پاکستان کی اعلٰی عدلیہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزامات کی بنا پر صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا

Spread the love

لندن (عارف چودھری)

پاکستان کی اعلٰی عدلیہ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزامات کی بنا پر صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا ۔ اس تاریخ ساز فیصلے پر برطانیہ کے نامور قانون دان اوورسیز پاکستان فاؤنڈیشن کے سابقہ چئیرمین پاکستان لائر ایسوسی ایشن کے چئیرمین بیرسٹر امجد ملک کا کہنا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے ججوں کے فیصلوں سے اختلاف اور تنقید ضرور کرنی چاہیے اور اگر انکے کیے گئے فیصلے پسند نہیں آتے تو اپیل بھی کرنی چاہیے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے ججوں نے قوم کی اجتماعی دانش کا مظاہرہ کیا ہے نہ کے انہوں نے اس ریفرنس کو کالعدم قرار دیا بلکہ حکومت کو موقع دیا ہے کہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندان نے ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی تو فیڈرل بورڈ آف ریونیو جو جائیدادیں انہوں نے بیرون ملک بنائ ہیں انکی مکمل چھان بین کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں حکومت نے جلدی سے تفتیش کر کے صدر پاکستان نے صدارتی ریفرنس دائر کر دیا حالانکہ کے اگر ریفرنس کی کامیابی کا تناسب دس فیصد ہو حکومت کو ان معاملات میں عمل دخل نہیں کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے آزاد عدلیہ پر مثبت اثرات پڑیں گے لیکن پاکستان میں انصاف کے نظام میں کافی مشکلات ہیں کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کے چھ ماہ میں جرائم شدہ اور سول کیسز کے فیصلے کیسے ہوں اسکے لیے عدالتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔انکا کہنا تھا کہ برطانیہ میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی ایسے ریفرنس سے بخوبی آگاہ ہے کہ سوال پوچھے جانے چائیں لیکن اسکے لیے ضروری تھا کہ ریفرنس جوڈیشنل کمیشن کو بھیجتے یا پھر جج سے براہ راست انکی جائیدادوں بارے پوچھتے نہ کے سماجی رابطوں کے لیے کسی کی عزت کو مجروح کریں میرے خیال میں یہ جج کو سزا دینے کے مترادف تھا انکا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے وکیل طبقہ اور عوام خوش ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوئے ہیں اور موقع دیا گیا ہے کہ ججوں کو غیر جانبداری اور بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت تو ہمیشہ ہی ججوں کے فیصلوں سے ناراض ہوتی ہے کیونکہ وہ عوام کو سہولیات کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے حکومت کو اقدامات اٹھانے کا حکم دیتے رہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں