لندن (عارف چودھری ) جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے زیر اہتمام برھان مظفر وانی شہید کی برسی پر لندن اور اسلام آباد میں کشمیر سیمینار اور کانفرنسزکا انعقاد، برھان وانی شہید کی برسی کے موقع پر برطانیہ میں ایک ویڈیو کانفرنس(ورچوئل سیمینار)”ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں نیا ڈومیسائل قانون” کے عنوان کے تحت منعقد ہوا۔ سیمینار کی صدارت چیئرمین تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل راجہ نجابت حسین نے کی جبکہ سیمینار کے مہمان خصوصی لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا تھے۔ کانفرنس میں ممبران برطانوی پارلیمنٹ جن میں چیئرمین لیبر فرینڈز آف کشمیر ایم پی اینڈریو گوون، شیڈو وزیر ایم پی افضل خان، ایم پی جوناتھن گلس نے خصوصی شرکت کی۔تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل نے برھان وانی کی برسی کے موقع پر روزنامہ کشمیر ٹائمز کے اشتراک سے اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں بھی ایک بڑے سیمینار کا انعقاد کیا۔ برطانیہ میں ویڈیو سیمینارز سے پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نیا ڈومیسائل قانون بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کی قراردادوں سے متصادم ہے، ہائی کمشنر نفیس زکریا نے اپنیخطاب میں کہا کہ اس طرح کے سیمینار ایک یاد دہانی ہیں کہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے تمام بین الاقوامی قانون اور جنیوا کنونشن کی واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں نیا ڈومیسائل قانون جاری کیا۔ بھارت کے اقدامات سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے جو متنازعہ علاقے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی پر پابندی عائد کرتی ہیں۔ہندوستان گذشتہ برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی نظام کو باقاعدگی سے تبدیل کر رہا ہے۔ اس طریقہ کار میں نمایاں طور پر نسل کشی، اجتماعی قتل اور ہمیشہ کی نسل کشی کو ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ جموں کی 1947ء کی نسل کشی، 1989 ء کے بعد سے ہونے والے بیشتر قتل عام، 2009 ء میں ہزاروں اجتماعی قبروں کی دریافت اور جبری بے دخلیاں اس سلسلے میں واضح مظہر ہیں۔نفیس زکریا نے سیمینار کے شرکاء کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو یکم اگست کو ہندوستان کے مذموم ڈیزائن کے بارے میں عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے خط کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے غیرقانونی قانون سازی، جموں و کشمیر تنظیم نو آرڈر 2020 کے نقائص سے بھی آگاہ کیا، جو متنازعہ علاقے میں تیزی سے آبادیاتی تبدیلیوں کو انجینئر کرے گا۔پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیااور شرکاء سیمینارکو کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے بارے میں عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو آگاہ کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو طویل عرصے سے بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، 5 اگست کوکشمیر کی حیثیت کو 11 ماہ کے طویل فوجی محاصرے اور مواصلات کی ناکہ بندی اور کورونا کی وبا کے ساتھ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس موقع پر میزبان سیمینار و چیئرمین جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل راجہ نجابت حسین نے اپنے افتتاحی کلمات میں شرکاء کو جولائیکے مہینے میں کشمیر کی تحریک آزادی کے لئے کشمیریوں کی قربانیوں کی تاریخ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے 5اگست کے بعد کشمیر کی صورتحال اور بھارت کی جانب سے کشمیر کی جغرافیائی، آئینی حیثیت اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے حوالے سے پے در پے اقدامات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ بھارت نے تمام تر بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق کے چارٹرڈ اور معاہدوں کو سبوتاژ کرتے ہوئے کشمیر میں نا صرف آرٹیکل 370اور 35اے ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی بلکہ نئے ڈومیسائل قانون کو نافذ کر کے اسرائیل طرز پر بھارت سے آر ایس ایس اور بے جے پی کے انتہاء پسند ہندووں کو کشمیر میں بسانے کی سازش پر عمل کیا جا رہا ہے۔ 5اگست کے بعد کشمیر میں مسلسل کرفیو مافذ ہے وہیں سینکڑوں کو نوجوان، بچے اور خواتین بھارتی فورسز کی بربریت کا نشانہ بن چکے ہیں۔ 5اگست کے بعد ہزاروں کی تعداد میں معصوم کشمیریوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا گیا ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ایک ہفتہ قبل ایک 65سالہ بزرگ شہری کو اس کے معصوم نواسے کے سامنے گولیوں سے چھلنی کیا گیا ہے۔ گذشتہ کچھ ماہ سے بہت سے نوجوان بھارتی فورسز کی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے اور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیہیں۔راجہ نجابت حسین نے کہا کہ ہر سال 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر منایا جاتا ہے۔دنیا بھر کے کشمیری تحریک آزادی کے لئے جانیں قربان کرنے والے شہدا ء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ہم یہاں غازی ملت سردار ابراھیم خان اور مجاہد اول سردار عبد القیوم خان مرحومین اور ان کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ہم ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے حوالے سیاقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حق میں آواز اٹھانے کا عزم کرتے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین لیبر فرینڈز آف کشمیر ایم پی اینڈریو گوون، شیڈو وزیر ایم پی افضل خان، ایم پی جوناتھن گلس اور دیگر مقررین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں سے حق خودارادیت کی جدوجہد میں یکجہتی کا اظہار کیا۔مقررین نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے نئے نافذ کردہ ڈومیسائل قانون کی مذمت کی اور مقبوضہ علاقے میں زبردستی اور طاقت کے زور پر کشمیریوں کی املاک و جائیداد پر غیر کشمیریوں کو آباد کرنا درست نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے علاوہ دیگر عالمی ادارے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور کشمیر جو متنازعہ علاقہ ہے اس کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے اقدامات کا نوٹس لیں۔ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، لہذا، عالمی برادری کو کشمیرمیں انسانی تکلیف کو ختم کرنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں مواصلات اور میڈیا بلیک آؤٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔اس موقع پرلیبر پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن و چیئرپرسن تحریک حق خود ارادیت برطانیہ کونسلریاسمین ڈار، تحریک حق خود ارادیت ویسٹ مڈلینڈ کی چیئرپرسن آسیہ حسین، صدر یوتھ پارلیمنٹ عبید الرحمن قریشی نے ویڈیو کانفرنس(سیمینار) سے خطاب میں کہا کہ کشمیر سیظلم و ستم اور بھارتی بربریت کی سامنے آنے والی تصاویر خوفناک ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر سے ظلم اور تشدد کا فوری اور غیر مشروط خاتمہ کرائیں۔ انہوں نے برطانیہ کی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بے گناہ کشمیریوں کی انسانی حقوق کی پامالی اور خونریزی روکنے کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔
