ورکشاپ کا تیسرا روز بھی پہلے دونوں دنوں کی طرح بہت فائدہ مند رہا تقریبا شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بہت سے اہم لوگو نے سیشن کو جوائن کیا سیشن کا عنوان A person is free to develop his own personality یعنی ایک شخص کو اپنی کردار سازی کرنے کی آزادی حاصل ہے
مہمان مقرر ایڈووکیٹ محمد عاطف صاحب نے بہت اچھے سے قانون کی تاریخ پھر بنیادی قوانین جن میں ایجوکیشن، ہیلتھ ،عبادت، بولنا کام کرنا سے متعلق بتایا اور آرٹیکل9,10A,14,17,18,25A,25 پر روشنی ڈالی۔ورکشاپ کا تیسرا روز بھی پہلے دونوں دنوں کی طرح بہت فائدہ مند رہا تقریبا شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے بہت سے اہم لوگو نے سیشن کو جوائن کیا ۔
سوال پوچھنے والے کثیر تعداد میں موجود تھے کورس انسٹرکٹر مومنہ ماہرو گوندل صاحبہ بہت ماہرانہ انداز اپناتے ہوئے کلاس کو نہ صرف مینج کیا بلکہ فیسبک پر لائیو بھی کر رہی تھیں
میڈم رشیدہ جہلم کی معروف سماجی شخصیت نے بہت اچھی تجویز دی کہ قانون کو نصاب کا حصہ ہونا چاہیے اس کے علاوہ پٹرولنگ پولیس آفیسر ہائی وے عقیل حیدر نقوی صاحب نے پاکستانی قوانین کے متعلق سوال کئے مریم میراج،عرفان صاحب محمد رضوان صاحب ثنا صابر صاحبہ، مہم عروج، ڈاکٹر جمیلہ، مدثر صاحب, محمد اسحاق،میڈم عذرا شاہین،طیبہ اقبال، ہمایوں مرزا ،محمد جواد،غزالہ،صدف , مطلوب جمال اور ایک طویل فہرست ہے کہ جن لوگوں نے بہت سے ایسے سوال اٹھائے کہ جن سے نی صرف ہماری کردار سازی بلکہ ایک مکمل معاشرے کی تشکیل ہو سکتی ہے۔
ایڈووکیٹ محمد عاطف صاحب نے قانونی نقطہ نظر سے بہت راہنمائی کی بلکہ اردو گلوبل میڈیا نیٹ ورک اور یونیورسل کیرئیر کونسلنگ سروسز کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اتنا اچھا سیشن ارینج کیا جس میں کثیر تعداد میں لوگ شامل تھے۔ عاطف صاحب نے سوال جواب کا سیشن شروع ہونے سے پہلے ایک واقعہ بھی سنایا جو کچھ یوں تھا
ارسطو سے کسی نے کہا کہ کوئی معزز آدمی آپ کے متعلق کچھ غلط بات کر رہا تھا تو جس کے جواب میں ارسطو نے کہا کہ ایک معزز آدمی کیسے غلط بات کر سکتا ہے یا تو وہ معزز آدمی نہیں ہے اور اگر معزز ہے تو پھر اس نے یہ بات نہ کی ہے اور ارسطو نے اس شخص سے کہا کہ تم مجھے معزز نہیں لگ رہے جو اس کی غیر موجودگی میں اس کی برائی کر رہے ہو۔
اپنے سیشن کو مکمل کرتے ہوئے عاطف صاحب نے یہ پیغام دیا کہ قانون کو کبھی اپنے ہاتھ میں نہ لیں قانون کو جانیں اور پڑھے لکھے شہری ہونے کے ناطے اپنا علم دوسرے لوگوں تک پہنچائیں.
