رہائشی مسائل حل کرنے کے لئے مانچسٹر میں 36ہزار نئے گھر تعمیر کئے جائیں گے، لارڈ میئر مانچسٹر پال اینڈریوز

Spread the love


مانچسٹر (تجمل گرمانی ) لارڈ میئر مانچسٹر پال اینڈریوز نےکہا ہے کہ رہائشی مسائل حل کرنے کے لئے مانچسٹر میں 36ہزار نئے گھر تعمیر کئے جائیں گے،گداگری کو ختم کرنے کے اقدامات کئے جارہےہیں،منشیات کی روک تھام کے لئےپولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں،اوور سپیڈنگ کو کنٹرول کرنےکے لئے چاہتا ہوں کہ پورے شہر میں 20 میل فی گھنٹہ کی حد مقرر ہو،ان خیالات کا اظہار پریس کلب آف پاکستان کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔وفد میں نصر اللہ خان مغل، محبوب الٰہی بٹ، پرویز مسیح، تجمل گرمانی، صابرہ ناہید چوہدری، ثوبیہ عنبر اور اقصی بانو شامل تھیں۔ لارڈ میئر پال اینڈریوز نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا اورمانچسٹر میں رہائش، بے گھر افراد، غیر قانونی منشیات،گداگری، ٹریفک، ذہنی صحت، تعمیر و ترقی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ یہ ملاقات ایک گھنٹة جاری رہی، نصر اللہ مغل نے لارڈ میئر کو یادگاری شیلڈ پیش کی۔ لارڈ میئر بتایا کہ وہ مانچسٹر کے 126ویں لارڈ میئر ہیں، انہوں نے کہا کہ مانچسٹردنیا بھر میں علم کا مرکز بن چکا ہے یہاں کی یونیورسٹیاں غیر ملکی طلبہ کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں، مانچسٹر ایک بہت متنوع شہر ہے، یہاں ایشیائی، افریقی، چینی، اطالوی، آئرش اور کئی دیگر کمیونٹی آباد ہیں اور ان سب کے ساتھ کام ہوتے ایک دلچسپ تجربہ ہوا۔ اگر آپ مانچسٹر کا 40 سال پہلے موازنہ کریں تو مانچسٹر مثالی ترقی کررہا ہے، یہاں کی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے ،سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور مختلف کاروبار فروغ پا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ بے گھر افرادکے لئے حکومت 36,000 نئے گھروں کی تعمیر کر رہی ہے۔اس مقصد کے لیے خصوصی ٹیمیں بنائی ہیں جو لوگوں کو بے گھر ہونے سے پہلے ہی مدد فراہم کرتی ہیں انھوں نے کہا کہ ضرورت مند خاندانوں کو غذائی اشیا کی فراہمی کے لئے مانچسٹر سٹی کونسل فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ ضرورت مند افراد کو کھانے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔گداگری کے خاتمہ کے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھیک مانگنے کا معاملہ پیچیدہ ہے،تاہم گداگری کو ختم کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں، بھیک مانگنے والوں میں جرائم پیشہ گروہ اور ضرورت مند افراد بھی شامل ہیں ۔ بدقسمتی سے، بھکاریوں کو دی جانے والی رقم جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں میں چلی جاتی ہے۔ پولیس اور کونسل اس مسئلے پر کام کر رہی ہیں، لیکن یہ ایک مشکل چیلنج ہے۔ بہت سے بھکاری نشے کے عادی ہوتے ہیں، جس سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔لارڈ میئر نے غیر قانونی منشیات کی فروخت اور استعمال کے خلاف بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ سکولوں سے شروع ہوتا ہے۔ ہم منشیات کی روک تھام اور آگاہی پر توجہ دے رہے ہیں اور پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں لیکن اس کا کوئی آسان حل نہیں ہے، شہر میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ماضی میں مانچسٹر میں انڈر گرائونڈ ٹرین سسٹم بنانے کی تجویز تھی، لیکن زمین کے نیچے موجود سرنگوں کے باعث یہ ممکن نہیں تھا۔ تاہم، شہر کا انفراسٹرکچر مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے۔ چالیس سال پہلے کے مقابلے میں مانچسٹر آج ایک بالکل مختلف شہر ہے۔ ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر ہوا ہے، اور آپ باآسانی سٹی سینٹر سے ایئرپورٹ جا سکتے ہیں۔ان سے دریافت کیا گیا کہ میئر شپ کے باقی پانچ ماہ کے دوران کیا کرنا چاہتے ہیں تو انھوں نے مسکراتے ہوئے کہاکہ اپنے باقی وقت کو زیادہ سے زیادہ انجوائے کرنا چاہتا ہوں کیونکہ گزشتہ سات ماہ بہت تیزی سے گزر گئے ہیں اور مجھے احساس ہی نہیں ہوا کہ وقت کیسے گزرا۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے آخری مہینوں میں سکون سے کام کروں اور اپنا وقت بھرپور طریقے سے گزاروں۔ شہر میں گاڑیوں کی اوورسپیڈنگ کے بارے میں سوال پر انھوں نے کہا کہ گاڑیوں کی حد رفتار پر قابو پانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ہم شہر بھر میں سپیڈ کیمرے لگا رہے ہیں اور رفتار کم کرنے کے لیے سپیڈ بریکرز بنائے جا رہے ہیں۔ میں ذاتی طور پر چاہتا ہوں کہ پورے شہر میں 20 میل فی گھنٹہ کی حد مقرر ہو، لیکن لوگ اس سے متفق نہیں ہیں، ملاقات کے بعد لارڈ میئر نے پرتکلف چائے پیش کی اور شرکا کے ساتھ گھل مل گئے، انھوں نے شرکا کے ساتھ تصاویر بنوائیں جبکہ شرکا نے یادگاری کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں