جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل یوتھ پارلیمنٹ پاکستان کے زیر اہتمام کشمیر ورچوئل کانفرنس کا انعقاد

Spread the love

بریڈفورڈ (چودھری عارف پندھیر)جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل یوتھ پارلیمنٹ پاکستان کے زیر اہتمام کشمیر ورچوئل کانفرنس کا انعقاد،آن لائن انٹر نیشنل کانفرنس کے مہمان خصوصی گورنر کے پی کے شاہ فرمان تھے جبکہ کانفرنس میں برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران چیئرپرسن کشمیر گروپ ایم پی ڈیبی ابراھم، لیبر فرینڈز آف کشمیر ایم پی اینڈریو گوون، سینیٹر مشاہد حسین سید، چیئرمین تحریک حق خود ارادیت راجہ نجابت حسین، صدر یوتھ پارلیمنٹ عبید الرحمن قریشی، سابق ممبر یورپین پارلیمنٹ شفاق محمد نے خصوصی خطاب کیا۔ کانفرنس میں کشمیر کی تازہ اندرونی صورتحال، بھارتی حکومت کی جانب سے یک بعد دیگرے پے در پے اقدامات، گذشتہ ماہ میں نوجوانوں، حریت لیڈروں، سیاسی کارکنان اور خواتین کو ٹارگٹ کرنے کے اقدامات کے علاوہ بھارتی حکومت کے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے غیر آئینی و قانونی اقدامات کو زیر بحث لایا گیا۔ کانفرنس سے برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران ایم پی ڈیبی ابراھم اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کی صورتحال کو اقوام متحدہ میں اٹھائے اور تین ایٹمی قوتوں کے درمیان مسئلہ کشمیر اور کشمیر کی صورتحال پر عالمی برادری کو فوری پر امن حل کر کے لئے اقدامات اٹھانے پر مائل کیا جائے۔ گذشتہ برس اگست میں بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے آرٹیکل 370کا خاتمہ کیا گیا جس کے بعد سے خطہ میں صورتحال معمول کے مطابق نہیں رہی۔ بالخصوص کشمیر کے اندرونی حالات اور حالیہ دنوں لداخ اور ایل او سی پر کشیدگی کسی بھی بڑے خطرے کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سال 2018اور سال 2019کو جاری کی گئی رپورٹس میں واضح کیا کہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں عالمی ادارے کی یہ رپورٹس واضح کر رہی تھی کہ کشمیر میں بسنے والے انسانوں کی زندگی کس قدر مشکلات اور مصائب کا شکار ہے۔ چیئرپرسن کشمیر پارلیمنٹری گروپ ایم پی ڈیبی ابراھم نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ میں اپنے گروپ ممبران اور اپنے جذبات سے برطانوی حکومت کو ایک لیٹر کے ذریعے آگاہ کیا ہے اور برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فورم پر مسئلہ کشمیر کے لئے فوری آواز بلند کرے۔ برطانیہ بین الاقوامی تناظر میں اہمیت کا حامل ملک ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی تنازعات میں بھی اپنی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ برطانوی حکومت کو چاہئے کہ وہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر فوری اقوام متحدہ سے رجوع کر کے اس مسئلہ کے پر امن حل کے لئے کردار ادا کرے۔ انٹر نیشنل کانفرنس کے مہمان خصوصی گورنر کے پی کے شاہ فرمان، لیبر فرینڈز آف کشمیر ایم پی اینڈریو گوون، سینیٹر مشاہد حسین سید، چیئرمین تحریک حق خود ارادیت راجہ نجابت حسین، صدر یوتھ پارلیمنٹ عبید الرحمن قریشی، سابق ممبر یورپین پارلیمنٹ شفاق محمداور دیگر نے مقررین نے کہا کہ کشمیر کی تازہ صورتحال اور بھارت کی جانب سے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور کشمیر میں بھی ہندوانتہاء پسندی کو فروغ دینے کے لئے مسلسل مذموم ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ آئے روز کشمیری نوجوانوں کو ٹارگٹ کر کے انہیں شہید کیا جا رہا ہے، ان گنت نوجوان گھروں سے اٹھا کر غائب کر دئے گئے ہیں۔ کالے قوانین کے نفاذ اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر بھرپور مہم کی ضرورت ہے۔ تحریک حق خود ارادیت اور اس طرح کے گروپس کے مسلسل کام اور کوششوں سے برطانوی پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں میں بھی بار بار مسئلہ کشمیر پر بحث و مباحثہ اور کشمیر کا ذکر ہو رہا ہے۔ برطانیہ سمیت عالمی برادری کو کشمیر میں جاری بھارت کی جانب سے سفاکیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرناہوں گی۔ کشمیر میں آزادی کے لئے آواز بلند کرنے والے حریت لیڈر ان، نوجوان اپنی قربانیاں پیش کر رہے ہیں وہیں خواتین کا تحریک میں بنیادی کردار ہے اور خواتین کی قربانیاں کہیں زیادہ ہیں۔ بھارتی فورسز خواتین کو جس ظالمانہ انداز میں ٹارگٹ کر رہی ہیں وہ گذشتہ تیس سالوں میں کئی بار دنیا نے دیکھا ہے۔ وزرات خارجہ پاکستان کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بھی ایک تفصیلی خط کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی۔ عائشہ فاروقی نے خط میں بتایا کہ کشمیر ایک بڑا انسانی مسئلہ ہے جس پر عالمی برادری کی طرف سے خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ گذشتہ کچھ سالوں میں برٹش ممبران پارلیمنٹ کا تسلسل کے ساتھ کردار قابل تحسین ہے۔ اقوام متحدہ، برٹش و یورپین پارلیمنٹ، انسانی حقوق کمیشن نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔ ہم آج بھی مسئلہ کشمیر کے پر امن سیاسی حل کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کے انتہاء پسندانہ اقدامات خطہ میں امن و سلامتی کے لئے نقصان دہ ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل راجہ نجابت حسین نے شرکاء کو بتایا کہ جہاں اہل کشمیر عملی محاذ پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں وہیں سفارتی سطح پر ہم ان کی تحریک کو پورے جوش و جذبے کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ٓج کی کانفرنس بھی اسی سفارتی مہم کا حصہ ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے ہر موقع پر کشمیر کے حوالے سے اپنا مثالی کردار ادا کیا اور آج بھی وہ اپنے تئیں کوششوں میں مصروف ہیں۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے عہدیداران، خواتین اور یوتھ کے ارکان امسال جون، جولائی، اگست اور ستمبر کے مہینوں نے میں برطانیہ کے مختلف شہروں، ریجنز اور یورپ میں لابی مہم، کانفرنسز، انفرادی و اجتماعی ملاقاتوں کے ذریعے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل مسلسل لابی مہم، انفرادی و اجتماعی ملاقاتوں کے ذیعے برطانوی سیاسی پارٹیوں، ممبران پارلیمنٹ، کونسلر ز، انسانی حقوق کے نمائندوں کی توجہ کشمیر کی جانب مبذول کرا کر مسئلہ کشمیر کے لئے ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران جہاں دنیا بھر میں لاک ڈاؤن اور عالمی ادارے وباء سے نمٹنے کے لئے کوشاں تھے وہیں بھارت کے کشمیر میں جہاں ظلم وستم کو مزید بڑھایا اور کشمیریوں پر مظالم کی انتہاء کی وہیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور کشمیریوں کو ان سے شہریت کا حق چھیننے کے لئے ڈومیسائل کے قوانین کو تبدیل کیا گیا ہے۔ دنیا کی توجہ کورونا کی وبا کے ساتھ ساتھ اب کشمیر کی جانب مبذول کرانے کی ضرورت ہے جس کے لئے سفارتی سطح پر مؤثر، منظم اور متحرک لابی مہم اور کوششوں کی ضرورت ہے۔ جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل اپنی ان سرگرمیوں، ملاقاتوں، اجتماعات کے ذریعے دنیا کی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرنے کے لئے کوشاں ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں