لنڈی کوتل سے امان علی شینواری.
ای آئی ایف فارم کی عدم دستیابی طورخم میں سینکڑوں ایمپورٹ کارگوں گاڑیوں کی کلیرنس کئی دنوں سے تعطل کا شکارہے. ایڈیشنل کلکٹر کسٹم محمد طیب نے کہا کہ سٹیٹ بینک پالیسی کے مطابق تاجراپنے ساتھ ڈالرز لاکر طورخم بارڈر پر کسٹم حکام کو شو کریں گےچونکہ افغانستان میں ڈالرز کی قلت اور بینک نظام مفلوج ہے. جس کی وجہ سے ایمپورٹ ایکسپورٹ میں مشکلات ہیں اگر افغانستان سے کارگو گاڑیوں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو طورخم میں کسٹم کلیرنس سسٹم فلاپ ہوجائےگاجس کی وجہ سے طورخم ایمپورٹ ٹرمینل کارگو گاڑیوں سے کچاکچ بھرگیا اور مذید گاڑیوں کی گنجائش نہیں، ٹرمینل میں 300 گاڑیوں کی گنجائش ہے آج گاڑیوں کی تعداد 500 سے تجاوز کرگئی. ایک طرف طورخم باڈر میں ٹرمینل پر تعمیراتی کام جاری ہے جس کی وجہ سے پارکنگ جگہ کم ہے دوسری جانب کسٹم کلیرنس نہ ہونے سے طورخم میں گاڑیوں کی گنجائش ختم ہوگئی اگر ای آئی ایف اور فا ای کا مسئلہ فوری حل نہیں ہوا تو پھر طورخم میں پیدل جانا بھی مشکل ہوگا
کسٹم کلیرنس ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ظہیراللہ شینواری اور جنرل سکرٹری ابلان علی شینواری نے کہا کہ وفاقی حکومت پاک افغان دو طرفہ تجارت کو تباہی سے بچائیں اور سٹیٹ بینک افغان تجارت کےلئے ای آئی ایف فارم کی شرط میں نرمی لائےانہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے باعث پاک افغان دوطرفہ تجارت بند گلی میں پھنس گیاہے انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے فوری اقدامات نہ اٹھائے تو تاجر اور کلیرنس ایجنٹس تجارتی سرگرمیاں احتجاجا بند کریں گے.