کہیں پاکستان کے دشمن ہم خود ھی تو نہیں

Spread the love

۔ محمد طاھر شہزاد 11 اگست 2020

کچھ کالم نگاروں کے کالم پڑھ کر مجھے تعجب ھوتا ھے ان کے کردار اور ذھنی بلودگی پر ،
ان کالمز کو پڑھ کر سوچ میں پڑ جاتا ھوں کہ وہ کالمز پاکستان کے دشمنوں کے خلاف لکھتے ہیں یا لاشعوری طور پر اپنے ہی ملک کی دشمنی میں ؟
کہیں ہم تعصب اور نفرت کی آگ میں اتنے اندھے تو نہیں ھو گئے کہ ہم لاشعوری طور پر اپنے دشمن کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنے ہی ملک میں فسادات کو ھوادے رہے ہیں ،۔ مجھے سمجھ نہیں آتا ہماری جنگ بھارت سے ھے نفرت بھارت سے ھے مگر تعصب کی چنگاریاں ہم اپنے ملک میں لگا کر کس کو فائدہ پہنچارھے ہیں ؟
کہیں ھندؤں کے خلاف تعصب کی چنگاری بھڑکاتے نظر آتے ہیں تو کہیں ایران کو کاؤنٹر کرنے کے لیے شیعہ سنی کی چنگاری بھڑکاتے تو کبھی اغوانوں کے غلاف تعصب کی چنگاریاں بھڑکاتے نظر آتے ہیں ہم اپنے کالمز میں ،
مگر ہم بھول جاتے ہیں کہ یہ تعصب کی چنگاریاں دشمن کے ملک میں نہیں اپنے ہی ملک میں بھڑکا رہے ہیں ۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ شیعہ کے خلاف نفرت ایران کے تعصب میں بھڑکائی جاتی ھے تو اپنے ہی ملک میں کیوں ، ھندؤں اور افغانی کے خلاف تعصب کو ھوا ہم اپنی سرزمین پر کیوں دیتے نظر آتے ہیں ۔ ہمیں بھارت کے رکشہ ڈرائیور کی مظلومیت پر رحم تو آتا ھے مگر اس نفرت کی چنگاری ہم اپنے ملک میں ہی کیوں سلگاتے نظر آرھے ہیں ،
ہم نفرت اور تعصب کی چنگاریاں اپنے ہی ملک میں لگا کر لامحالہ کس کو فائیدہ پہنچا رہے ہیں ؟
جبکہ انہی تعصب کی چنگاریوں کے نتائج کبھی ہزارہ برادری و دیگر واقعات میں شیعوں کے قتل عام کی صورت میں تو کبھی ھندؤں کی بستیاں جلانے اور دیگر واقعات کی صورت میں تو کبھی مسلمانوں کی مسجدوں اور دیگر مقامات پر دھشت گردی و قتل عام کی صورت میں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ کہیں ایسا تو نہیں ہم لاشعوری طور پر خود ھی اپنے ملک میں دھشتگردی و قتل وغارت کے ذمے دار ہیں اس تعصب کی آگ کو بھڑکا کر ؟
ہم اپنے دشمنوں کی نفرت میں اتنے اندھے ھو گئے ہیں کہ اپنے ھی ملک میں تعصب کی آگ بھڑکانے سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔ ہم نے کبھی سوچا ہم کس کو فائیدہ اور کس کو نقصان پہنچا رہے ہیں آپنے ہی ملک میں تعصب کی آگ بھڑکا کر .
اگر ہمیں ھندو ، عیسائی ، سے اتنی ھی نفرت ھے تو اپنے ملک کے جھنڈے کا سفید حصہ پھاڑ کیوں نہیں دیتے اور مسلمانوں کے علاؤہ سب کو ملک سے نکال کیوں نہیں دیتے ۔ مگر ہمارے تعصب کی آگ شائید تب بھی ختم نہیں ھوسکتی ، کیونکہ ہم مسلمانوں میں ایک دوسرے کے خلاف تعصب کا کیا کریں گے , وھابی ، سنی ، بریلوی ، شیعہ، دیوبندی و دیگر میں سے کس کو حق حاصل ھوگا اس ملک میں رھنے کا ؟
ہم بھارت کے بد ذات کریمنل ھندؤں کے خلاف اپنی نفرت کو اپنے ملک میں کیوں پیھلا رھے ہیں ، ہم اس قسم کے کالم لکھ کر شائید اپنی نفرت کا اظہار تو کرتے ہی ہیں مگر ان مذاہب و فرقوں کے پاکستان میں رھنے والوں میں بھی عدم تحفظ کا احساس پیدا کرتے نظر آتے ہیں . جس کا خمیازہ فرقہ وارانہ دھشت گردی و قتل وغارت کی صورت میں ہمیں اکسر بھگتنا پڑتا ھے ۔ شائید ہم لا محالہ دشمن کو اپنے کردار سے فائدہ پہنچاتے نظر آتے ہیں ۔ آج دشمن کے خواب ہم خود پورے کرتے نظر آرھے ہیں ، ہم کب تک اپنی ناکامیوں اور شرمندگیوں کو اپنے ہی ملک میں تعصب کی آگ میں چھپانے کی کوشش کرتے رہیں گے ؟
جب کہ اس تعصب کی آگ سے دشمن کو نقصان پہنچانے کی بجائے ہم اپنے ہی ملک میں ان چنگاریوں کو سلگارہے ہیں ۔ آج ہم پر پوری دنیا اعتبار نہیں کرتی کیا کبھی ہم نے اس پر غور کیا کہ کیوں ہم اس اسٹیج پر پہنچے یا شائید ہمارے اداروں کا اپنے ہی ملک میں کردار بھی اس کی وجہ بنا ھو ؟ کیا ہم دوسروں کی خامیوں کے پیچھے ہی چھپ کر اپنی خامیوں کو چھپانے کی کوشش کرتے رہیں گے یا ہم اپنی خامیوں پر بھی سنجیدگی سے سوچیں گے کبھی ۔ مجھے یاد ھے کراچی میں رینجرز کے ھاتھوں سرفراز نامی نوجوان کی ہلاکت اور سانحہ ساہیوال اور اس قسم کے بہت سے واقعات نگاھوں میں گھومتے نظر آتے ہیں ، جب ہمارے اپنے اداروں کے مظالم ہماری آواز بند کردیتے ھیں تو ہم دوسروں کی خامیوں کے پیچھے کیوں چھپتے نظر آتے ہیں ۔
شائید کشمیر تو اب خواب ہی رھ گیا ھے ہمارا مگر ہم کشمیر میں ناکامیوں کی سزا اپنی ہی قوم میں تعصب اور نفرت کے بیج بو کر اپنے ہی ملک کی جڑیں اپنے ہی ھاتھوں کھوکھلی کرنے میں مصروف ہیں ۔ میرا خیال ھے ہمیں کسی دوسرے دشمن کی ضرورت ہی نہیں ہم خود ھی بہت ہیں اپنے پیارے ملک کی جڑیں کاٹنے کے لیے ؟ دشمن کیونکر ہمارے ملک میں آکر تعصب کو ھوا دے کر ہمارے ملک میں امن و امان کو تباہ کرے اس کے لیے ہم خود ہی بہت ہیں شائید ؟
ذراسوچئیے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں