35 سو سے زائد ملازمین اتھارٹی کی نااہلی اور حکومت کے جھوٹے وعدوں پر عملدرآمد اور کسی مسیحا کے منتظر میں

Spread the love

جہلم(چوہدری عابد محمود +چوہدری ظفرنور)جہلم 2021 کا سال گزر گیا جہلم سمیت صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے والے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے 35 سو سے زائد ملازمین اتھارٹی کی نااہلی اور حکومت کے جھوٹے وعدوں پر عملدرآمد اور کسی مسیحا کے منتظر ہیں،14 سال بعد بھی کنٹریکٹ اور عارضی بنیادوں پڑھے لکھے نوجوان کام کرنے پر مجبور، عدالتی احکامات بھی ہوا میں اڑا دیئے گئے، نوجوانوں نے ڈپٹی کمشنر سے امیدیں وابستہ کر لیں، اتھارٹی کی جانب سے سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھنے پر30 فیصد ملازمین محکمہ چھوڑ گئے 14 سال بعد بھی پلرا ملازمین کی مستقلی اور سروس سٹریکچر پر عملدرآمد شروع نہ ہوسکا جہلم سمیت صوبہ بھر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ سروس سینٹر پنجاب لینڈ ریکارڈ آفیسر سنٹر آفیشلز اوردرجہ چہارم کے پلرا ملازمین کے لیے موجودہ ڈ ی جی آخری امید کی کرن ثابت ہونے کے لئے عملی اقدامات کرنے میں مصروف عمل ہیں 2007 میں چودھری پرویز الٰہی کی سربراہی میں حکومت پنجاب میں زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈکرنے کا پروجیکٹ شروع کیا 2013 میں شہباز شریف کی حکومت میں پنجاب بھر کی زمینوں کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کا کام مکمل کیا گیا تو پنجاب بھر کے 30 ہزارموضعات میں سے دیہی علاقوں کے 26 ہزار موضعات باقی ہیں جن کی آن لائن ریکارڈ مکمل ہو چکا ہے صرف اربن 3 ہزار موضعات باقی ہیں جن کو آن لائن کرنے کا پراسس شروع ہو چکا ہے 2017 میں ورلڈ بینک نے ایل آر ایم آئی ایس کو 153 ممالک میں بہترین پروجیکٹ قرار دیا، مگر 2021 بھی گزر گیا اور پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ملازمین تاحال سروس سٹریکچر سے محروم ہیں، پلرا ملازمین نے اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے 14 بار احتجاج کرتے ہوئے دفاتر کی تالا بندی اور پرامن مظاہرے کئے جس پر لاہور ہائی کورٹ نے اتھارٹی انتظامیہ کو 2019 میں سروس سڑیکچر بنانے کے احکامات جاری کئے، مگر تاحال 35 سو سے زائد ملازمین کے سروں پر عارضی تعیناتی کی تلوار لٹکی ہوئی ہے،آئی ٹی سپیشلسٹ ملازمین میں سے بیشتر اور ایج ہونے کو ہیں جو کسی اور محکمے میں حصول نوکری کے لئے کارآمد ثابت نہیں ہو سکتے گریجویٹ ملازمین کے لئے سروس سٹریکچر پر عملدرآمد سے ہزاروں خاندانوں کو بیروز گاری اور فاقہ کشی سے بچایا جا سکتا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ پڑھے لکھے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کے ملازمین کو مستقل کرکے 35 سو سے زائد خاندانوں کو تحفظ فراہم کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں