پاکستان میں آئینی عدالت کا قیام پارلیمنٹ کا جمہوری حق اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کی ضامن ھے،

Spread the love

لندن /برمنگھم )عارف چودھری

پاکستان میں آئینی عدالت کا قیام پارلیمنٹ کا جمہوری حق اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کی ضامن ھے،
آئینی ترمیم کا ساتھ نہ دینا ذاتی عناہ اور مفادات کے زمرہ میں آتا ھے، یہ کحا ڈاکٹر شوکت علی شیخ سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ اورسیز انگلینڈ۔
ملکی حالات کو مدے نظر رکھتے ھوے مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ھوے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ھوے کحا۔
انھوں نے کہا کہ دنیا میں بہت سارے ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ھیں یہ کوئی نئی بات نہیں۔
ھماری پارلیمنٹ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ھے جہاں پر تمام پارلیمانی نمایندے اپنے اپنے صوبوں کے عوام کی نمائندگی کر رھے ھوتے ھیں اور پارلیمنٹ قانون ساز اسمبلی ھوتی ھے۔
دوسری طرف ملک کی تمام عدالتیں بشمول پاکستان کی سپریم کورٹ بھی اس میں شامل ھے۔
عدالتوں کا کام پارلیمنٹ کے بنائے ھوئے قوانین پر عمل درآمد کروانا ھوتا ھے اگر یہ عدالتیں اپنی حدود سے تجاوز کرکے فیصلے کرتی ھیں تو سیاست دانوں کا جوڈیشنل مرڈر (موت) کیا جاتا ھے، اور اسطرح قانون دان قانون کی دھجیاں اڑاتے دیکھائ دیتے ھیں ۔
انصاف کے ادراے مءنصب کی بجائے مجرم بن جاتے ھیں ھمارے سامنے بھٹو شہید کا جوڈیشل (مرڈر قتل) سامنے ھے ” کس کے ھاتھ پر لاھو تلاش کریں کس کو زمہ وار ٹھہرائیں”۔
میں ذاتی طور پر اسکی سخت مذمت کرتا ھوں اور بلاول بھٹو کی اس معاملہ میں تائید کرتا ھوں ملک میں عائنی عدالت ھونا ناگزیر ھے تاکہ مستقبل میں کبھی بھی کسی بھی بے گناہ سیاسی سربراہ حکومت کا جوڈیشل مرڈر (قتل) نہ ھو۔
میرے مطابق عدالتوں کو پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر نی چاہیے۔
پارلیمنٹ جو عوام کی نمائندگی کا اعوان ھے اسکی خودمختاری ھم سب کی ذمہ داری میں شامل ھے۔
آخر میں انھوں نے کہا کہ اداروں کو اپنی اپنی حدود میں رھنا چاھئے اور اداروں کا احترام جمہوریت کا حسن ھے۔
اپنے الفاظ کو سمیٹتے ھوے ملک کی سلامتی کے لئے دوعاے خیر مانگںی گئ اور ساتھ ھی ساتھ فلسطین کے لئے بھی خصوصی دوعا کی گئی، اختمام پر کسیر تعداد میں اے شہریوں، صحافیوں اور مختلف مقطبہ فکر سے اے ھوے مہمانوں کا روایتی کھانوں سے توازہ بھی کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں