غریب و سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے والدین نیلام گھروں سے بیٹیوں کا جہیز خریدنے پر مجبور

Spread the love

جہلم(چوہدری عابد محمود +چوہدری دانیال عابد)جہلم غریب و سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے والدین نیلام گھروں سے بیٹیوں کا جہیز خریدنے پر مجبور۔ بے لگام مہنگائی کی وجہ سے والدین کا2 وقت کی روٹی کمانا بھی مشکل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطا بق غریب اور سفید پوش طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین کی قوت خریدجواب دے چکی ہے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کیلئے2 وقت کی روٹی کے اخراجات پورے کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔ غریب والدین، بھائی اپنی بہنوں، بیٹیوں کے جہیز کیلئے استعمال شدہ فرنیچر سمیت دیگر اشیاء نیلام گھروں اورامراء سے استعمال شدہ سامان خریدنے پر مجبورہو چکے ہیں، جس کے باعث شہر کے علاقوں میں موجود پرانے فرنیچر کی مرمت کرنے والی دکان پر خاصا رش نظر آتا ہے جہاں سے غریب اور سفید پوش طبقہ سے تعلق رکھنے والے والدین اور بھائی اپنی بہنوں، بیٹیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے استعمال شدہ فرنیچر مرمت کرنے والی دکانوں سے اونے پونے داموں خرید کر انہیں پالش اور مرمت کروا کے جہیز کی خاطر بہنوں اور بیٹیوں کی شادیاں کرواتے دکھائی دیتے ہیں۔ اندرون شہر میں قائم فرنیچر کی دکانوں سے خریدا گیا پرانا فرنیچر و گھریلوسامان مرمت کر کے کم قیمت پر خرید کر گھروں میں لے جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فرنیچر کا کارروبار کرنے والے دکانداروں نے بتایا کہ اس کارروبار میں جہاں ہمیں چار پیسے بچ جاتے ہیں وہیں غریب والدین اور بچیاں دعائیں بھی دیتی ہیں۔ ہماری معمولی سی کاوش سے غریب والدین کو فائدہ بھی ہوتا ہے امیر لوگ مبینہ طور پر گھریلو سامان فروخت کرنے کے لئے ہم سے رجوع کرتے ہیں جسے خرید کر مرمت و پالش کرنے کے بعد ضرورت مندافراد ہم سے خرید کر گھروں میں لے جاتے ہیں جن کے مالی وسائل ٹھیک نہیں یا معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ ہماری معمولی سی کوشش کے بعد سفید پوش اور غریب والدین باعزت طریقے سے اپنی بیٹیوں کو جہیز کا سامان دے کر گھروں سے رخصت کردیتے ہیں۔ اس سے ہمیں منافع بھی حاصل ہوجاتاہے اور دعائیں بھی ملتی ہیں۔ اب مڈل کلاس کے افراد نے بھی مرمت شدہ سامان خریدنا شروع کر دیا ہے محنت کشوں کا کہنا تھا کہ حکومت کو مہنگائی پر قابو پانا چاہیے تاکہ غریب والدین بھی اپنی بیٹیوں کو جہیز کا نیا سامان دے کر گھروں سے رخصت کر سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں