محمد بوٹا کی ہلاکت پولیس تشدد سے ہوئی ہے، لواحقین کا موقف،

Spread the love

جہلم(چوہدری عابد محمود +عامرکیانی)جہلم ڈسٹرکٹ جیل سے تفتیش کے لیے سرائے عالمگیر تھانہ سٹی میں منتقل کئے گئے ملزم کی ہلاکت معمہ بن گئی، محمد بوٹا کی ہلاکت پولیس تشدد سے ہوئی ہے، لواحقین کا موقف، پولیس نے پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا، تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل جہلم سے 22 نومبر کی شام کو تھانہ سٹی سرائے عالمگیر کی پولیس نے محمد بوٹا نامی ملزم کو تفتیش کے لیے منتقل کیا، دوران حراست محمد بوٹا کی ہلاکت ہوگئی لواحقین کا کہنا ہے کہ چوری کے شبہ میں لائے گے محمد بوٹا کی ہلاکت پولیس تشدد سے واقع ہوئی ہے، جبکہ دوسری جانب پولیس کا اس حوالے سے موقف ہے کہ محمد بوٹا نے ازاربند گلے میں ڈال کر خود کشی کی ہے،12 گھنٹے سے زائد محمد بوٹا کی لاش واش روم کے روشندان کے ساتھ لٹکتی رہی، جس پر لواحقین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ محمد بوٹا کی موت مبینہ پولیس تشدد سے ہوئی ہے، یہاں قابل زکر بات یہ ہے کہ محمد بوٹا کے لواحقین اور سڑک پر سے گزرنے والے شہری تھانے کے بند دروازے دیکھ کر رک گئے جس پر تھانہ سٹی پولیس نے محمد بوٹا کے لواحقین اور عوام شہریوں پر لاٹھی چارج کیا، اس دوران پولیس نے اپنے آپ کو سرخرو کرنے کے لئے نصف درجن کے قریب نوجوانوں کو حراست میں لیکر مقدمات بھی درج کر لئے اس طرح پولیس نے محمد بوٹا کے لواحقین کو خوف میں مبتلا کرکے محمد بوٹا کی نعش کو سول ہسپتال پوسٹ مارٹم کے لئے منتقل کر دیا۔ متاثر ہ خاندان نے وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر قانون پنجاب، آئی جی پنجاب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں