مولانا شفیع اوکاڑوی (رحمۃ الله علیہ)
نے اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:
“مجھے وہاڑی کے ایک گاؤں سے بڑا محبت بھرا خط لکھا گیا
کہ مولانا صاحب ہمارے گاؤں میں آج تک میلاد نہیں پڑھا گیا۔ ہمارا بہت دل کرتا ہے ، آپ ہمیں وقت عنایت فرما دیں ہم تیاری کر لیں گے۔”
میں نے محبت بھرے جزبات دیکھ کر خط لکھ
دیا کہ فلاں تاریخ کو میں حاضر ہو جاؤں گا۔
“دیے گئے وقت پر میں فقیر ٹرین پر سے اتر کر تانگہ پر بیٹھ کر گاؤں پہنچ گیا تو آگے میزبانوں نے مجھے ھدیہ پیش کر کے کہا مولانا صاحب آپ جا سکتے ہیں …. ہم بیان نہیں کروانا چاہتے۔”
وجہ پوچھی تو بتایا کہ
ہمارے گاؤں میں %90 قادیانی ہیں
وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں
کہ
نہ تو تمہاری عزتیں
نہ مال
نہ گھربار محفوظ رہیں گے۔
اگر
سیرة النبى (صلی اللہ علیہ وسلم) پر بیان کروایا تو۔
مولانا ہم کمزور ہیں
غریب ہیں
تعداد میں بھی کم ہیں
اس لیے ہم نہیں کرسکتے۔
“میں نے لفافہ واپس کر دیا اور کہا بات تمہاری ہوتی یا میری ہوتی تو واپس چلا جاتا۔
بات مدینے والے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت کی آگئی ہے۔
اب بیان ہوگا ضرور ہوگا۔
وہ گھبرا گئے کہ حضرت آپ تو چلے جائیں گے مسئلہ تو ہمارے لیے ہوگا۔
میں نے کہا،
“اس گاؤں کے آس پاس کوئی ڈنڈے والا ہے؟”
انہوں نے بتایا کہ گاؤں سے کچھ دُور نُورا ڈاکو رہتا ہے !
پُورا علاقہ اس سے ڈرتا ہے۔
میں نے کہا چلو مجھے لے چلو نُورے کے پاس ۔
جب ہم نورے کے ڈیرے پر پہنچے دیکھ کر نورا بولا اج خیر اے!
مولوی کیویں آگئے نے ؟
میں نے کہا کہ
“بات حضورﷺ کی عزت کی آگئی ھے تم بتاؤ کہ کچھ کرو گے؟”
میری بات سن کر نورا بجلی کی طرح کھڑا ہوا اور بولا،
“میں ڈاکو ضرور آں پر بےغيرت نئی آں۔”
وہ ہمیں لے کرچل نکلا
مسجد میں ، میں نے 3 گھنٹے بیان کیا اور نورا ڈٹ کر کھڑا رہا ۔
آخر میں نورے نے یہ کہا
کہ اگر کسی نےمسلمانوں کی طرف آنکھ اٹھا ….
کر بھی دیکھا تو نورے سے بچ نہیں سکے گا۔
میں واپس آگیا
کچھ ماہ بعد میرے گھر پر ایک آدمی آیا
سر پر عمامہ
چہرے پرداڑھی
زبان پر درود پاک کا ورد ۔۔۔!
میں نے پوچھا،
“کون ہو..؟ “.
وہ رو کر بولا،
“مولانا …
میں نورا ڈاکو آں۔
جب اس دن میں واپس گھر کو لوٹا جا کر سو گیا.
آنکھ لگی ہی تھی
پیارے مصطفٰی کریمﷺ میری خواب میں تشریف لائے میرا ماتھا چوما اور فرمایا:
“آج تو نے میری عزت پر پہرا دیا ہے،
میں اور میرا اللہ تم پر خوش ھے
اللہ نے تیرے پچھلے سب گناہ معاف
فرما دیئے ہیں.”
مولانا صاحب اس کے بعد میری آنکھ کھلی تو سب کچھ بدل چکا تھا اب تو ہر وقت آنکھوں سے آنسو ہی خشک نہیں ہوتے مولانا صاحب میں آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں آپ کی وجہ سے تو میری زندگی ہی بدل گئی میری آخرت سنور گئی.
#یارسول_اللہﷺ
دے خدا ہمّت کہ یہ جانِ حزیں
آپﷺ پر واریں وہ صورت کیجیے
آپ ہم سے بڑھ کے ہم پر مہرباں
ہم کریں جرم آپ رحمت کیجیے
جو نہ بُھولا ہم غریبوں کو رضاؔ
یاد اُس کی اپنی عادَت کیجیے
#فِدَاكَاَبِیوَاُمِّیوَرُوحِیوَقَلبِی
#یَاسَیِّدِییامولائییَاخاتم_النبینﷺ
قلندر لاہوری اقبال