کےالیکٹرک اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے نقصانات خود کنٹرول کریں صارفین پر بوجھ نہ ڈالیں

Spread the love

پاکستان، خاص طور پر کراچی میں، صارفین طویل عرصے سے اس غیر منصفانہ پریکٹس کا شکار ہیں جس کے تحت انہیں بجلی کے نقصانات کے چارجز ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جو درحقیقت بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں جیسے کے-الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ بجلی چوری، تکنیکی نقصانات اور تقسیم کے نظام میں موجود خرابیاں کنزیومرز کی ذمہ داری نہیں بلکہ پاور سپلائی کمپنیوں کی ناکامی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ صارفین کو صرف اپنی استعمال شدہ بجلی کا بل ادا کرنا چاہیے، اور لائن لاسز کے اضافی چارجز لگانا بنیادی طور پر غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے۔

کے-الیکٹرک، جو کراچی میں بجلی کی واحد سپلائی کمپنی ہے، پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے انفراسٹرکچر کو برقرار رکھے، بجلی چوری کی روک تھام کرے اور مؤثر تقسیم کو یقینی بنائے۔ نیپرا ایکٹ 1997 اور بجلی ایکٹ 1910 کے تحت، یہ کمپنی قانونی طور پر اس بات کی پابند ہے کہ وہ اپنے سسٹم کے نقصانات کو کم کرے بجائے اس کے کہ وہ یہ بوجھ صارفین پر ڈالے۔ پاکستان پینل کوڈ 1860 اور کریمنل لاء (ترمیمی) ایکٹ 2016 بھی یہ واضح کرتے ہیں کہ بجلی چوری اور بدانتظامی کو کنٹرول کرنا بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے، نہ کہ ایماندار صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال کر اس کا ازالہ کیا جائے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کئی فیصلوں میں صارفین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنی آپریشنل کمزوریوں کو دور کریں اور غیر منصفانہ طور پر صارفین سے اضافی بل وصول نہ کریں۔ کے-الیکٹرک بنام ریاست (2019 SCMR 456) کے مقدمے میں عدالت نے تسلیم کیا کہ بجلی چوری اور تکنیکی نقصانات کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے، اور اس کا خمیازہ معصوم صارفین کو نہیں بھگتنا چاہیے۔ اسی طرح، واپڈا بنام صوبہ پنجاب (PLD 2020 SC 301) کے کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ تقسیم کار کمپنیاں اپنے نقصانات کی خود ذمہ دار ہیں اور وہ قانونی طور پر صارفین پر اضافی چارجز عائد نہیں کر سکتیں۔

صارفین کا بنیادی حق ہے کہ انہیں شفاف بلنگ، درست میٹرنگ، اور غیر ضروری چارجز سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ کے-الیکٹرک اور دیگر بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے جدید ٹیکنالوجی جیسے سمارٹ میٹرز اور ایڈوانسڈ مانیٹرنگ سسٹمز متعارف کرائیں تاکہ صرف وہی لوگ جرمانے کے مستحق ہوں جو بجلی کے غیر قانونی استعمال میں ملوث ہوں۔ لائن لاسز چارجز قانونی طور پر صارفین پر لاگو نہیں کیے جا سکتے، بلکہ یہ کمپنیاں خود اپنے آپریشنز میں بہتری لا کر ان نقصانات کو کم کریں۔

مزید برآں، بجلی کا بل سادہ، واضح اور مکمل تفصیلات پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ صارفین کو کسی بھی قسم کی ابہام یا غیر ضروری چارجز سے محفوظ رکھا جا سکے۔ ہر بل میں درج ذیل تفصیلات واضح طور پر شامل ہونی چاہئیں:

میٹر ریڈنگ کی تاریخ

پچھلی ریڈنگ

موجودہ ریڈنگ

کل استعمال شدہ یونٹس

فی یونٹ قیمت

استعمال شدہ یونٹس کی کل قیمت

یہ بنیادی تفصیلات ہر بجلی کے بل پر موجود ہونی چاہئیں تاکہ صارفین آسانی سے اپنا بجلی کا خرچ سمجھ سکیں اور کسی بھی غلطی یا اضافی چارجز کی بروقت نشاندہی کر سکیں۔ نیپرا جیسے ریگولیٹری اداروں کو اس معاملے پر سخت کارروائی کرنی چاہیے تاکہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے نقصانات کا بوجھ صارفین پر نہ ڈالیں۔ عوام کو اپنے حقوق سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے اور انہیں اپنے بلوں میں کسی بھی غیر منصفانہ چارج کو چیلنج کرنا چاہیے۔ بجلی فراہم کرنے والوں کو جوابدہ بنایا جانا چاہیے تاکہ صارفین کو انصاف ملے اور وہ صرف اتنی ہی بجلی کے پیسے ادا کریں جتنی وہ قانونی طور پر استعمال کرتے ہیں، نہ کہ کمپنیوں کی ناکامیوں کا خمیازہ بھگتیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں