پاکستان تحریک انصاف کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہونے کے بعد حلقہ این اے 66,67 میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی،

Spread the love

جہلم(چوہدری عابد محمود +مرزاکفیل بیگ کیفی)جہلم پاکستان تحریک انصاف کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہونے کے بعد حلقہ این اے 66,67 میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی، جسکے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ناراض کارکنان سے دیگر سیاسی جماعتوں کے رابطوں کے آغاذ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے یا حمایت کرنے کی پیشکش بھی کی جارہی ہے چند روز قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان کے احکامات کے بعد تحریک انصاف کا تنظیمی ڈھانچہ ختم ہونے کے بعد اور بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے بعد حلقہ این اے 66,67 میں سیاسی جوڑ توڑ کا آغاذ ہو چکاہے، ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک لبیک، پاکستان عوامی تحریک، پاکستان مسلم لیگ (ق) اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مقامی سطح پر رابطے شروع کر دیئے گئے ہیں، گزشتہ چنددنوں سے جاری اس رابطہ مہم سے تحریک انصاف میں تنظیمی یازاتی اختلافات کیوجہ سے ناراض کارکنان سے اپوزیشن جماعتوں کے رابطوں اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے یا حمایت کرنے کی پیشکش کے بعد ضلع جہلم کی سیاست میں ایک دلچسپ موڑ دکھائی دینے لگا ہے،جہاں تحریک انصاف کو قومی سطح پر مہنگائی، گورننس اور حکومتی سطح پر اپوزیشن سے سخت مقابلے کا سامنا ہے، وہاں پارٹی کے اندرونی اختلافات اور دھڑا بندی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہاہے، انہیں اختلافات کا فائدہ اٹھانے کے لئے اپوزیشن جماعتیں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں، زرائع کے مطابق ابھی تک اپوزیشن کو کوئی خاطر خواہ کامیابی تو نصیب نہیں ہو سکی، لیکن بلدیاتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر آذاد پینل کے ذریعے تحریک انصاف کو کمزور کرنیکی ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی تحریک انصاف کو کمزور کرنے یا منتخب نمائندوں کی عوامی مقبولیت اور ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کی اس بازی میں کون جیتے گا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن تحریک انصاف کو آئندہ الیکشن میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ضلع جہلم کے عوام کا کہنا ہے کہ 2008 ء کے عام انتخابات کے بعد منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلیوں نے ضلع جہلم میں ترقیاتی کام کروانے کی بجائے خاموشی کو ترجیح دی جس کیوجہ سے ضلع جہلم موہنجوداڑو کی منظر کشی کر رہا تھا، موجودہ حکومت نے ضلع جہلم کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اربوں روپوں کی لاگت سے ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا ہے جس سے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی پوزیشن پہلے کی نسبت کافی مستحکم ہو چکی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں