شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر سر محمد اقبال رحمۃ اللہ کے 82 واں یوم وفات پر لاک ڈاؤن کیوجہ سے دنیا میں کہیں بھی تقریبات نہ ہو سکیں-

Spread the love

پوری دنیا کیطرح برطانیہ۔ بھر میں بھی لوگوں نے اپنے گھروں میں انکی روح کو ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی۔

خالد چوہدری-

“کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے”

شاعر مشرق ،حکیم الامت،مفکر پاکستان علامہ ڈاکٹر سر محمد اقبال رحمۃ اللہ کا آج 82 واں یوم وفات بغیر کسی تقریبات منعقد کئے پہلی مرتبہ لاک ڈاؤن کیوجہ لوگوں نے اپنے گھروں میں قرآن خوانی کر کے انکی روح کو ایصال ثواب پہنچایا۔
علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ کا شہرہ آفاق کلام دنیا کے ہر حصے میں پڑھا اور سمجھا جاتا ہے۔ آپ نہ صرف ایک شاعر تھے بلکہ آپ مفکر،حکیم ،کلیم اور تحقیر انسان سے درد مند بھی تھے۔ آپ نے ہمیشہ مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق کی تلقین کی اور دعوت عمل دی۔ آپ نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیے جدا گانہ قومیت کا احساس اجاگر کیا اور اپنی شاعری سے مسلمانوں کو بیدار کرنے میں بے مثال رول بھی ادا کیا۔ آپ کے افکار اور سوچ نے امید کا وہ چراغ روشن کیا جس سے نہ صرف منزل بلکہ راستے کی بھی نشاہدہی ہوئی۔

“تحریک پاکستان اور مسلمانوں کے لیے آپ کی خدمات قابل قدر ہیں”

فرقہ واریت،نظریاتی انتہا پسندی اور نئے اجتماعی گروہوں کی تشکیل جیسے معاملات پر آپ کی سوچ آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔شاہین کے تصور اور خودی کا فلسفہ بھی آپ نے ہی پیش کیا۔ قوم کے نوجوانوں کو شاہین کا تصور بھی آپ نے ہی دیا۔

“جوانوں کو مری آہ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے”
“خدایا آرزو میری یہی ہے
میرا نور بصیرت عام کر دے”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں