وزیرآباد(نامہ نگار) معیشت کی بہتری کے لیے صنعتکاروں،تاجروں اور ایکسپورٹرز کے لیے ٹیکسیشن اصلاحات ناگزیر،60 فیصد تک افراط زر پر معاشی اسپیشلسٹس اور حکومتی معاشی ٹیم کے ذمہ داران سے فوری اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں،مہنگی بجلی اور خام مال کی درامد پر ڈیوٹی میں کمی سے بیٹھتی ہوئی انڈسٹری کو دوبارہ پٹڑی پر لایا جا سکتا ہے ان خیالات کا اظہار سابق چیئرمین پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن،پرپوزڈ راہنما چیمبر آف کامرس و راہنما فاؤنڈر گروپ شکیل اعظم نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوے کیا انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی اسکی معاشی نمو کا سب سے بڑا ہتھیاراور ترقی کے لیے موثر کردار ادا کرتا ہے انڈسٹریز کی ترقی کے لیے وفاقی وزارت کامرس اینڈ انڈسٹری کو جامع اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے روپے کی کم ہوتی ویلیو نے صنعتی شعبہ کو بریک لگا دیئے ہیں افراط زر کی شرح کا 60 فیصد تک پہنچنا معاشی اصلاحات کے ایوان کی دستک کے لیے کافی ہے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہمسایہ ملک چائنہ کی مصنوعات کے مقابلہ کے لیے پائیداری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے لیکن ہماری مصنوعات کی لاگت اور اخراجات کو کم کرنے سے ہی ہم عالمی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کو مقابلہ سازی میں بہتر بنا سکتے ہیں حکومت بجلی کے نرخوں کو انڈسٹری کی بحالی کے لیے کم ترین سطح پر لائے درآمد کیا جانے والا خام مال ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی بھرمار سے پاک ہو اور ایکسپورٹرز کو عالمی مارکیٹوں میں رسائی کے لیے آن لائن بزنس کی راہ میں درپیش رکاوٹوں کا خاتمہ کرنا ہوگا جس سے ہم نہ صرف برآمدات میں اضافہ کر سکیں گے اور عالمی مارکیٹوں میں اپنے برانڈز میڈ ان پاکستان کو لیڈر شپ کے مقام تک لے جاسکیں گے اور یقینا حاصل ہونے والا زر مبادلہ ملکی معیشت کو بام عروج تک لے جائے گا۔
