جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے لئے منظم مہم کا آغاز کر دیا

Spread the love

بریڈ فورڈ ( عارف چودھری) جموں و کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹر نیشنل نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے لئے منظم مہم کا آغاز کر دیا ، تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے گذشتہ روز برطانیہ کی حکمران جماعت کے ممبران پارلیمنٹ ایم پی انٹونی ہگن بوتھم اور ایم پی سارہ برٹکلف سے ملاقاتیں ۔آج تحریک حق خود ارادیت کے زیر اہتمام 7ستمبر کو اسلام آباد میں کشمیر کے حوالے سے بڑا سیمینار بھی منعقد کیا جائے گا ۔چیئرمین راجہ نجابت حسین کی سرپرستی میں برطانیہ ، یورپ ، امریکہ اور دیگر ممالک کے علاوہ پاکستان اور آزاد کشمیر بھی پروگرامات منعقد ہوں گے ۔ گذشتہ روز ابتدائی طور پر برطانیہ کے شہر برنلے اور ایکرنگٹن میں حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کی گئیں۔ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتوں میں چیئرمین راجہ نجابت حسین اور تحریک کے وفد نے انہیں کشمیر میں بھارتی بربریت ، کشمیریوں کی نسل کشی ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ڈیمو گرافک تبدیلیوں کے حوالے سے تفصیلی بریف کیا ۔ اس موقع پر ملاقات میں تحریک حق خود ارادیت کے پروگرام منیجر ہیری بوٹا ، معروف قانون دان بیرسٹر مصباح کاظمی اور بیرسٹر شازیہ انجم اور محبوب احمدبھی موجود تھے ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ حق خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے ۔ ہم دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہیں ۔ اس موقع پر چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا کہ بھارت جہاں بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے وہیں وہ کشمیر میں نسل کشی جیسی خطرناک سازش رچا کر کشمیریوں کو مسلسل ٹارگٹ کر رہا ہے ۔ کشمیری گذشتہ 73برس سے اپنے پیدائشی حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ بھارت کشمیریوں کو یہ حق دینے سے گریزاں ہے ۔ بھارت کشمیریوں کو مسلسل بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ کالے قوانین کے تحت ہزاروں کشمیریوں کو اٹھا کر بغیر بتائے گھروں سے غائب کر دیا گیا ہے ۔ اب آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا گھنائونا کھیل بھی کھیلا جا رہا ہے ۔ ہم برطانیہ سمیت بین الاقوامی برادری سے ایک ہی اپیل کرتے ہیں کہ بھارت پر دبائو دال کر کشمیریوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلایا جائے ۔ برطانوی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ 1947ء میں چھوڑے گئے اس دیرینہ مسئلہ کے حل کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کرے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں