طورخم بارڈر کا دوبارہ کھلنا ہزاروں افغان مریضوں کیلئے ایک بڑی راحت ہے۔ڈاکٹر رابعہ نور

Spread the love

میں طورخم بارڈر کے دوبارہ کھلنے کا دل سے خیر مقدم کرتی ہوں۔معروف سوشل ورکر کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)معروف سوشل ورکر ڈاکٹر رابعہ نور نے کہا کہ طورخم بارڈر کا دوبارہ کھلنا ہزاروں افغان مریضوں کے لیے ایک بڑی راحت ہے، جو کئی ہفتوں سے بےیقینی، تکلیف اور بے بسی کا سامنا کر رہے تھے۔ یہ محض سرحدی بندش نہیں تھی؛ بہت سے مریضوں کے لیے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا تھا۔بے شمار افغان خاندان پاکستان کے طبی نظام پر انحصار کرتے ہیں، جہاں انہیں وہ زندگی بچانے والا علاج میسر آتا ہے جو ان کے اپنے ملک میں موجود نہیں۔ ان گزشتہ ہفتوں میں ہم نے دل دہلا دینے والے واقعات دیکھے—مائیں جو اپنے بچوں کے لیے علاج کی امید میں بےقرار تھیں، بزرگ مریض جو ضروری علاج سے محروم تھے، اور وہ خاندان جو بے بسی کے عالم میں اپنے پیاروں کو تکلیف میں دیکھ رہے تھے۔ یہ محض اعداد و شمار نہیں، بلکہ ہر ایک کہانی ایک انسانی المیہ ہے۔میں طورخم بارڈر کے دوبارہ کھلنے کا دل سے خیرمقدم کرتی ہوں، کیونکہ اس سے ان مریضوں کو امید ملی ہے جو شدید ضرورت میں تھے۔ تاہم، یہ صورتحال ایک اہم سوال کو اجاگر کرتی ہے: کیا ہم ایک ایسا نظام نہیں بنا سکتے جو اس طرح کی غیر یقینی صورتِ حال سے مریضوں کو محفوظ رکھے۔میری دونوں ممالک، پاکستان اور افغانستان، سے اپیل ہے کہ وہ ایک مستحکم اور انسانیت پر مبنی نظام قائم کریں، جو سرحد پار طبی سہولیات کو کسی بھی سیاسی تنازعے سے محفوظ رکھے۔ مریضوں کو سفارتی مسائل میں الجھنے کے بجائے فوری اور آسان علاج کی سہولت ملنی چاہیے۔ صحت ہر انسان کا بنیادی حق ہے، اور اسے کبھی بھی سرحدی بندشوں کا یرغمال نہیں بننا چاہیے۔ امید ہے کہ یہ قدم ایک مستقل حل کی طرف پیش رفت ثابت ہوگا، تاکہ ہر ضرورت مند کو وقت پر عزت و وقار کے ساتھ علاج میسر آ سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں