس ابھی تک ای میل نہیں آئی تھی۔میرے علاؤہ اور بھی کئی لوگ تھے جن کے پاس ای میل ابھی تک نہیں آئی تھی۔
میں نے ٹیسٹ کروانے کا ثبوت پیش کیا جو گزشتہ کل میں نے کروایا تھا۔ لیکن ائیر لائن نے اس کو قبول نہ کرتے ہوئے مجھے کہا کہ آپ سفر نہیں کر سکتے۔
لیکن انھوں نے کہا کہ آپ ای میل کا انتظار کریں اگر ای میل آ گئی تو آپ سفر کر سکتے ہیں۔
میں نے اور بھی بہت سارے لوگوں کو پریشانی کی حالت میں ائیر پورٹ پر دیکھا جو اپنی فیملی کیساتھ بھی تھے لیکن انکے ساتھ بھی میرے والا معاملہ تھا۔
میں نے پھر 119 کو کال کرنا شروع کر دی اور ساتھ میں اپنے موبائل پر ہر سیکنڈ میں ای میل بھی دیکھتا رہا۔کہ فلائٹ جانے سے قبل مجھے ای میل مل جائے تو میں سفر کر سکوں۔
آخر کار 119 نمبر پر مجھے 43 منٹ کے انتظار کے بعد ایک لیڈی نے ھیلو کہا تو فوراً میں نے اپنا نام اور ای میل پر رزلٹ بھیجنے کی درخواست کی۔ تو اس نے کہا انتظار کریں اس نے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں کال ٹرانسفر کی تو 5 منٹ انتظار کے بعد ایک شخص سے میری بات ھوئی۔اس نے تمام تفصیل،نام و پتی،سینٹر کا نام جہاں پر ٹیسٹ ھوا،فون نمبر،ای میل ایڈریس لیا۔
میں نے اس سے کہا جناب عالی میں مانچسٹر ائیرپورٹ پر ھوں اور فلائٹ جانے میں ایک گھنٹہ اور کچھ منٹ باقی ہیں آپ رزلٹ ای میل کرکے میری مدد فرمائیں۔ تو اس شخص نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں کچھ منٹوں کے بعد آپکو ای میل جائیگی۔ میں نے فوراً ایمریٹس ائیرلائن کے اسٹاف سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ آپ یہاں پر انتظار کریں جب ای میل وصول ھو تو ہم آپکو بورڈنگ کارڈ دے دیں گئے۔
مجھے ابھی رات کے 10 بج چکے ہیں کوئی ای میل نہیں ملی۔
میری حکام بالا و متعلقہ اداروں سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ مسافروں کی سفر کرنے کی مجبوریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ایمرجنسی سہولیات فراہم کی جائیں۔ جس طرح میں نے پریشانی اٹھائی ھے یا دوسرے لوگ اس پریشانی سے گزر رہے ہیں۔انکو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں