بریڈ فورڈ ( عارف چودھری ) جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے چیئرمین و معروف کشمیری رہنماء راجہ نجابت حسین ، سرپرست اعلیٰ سردار عبد الرحمن خان ، سیکرٹری جنرل محمد اعظم ، نائلہ شریف ، امجد حسین مغل اور دیگر نے لاپتہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جہاں ظلم و تشدد کی کاروائیاں کی جا رہی ہیں وہیں اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ لاپتہ افراد بھی کشمیری ہی ہیں ۔ گذشتہ کئی برسوں میں ہزاروں کی تعداد میں گمنام قبریں دریافت ہو چکی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بدنام زمانہ کالے قوانین نافذ ہیں جن کی آڑ میں بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جا رہے ۔ بھارتی دہشت گرد فورسز کشمیر یوں کو اٹھا کر غائب کر دیتی ہیں اور کئی کئی سال گزرنے کے باوجود کشمیریوں کو اپنے پیاروں کی کوئی خبر نہیں ہوتی ۔ کالے قوانین کے تحت جب چاہئے بھارتی فورسز نوجوانوں کو لاپتہ کر کے بھارت کی جیلوں میں غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے اور ہزاروں کو تشدد سے ان کو شہید کیا گیا ہے ۔ آج جہاں لاپتہ افارد کا عالمی دن منایا جا رہا ہے وہیں کشمیر سے اس وقت بھی ہزاروں کشمیری بھارتی فورسز نے اٹھا کر غائب کر رکھے ہیں ان کی بازیابی کے لئے بھی عالمی سطح پر تواناآواز بلند ہونی چاہئے ۔بھارتی فورسز کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک جس میں تشدد سے لوگوں کو مارنا ، انہیں عقوبت خانوں میں بدترین ظلم کا نشانہ بنانا اور پھر گھروں سے اٹھا کر غائب کر دینا گذشتہ کئی برس سے معمول بن چکا ہے ۔ گذشتہ ایک سال میں تشدد و بربریت کی ان تمام صورتوں میں ہوشربا اضافہ ہی ہوا ہے ۔ ان خیالات کا اظہارجموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل کے چیئرمین و معروف کشمیری رہنماء راجہ نجابت حسین ، سرپرست اعلیٰ سردار عبد الرحمن خان ، سیکرٹری جنرل محمد اعظم ، نائلہ شریف ، امجد حسین مغل اور دیگر لاپتہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری اس بربریت کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لئے مؤثر کردار ادا کرے ۔ کشمیر میں جاری بربریت کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ بھارت کو اس طرح کے سنگین جرائم پر عالمی فورمز اور عالمی برادری کی جانب سے کٹہرے میں لانا چاہئے ، یہ صورتحال کشمیر میں دن بدن بڑھتی جا رہی ہے لیکن عالمی فورمز اور عالمی برادری کی جانب سے محض ایام منانے اور بیانات تک کارکردگی دکھائی جا رہی ہے ۔ کشمیر کی صورتحال اب عملی طور پر اقدامات کی متقاضی ہے ۔ یہ کشمیری عوام کی زندگیوں اور ان کے مستقبل کا مسئلہ ہے
