
بریڈفورڈ (عارف چودھری )کشمیر اس وقت آگ میں جل رہا ہے. اگر ہم اسی پالیسی پر گامزن رہے تو کشمیر ہاتھ سے نکل سکتا ہے ۔صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان.اگر دنیا نے مسئلہ کشمیر پر بھارتی جارحیت کا نوٹس نہ لیا تو خطے کے امن کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہو گا دنیا خاموشی توڑے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوائے. چیرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی. تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے زیراہتمام سمینار میں مقبوضہ جموں کشمیر میں لاپتہ افراد کے حوالے سے بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے ان کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں ۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سٹڈیز میں مقبوضہ کشمیر میں جاری جبری گمشدگیوں پر جموں کشمیر منعقدہ سیمینار سے مقررین کا خطاب. صدر ریاست آزاد جموں کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں آٹھ سے دس ہزار گمنام قبریں ہیں چھ ہزار کی شناخت ہو چکی ہے.ان دنوں بھارتی فورسز نوجوانوں لاپتہ کرنے کے ساتھ ساتھ جعلی مقابلوں میں قتل کر رہی ہیں. بھارتی فوج بیلٹ گنز کا استعمال کر کے نوجوان نسل کو اندھا کر رہی ہے ۔بڑی طاقتیں بھارتی ظلم وبربریت سے آگاہ ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہا ہے. سترا لاکھ ہندوؤں کو ڈومیسائل جاری کرنے اور آگے بڑھ کر پچاس لاکھ سے زائد لوگوں کو ڈومیسائل جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔کشمیر اس وقت آگ میں جل رہا ہے.اگر ہم اسی پالیسی پر گامزن رہے تو کشمیر ہاتھ سے نکل سکتا ہے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر پر قبضے کو طول دے رہا ہے ۔اقوام عالم کوہندوستان کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا.نوجوان نسل کو مسئلہ کشمیر پر آگے بڑھنا ہو گا. معاشی بنیادوں پر بڑی طاقتیں بھارت کے ساتھ کھڑی ہیں.ہمیں اپنا حق چھین کر لینا ہو گا.پاکستان دشمن کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے. چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی کا کہنا تھا.ہمارا یہ عہد ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے لیے ہر حد تک پار کریں گے۔مودی حکومت کشمیر میں نسل کشی کے منصوبے پر عمل پیرا ہو کر عالمی قوانین اور یو این کا مذاق اڑا رہی ہے.کشمیر کمیٹی تمام بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے گی.نوجوان ہمارا سرمایہ ہے، اسی نے ہماری اور کشمیر کی آواز بننا ہے. ہمیں اپنی اور کشمیر کی ثقافت کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے بھرپور طریقے سے استعمال کرنا ہے.ہم بھارت اور مودی کا ظالم چہرہ دنیا کو دکھانے کیلئے تمام ٹولز کا استعمال کریں گے۔بھارت نے facebook اور Twitter دونوں جگہ اپنے باشندے بیٹھا رکھے ہیں جن کا مقصد حقائق کو مسخ کرنا ہے۔کشمیر کمیٹی سوشل میڈیا فورمز کی انتظامیہ سے بھارتی ایجنٹوں کی سازشوں سے پردہ اٹھانے کیلئے رابطے میں ہے۔یو این میں مودی کے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا چہرہ فاش کریں گے۔بہت جلد دنیا بلا جھجھک مودی حکومت کی سفاکی اور مظالم کے بارے میں حقائق جان لے گی۔ ہمیں ہر دن کو کشمیر کا دن بنانا ہے. کشمیر میرا یا pti کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، یہ اس قوم کی مشترکہ ذمےداری ہے.اب دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دلیل اور حکمت پر بات ہوگی.پاکستان دنیا کے امن اور اپنے حق کی خاطر کبھی چین سے نہیں بیٹھے گا ہمیں اپنا مقام خود پیدا کرنا ہے.ہم اپنی منزل سے قریب تر ہیں، کشمیر جلد آزاد ہوگا۔بھارت 73 سالوں میں مقبوضہ کشمیر کے باشندوں کا دل نہیں جیت سکا۔یوں ہم آدھی جنگ جیت چکے ہیں،اب باقی آدھی کی جدوجہد جاری ہے. تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے زیراہتمام سمینار میں مقبوضہ جموں کشمیر میں لاپتہ افراد کے حوالے سے بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے ان کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں اسی ہزار سے زائد کشمیری نوجوانوں کو بھارت کی قابض افواج کے ہاتھوں حراست کے دوران غائب کردیا گیا ہے۔خدشہ ظاہر کیا کیا جاتا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں جو گمنام قبریں موجود ہیں جنکی تعداد 6000 ہزار بتائی جاتی ہے ۔ان قبروں میں یہی گمشدہ لوگ مدفون ہیں.وار کرائمز جنگی جرائم میں تصور کیا جاتا ہے ۔بین الاقوامی اور جینوا کنوینشن میں اس کا خصوصی تذکرہ ہے۔اس سلسلے میں باضابطہ ڈکومنٹیشن ہوئی ہے۔اور ان لوگوں کے پٹی کیولرز بھی موجود ہیں جنہیں بھارتی فوجیوں نے حراست کے دوران غائب کردیا ہے۔اس چیز نے ایک نئی اصطلاح کو جنم دیا ہے۔وہاں ہالف ویڈوز کہلاتی ہیں اور یہ ان کے شوہر ہیں اور ان کو پتہ ہی نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا مردہ۔یہ ظلم کی بدترین شکل ہے سمینار سے چیرمین کشمیر کمیٹی شیریار خان آفریدی، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خاں کے علاوہ نورین فاروق ابراہم، محمد اعظم ۔الطاف حسین وانی ۔ ارقم الحدید، مزدلفہ احمد یوتھ پارلیمنٹ ممبران برطانیہ ۔ آصف جرال فرانس، خواجہ فاروق احمد، عبدالحمید لون ، یونس میر، عابد عباسی ، آسیہ حسین، کاشف ظہیر کمبواہ و دیگر نے اظہار خیال کیا