دونمبری کا انتہاء اور ایمبولینس کا جنازہ

Spread the love

لنڈی کوتل امان علی شینواری

کرونا سے ڈیتھ ہوا ہے۔ انتظامیہ 55سالہ معمر شخص گردوں کے مرض میں مبتلا تھا جو حیات اباد میڈیکل کمپلیکس میں زیر علاج تھا ۔ خاندان کا موقف لنڈی کوتل میں معمر شخص وفات ہونے پر اسسٹنٹ کمشنر نے ڈرامہ بازی کا انتہاء کردیا وفات پانے والے معمر شخص کا اصل جنازہ ان کی اپنے حجرے میں ادا کیا گیا جس میں تین سو سے زائد افراد شریک تھے جن کا باقاعدہ جنازہ اور قبائلی روایات کے عین مطابق سپردخاک کردیاگیا جنازہ کے بعد اسسٹنٹ کمشنر نے فوٹو سیشن کے عرض چند افراد اکھٹے کرکے الخدمت ایمبولینس کھڑے کر دی جس میں میت کی لاش نہیں تھے جنازہ پڑھائی اور فوٹو نکالی اور اسطرح فوٹوسیشن کا مرحلہ ختم ہوا اور سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر وائرل ہوئے جس پر مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے خوب تنقید کئے ۔خاندانی زرائع کے مطابق مرحوم دورگل عرصہ دراز سے گردوں اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھا جن کا باقاعدہ علاج حیات ابادمیڈیکل کمپلیکس میں جاری تھا خاندانی زرائع نے یہ بھی کہا کہ ان کی فوتگی کرونا سے نہیں بلکہ گردوں و پھیپھڑوں کے مرض سے واقع ہوئے اب ان کو کرونا لیسٹ میں شامل کرنا انتظامیہ کی احمقانہ فعل ہے اگر انتظامیہ کیساتھ ان کی کرونا وائرس مثبت ہونے کا ثبوت ہے پیش کرے ورنہ ڈرامہ بازی سے باز آجائیں
واضح رہے مرحوم دورگل شینواری ساکن گاگرہ خوگاخیل لنڈی کوتل کی جنازہ گزشتہ روز ان کے حجرہ میں قاری نصرادین شینواری نے پڑھایی جس میں آھل علاقہ نے شرکت کی ،جنازہ کے بعد میت کو آبایی قبرستان میں سپردخاک کیاگیا۔سپردخاک کرنے کے بعد لنڈی کوتل تحصیل انتظامیہ نے اے سی لنڈی کوتل کی نگرانی میں انتظامیہ اور ٹی ایم اے آھلکاروں نےتبلیغی جماعت کے کارکن عبدالوھاب ولد کتاب نور مرحوم ساکن گاگرہ خوگاخیل کی امامت میں خالی ایمبولینس جس میں میت نہیں تھی کھڑی کرکے فوٹو سیشن کے لیے دوسرا جنازہ کیا ۔دونوں تصاویر پیش کی جاتی ہیں۔تصاویر خود بولتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں