برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس کا قیام 5 جولائی 1948 میں ٹریفورڈ جنرل ہسپتال سے رکھا گیا

Spread the love

ٹریفورڈ ۔رپورٹ -چودھری عارف پندھیر

برطانیہ میں  نیشنل ہیلتھ سروس کا قیام 5 جولائی 1948 میں ٹریفورڈ جنرل ہسپتال سے رکھا گیا ۔ نیشنل ہیلتھ سروس کی 72ویں سالگرہ کے موقع پر بر طانیہ میں پاکستان ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز اینڈ سرجنز برطانیہ نے ٹریفورڈ جنرل ہسپتال میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا جس میں ایسوسی ایشن کے دوسرے شہروں سے تعلق رکھنے والے اراکین کے ساتھ ٹریفورڈ اور ارمسٹن کے حلقہ انتخاب سے برطانوی پارلیمنٹ کی منتخب رکن کیٹ گرین نے بھی خصوصی شرکت کی۔ کرونا وائرس کی وبا سے پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹرز ،نرسوں اور نیشنل ہیلتھ سروس کے دیگر شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوئے جان کی بازی ہارنے والے افراد کو دلی خراجِ تحسین وعقیدت پیش کرتے ہوئے ایک منٹ کی خاموشی اور ایک منٹ تالیاں بجا کر اظہار یکجہتی کی گئ۔ اس موقع پر رکن برطانوی پارلیمنٹ کیٹ گرین کا کہنا تھا کہ 72 سال پہلے نیشنل ہیلتھ سروس کی داغ بیل ٹریفورڈ جنرل ہسپتال سے ڈالی گئ اسی وجہ سے اب برطانیہ میں رہائش پذیر ہر شخص مفت علاج معالجہ کی سہولت سے مستفید ہوتا ہے جسکی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ کرونا وائرس کی وبا سے جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں بارے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہماری زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے جان کی قربانی دی ہمیں ان پر فخر کرنا چاہیے اور میں اسی لیے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یہاں آئ ہوں۔ ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز اینڈ سرجنز برطانیہ کے صدر مسٹر شکیل پوری نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ سروس کی 72ویں یوم پیدائش اور پھر جائے پیدائش کی جگہ پر آ کر فرط جذبات قابو میں نہیں کیونکہ کرونا وائرس کی وبا سے اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دیتے ہوئے ہماری ساتھی ڈاکٹروں نے دوسروں کی زندگی بچاتے ہوئے اپنی جان دے دی۔ اے پی پی ایس کے روح رواں -فاؤنڈر اور سی ای او اور ڈاکٹر عبد الحفیظ کا کہنا تھا کہ ہم نیشنل ہیلتھ سروس کی جائے پیدائش ٹریفورڈ جنرل ہسپتال میں اکٹھے ہوئے ہیں ہیلتھ سروس میں پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دینے والوں کا جذبہ قابل دید ہے ۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ پچھلے بارہ ہفتے کرونا وائرس کی وجہ سے نیشنل ہیلتھ سروس کے لیے مشکل ترین تھے اور پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دیتے ہوئے ہمارے کئ ساتھی ڈاکٹروں اور نرسیں جان کی بازی ہار گئیں ہماری تمام تر ہمدردیاں خاندان کے ساتھ ہیں انہوں نے شہادت کا رتبہ پایا ہے۔ اے پی پی ایس کے سابق چئیر پرسن ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا تھا کہ دل غمگین ہے کے ہمارے کئ ساتھی زندگی کی بازی کرونا وائرس کی وجہ سے ہار گئے۔ان کا مذید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی جانیں دے کر بہت بڑا نذرانہ پیش کیا ہے جسے صدیوں یاد رکھا جائے گا۔ ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز اینڈ سرجنز برطانیہ کی چئیر پرسن ڈاکٹر شاہینہ انجم کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ساتھی ڈاکٹروں نے اپنی جانیں دیکر شہادت کا رتبہ پایا ہم اپنے ہیروز کو یاد کرنے کے لیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں اور انکی یاد کو ہر سال مناتے رہیں گے ۔ ڈاکٹر عادل ہارون کا کہنا تھا کہ انکے تین ساتھی ڈاکٹر انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں جبکہ ایک دوست پاکستان کے شہر ڈیرہ غازی خان میں کرونا وائرس کی وجہ سے زندگی کی بازی ہارگئے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ نیشنل ہیلتھ سروس میں مشکل ترین حالات میں اپنی پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دیتے ہوئے ہم نے لوگوں کی زندگیوں کو بچایا ہے۔ اس موقع پر سئینر ڈاکٹر محمد یونس پرواز و ٹریفورڈ ھسپتال کے عملے نے بھی شرکت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں