ویتنام کی سول ایوی ایشن کے حکام نے جعلی ڈگری اسکینڈل سامنے آنے کے بعد 20 پائلٹس کو برطرف

Spread the love

لندن(عارف چودھری)ویتنام کی سول ایوی ایشن کے حکام نے جعلی ڈگری اسکینڈل سامنے آنے کے بعد متعلقہ وزارت کی ہدایت پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے کم ازکم 20 پائلٹس کو برطرف کردیا۔ویٹریڈر ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق ویتنام سول ایوی ایشن (سی اے اے وی) کے ڈائریکٹر ڈنھویٹ تھنگ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزارت ٹرانسپورٹ کی ہدایت پر دو روز قبل کیا گیا تھا۔

ڈنھویٹ تھنگ نے کہا کہ تقریباً 20 پائلٹس کو برطرف کردیا گیا ہے اور یہ تمام پاکستان کے شہری تھے اور پاکستان سے ہی لائسنس حاصل کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پائلٹس گزشتہ کئی برس سے ویتنام میں کام کررہے تھے۔سی اے اے وی کے ایگزیکٹیو کے مطابق ہمیں پاکستانی سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے جائزہ رپورٹ کا انتظار ہے جس میں طے ہوگا کہ آیا ان پائلٹس نے جعلی لائسنسن استعمال کیا یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن پائلٹس کے پاس مصدقہ لائسنس ہوگا انہیں دوبارہ کام کرنے کی اجازت ہوگی۔خیال رہے کہ پاکستان حکام کی جانب سے گزشتہ روز کہا گیا تھا کہ 860 پاکستانی پائلٹس میں سے 260 کے پاس مشکوک لائسنس سے ہیں تاہم ان کی چھان بین کر رھے ہیں

دوسری جانب زرائع کے مطابق کویت کے حکام نے بھی 7 پاکستانی پائلٹس اور 56 انجینئرز کو معطل کردیا ہے۔ پائلٹس اور انجینئرز اس وقت تک معطل رہیں گے جب تک ان کے لائسنسز کی تصدیق پاکستانی حکام کی جانب سے نہیں کی جاتی ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے غیر ملکی مشنز اور عالمی ریگولیٹری اور سیفٹی باڈیز کو خط لکھ کر یقین دہانی کرائی ہے کہ اس نے ان تمام 141 پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا گیا ہے جن کے لائسنس مشکوک تھے۔عالمی سیفٹی اور ٹرانسپورٹ باڈیز نے پائلٹس کے مبینہ ‘مشکوک’ لائسنس پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کو پی آئی اے کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ‘اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا پی آئی اے کی پرواز اڑانے والے پائلٹس کے لائسنس اصلی اور حکومت پاکستان سے توثیق شدہ ہوں’۔قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو ارشد ملک کی جانب سے لکھے گئے خط میں یہ وعدہ بھی کیا گیا کہ ایئرلائن تمام بین الاقوامی ایوی ایشن سیفٹی اور ریگولیٹری اسٹینڈرڈز کی تعمیل کرتی رہے گی۔

پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ یہ خط پاکستان تمام غیر ملکی مشنز کے سربراہان کے علاوہ بین الاقوامی ایوی ایشن ریگولیٹرز اینڈ سیفٹی مانیٹرنگ ایجنسیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں