لندن (عارف چودھری ) چودھری)برطانوی رکن پارلیمنٹ ایم پی ریچل ہوپکنز نے کشمیر کی تازہ صورتحال کو برطانوی پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے لئے پارلیمنٹ میں کشمیر پر ڈیبیٹ(کھلی بحث) کا مطالبہ کر دیا، رواں سال ستمبر میں برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال پر بحث کا امکان ہے، گذشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ کی لوٹن ساؤتھ سے رکن ایم پی ریچل ہوپکنز نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر بحث مارچ میں منعقد ہونا تھی جس کو کورونا وبا کی وجہ سے اپریل تک پھر مؤخر کر دیا گیا۔ اس وقت جہاں کورونا کی وبا زوروں پر ہے وہیں کشمیر میں صورتحال بھی انتہائی کشیدہ ہے۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور معصوم شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ زیادہ شدت اختیار کر گیا ہے جس پر ہمیں فوری اس مسئلہ کو برطانوی پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا چاہئیے۔ ایم پی ریچل ہوپکنز اور دیگر ممبران کی کوششوں کے بعد برطانوی پارلیمنٹ میں رواں سال ستمبر میں کشمیر ایشو پر بحث کا قوی امکان ہے۔ چیئرپرسن کشمیر پارلیمنٹری گروپ ایم پی ڈیبی ابراھم نے بھی برطانیہ کے سٹیٹ منسٹروزارت خارجہ آفس لارڈ طارق احمد سے بھی مسئلہ کشمیر اٹھایا اور کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لینے اور برطانوی حکومت کو کشمیر کی جانب توجہ دینے پر زور دیا۔ دوسری جانب کشمیر کے حوالے سے سفارتی سطح پر متحرک تنظیم جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل نے برطانوی پارلیمنٹ کی ممبر ایم پی ریچل ہوپکنز کی طرف سے پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال اٹھانے پر خیر مقدم کرتے ہوئے کشمیری کمیونٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کیا ہے۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین، تحریک حق خود ارادیت برطانیہ کی چیئرپرسن کونسلر یاسمین ڈار،چیئرپرسن برٹش مسلم وومنز فورم کونسلر صبیحہ خان، چیئرپرسن تحریک حق خود ارادیت نارتھ برطانیہ نائلہ شریف،چیئرپرسن تحریک حق خود ارادیت ویسٹ مڈ لینڈ مسز آسیہ حسین اور دیگر عہدیداران نے برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر پارلیمنٹری گروپ کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراھم کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا کہ وہ تسلسل کے ساتھ کشمیر ایشو کو برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھا رہی ہیں اور بار بار برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر پر بحث کے علاوہ کشمیر کی تازہ صورتحال پر برطانوی حکومت، وزراء اور ممبران پارلیمنٹ کی توجہ کشمیر کی جانب مبذول کرا رہی ہیں۔ گذشتہ دنوں لوٹن سے ایم پی ریچل ہوپکنز نے بھی پارلیمنٹ میں مظلوم و محکوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی اور برطانوی پارلیمان کی توجہ کشمیر کی جانب مبذول کرائی۔ ہم پوری کشمیری قوم بالخصوص برٹش کشمیریوں کی جانب سے ان ممبران پارلیمنٹ کے شکر گزار ہیں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔راجہ نجابت حسین، کونسلر یاسمین ڈار اور دیگر نے مزید کہا کہ کشمیر میں بھارتی قابض فورسز کے ظلم و بربریت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بھارتی حکومت مودی سرکار آئے روز ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے جن سے کشمیر میں نا صرف قتل عام میں اضاٖفہ ہو رہا ہے بلکہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے اور آبادی کے تناسب کو بھی بدلنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ نئے ڈومیسائل قانون کے ذریعے انتہاء پسند ہندوؤں کی آباد کاری کشمیر میں انتہاء پسندی کے فروغ کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ گذشتہ ایک سال سے جاری لاک ڈاؤن میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ معصوم کشمیری نوجوانوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں کو شہید کرنے کے واقعات بھی دن بد ن بڑھ رہے ہیں۔ عالمی برادری، عالمی اداروں کو خطہ میں امن، سلامتی، خوشحالی کے لئیبھارت کے اقدامات کا نوٹس لیتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
