سموگ ایک ہوائی آلودگی ہے جو انسان کی دیکھنے کی صلاحیت کم کردیتی ہے

Spread the love

✍️. محمد طاھر شہزاد
معاون و مددگار :- اقراء انعام۔
انوائرمینٹل سائنس BZU ملتان۔
29 جون 2020ء

سموگ ایک ہوائی آلودگی ہے جو انسان کی دیکھنے کی صلاحیت کم کردیتی ہے
جب بہت سارے کیمیکل سورج کی روشنی میں ھوا کے اندر ری ایکشن کرتے ہیں تو تو وہ ایک خطرناک گیس پیدا کرتے ہیں جس کو فوٹو کیمیکل سموگ کہتے ہیں ،
جس میں Nox اور VOCs ریکشن کرتے ہیں ۔
بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہے رواں موسم کے دوران جب دھند بنتی ہے تو یہ فضا میں پہلے سے موجود آلودگی کے ساتھ مِل کر سموگ بنا دیتی ہے‘ اِس دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں،موسم کی تبدیلی اور سموگ کے باعث بعض امراض میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے

سموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک وزنی پیلی سرمئی دھند کی مانند ہے جو ہوا میں جم جاتی ہے۔ فضا میں پنپنے والی ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا سموگ کی وجہ ہے۔ ماہرین کے مطابق فیکٹریوں کا اور گاڑیوں کادھواں ، درختوں کا کاٹا جانا صورتحال کو مزید پریشان کن کردیتا ہے۔

دھوئیں اور دھند کا امتزاج جس سے عموما” ذیادہ گنجان آبادی والے صنعتی اور مصنوعاتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ھے ،
ماحول میں آلودگی کا ذمہ دار ہائیڈرو کاربن فیول یعنی کیمیائی ایندھن کو سمجھا جاتا ہے ۔
شہروں میں چلنے والی لاکھوں گاڑیاں اور سینکڑوں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتیں یہ ایندھن استعمال کرتی ہیں، جس سے پیدا ہونے والا دھواں شہروں کی فضا کو آلودہ کرتا رہا ہے۔ تاہم گذشتہ چند سالوں سے نومبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی لاھور سمیت ملک کے دیگر شہروں میں گہری دھند کے بادل چھا جاتے ہیں۔

یہ دھند پانی کے بخارات سے وجود میں آنے والی عام دھند سے مختلف ہے۔ اس میں دھواں شامل ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے ’سموگ‘ کا نام دیا جاتا ہے جو انگریزی کے الفاظ فوگ اور سموک کا مجموعہ ہے۔

یہ سموگ کیسے بنتی ہے اور یہ نومبر ہی کے مہینے میں کیوں آتی ہے جبکہ فضائی آلودگی تو تقریباً پورا سال رہتی ہے؟

اس کی بنیادی وجہ موسم سرما کے آغاز پر درجۂ حرارت میں کمی، نمی میں اضافہ اور فضا میں پائی جانے والی آلودگی کے ساتھ پڑوسی ملک انڈیا سے آنے والے دھوئیں کے بادلوں کا مجموعہ ہے۔

’ان دنوں جب درجۂ حرارت گرتا ہے اور ہوا میں نمی بڑھتی ہے تو وہ فضا میں موجود آلودگی کے ذرات کے انجماد کا سبب بنتی ہے جس سے سموگ پیدا ہوتی ہے۔‘

فضا میں موجود بخارات کو منجمد کرنے کے لیے ذرات کی ضرورت ہوتی ہے۔

کیمیائی ایندھن کے جلنے اور دیگر ذرائع سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافہ اس وقت ہوتا ہے جب اکتوبر کے اختتام پر کاشتکار چاول کی فصل اٹھانے کے بعد اس کی منڈھی کو تلف کرنے کی غرض سے اسے آگ لگاتے دیتے ہیں۔

یہ عمل لاہور سمیت پاکستان کے صوبہ پنجاب کے بیشتر علاقوں میں کیا جاتا ہے تاہم اس سے کہیں زیادہ یہ انڈیا میں ہوتا ہے۔

’بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق گذشتہ برس پاکستان کے مشرق (انڈیا) میں 3.2 کروڑ ٹن کی مقدار میں دھان کی فصل کا منڈھ جلایا گیا۔‘

پاکستان اور انڈیا کے شمال میں پہاڑی سلسلے واقع ہیں جو دیوار کا کام کرتے ہیں اور اس طرح چاول کے منڈھ جلانے سے پیدا ہونے والا یہ دھواں فضا میں معلق رہتا ہے اور ہوا کے ساتھ دور دور تک سفر کرتا ہے۔
اس سے پیدا ہونے والی دھند کی وجہ سے حد نگاہ میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے
آہستہ آہستہ یہ دھند پاکستان کے سارے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لیتی جا رہی ھے ۔

پاکستان میں آلودگی کی بڑی وجوہات دھواں چھوڑتی گاڑیاں اور ایسی صنعتیں ہیں جہاں کیمیائی ایندھن کا استعمال ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کے مطابق نہیں کیا جاتا،
ایسی صنعتوں اور ایسے عوامل کے خلاف اقدامات کرنے چاہیے جو آلودگی پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔

امریکہ اور بہت سے ممالک نے سموگ میں کمی کے قوانین ترتیب دیے۔ کچھ قوانین فیکٹریوں میں خطرناک اور بے وقت دھواں کے اخراج پر پابندی لگانا ہے۔ کچھ جگہوں پر فاضل مواد جیسا کہ پتے ضائع کرنے کے لیے مخصوص جگہیں بنائی گئی ہیں جہاں دھواں کم خطرناک ہو کر ہوا میں خارج ہو جاتا ہے۔
میرے خیال کے مطابق
بارشوں میں کمی ، آلودگی ، گاڑیوں ، فیکٹریوں کا دھواں اور فصلوں اور کوڑے کرکٹ کو جلائے جانے کو سموگ کی اہم وجہ ھے ۔ سموگ محض تیز ہواؤں اور بارشوں سے ہی ختم ہوسکتی ہے۔

سموگ کی صورت میں
سرجیکل یا چہرے کا کوئی بھی ماسک استعمال کریں۔ کونٹیکٹ لینسز کی بجائے نظر کی عینک کو ترجیح دیں۔ ۔ زیادہ پانی اور گرم چائے کا استعمال کریں۔ غیر ضروری باہر جانے سےپرہیز کریں۔ کھڑکیوں اور دروازوں کے کھلے حصوں پر گیلا کپڑا یا تولیہ رکھیں۔ فضا صاف کرنے کے آلات کا استعمال کریں۔ گاڑی چلاتے ہوئے گاڑی کی رفتار دھیمی رکھیں اور گوگ لائٹس کا استعمال کریں۔

سموگ انسان کی صحت کو بہت سے نقصانات پہنچاتی ہے خاص طور پرایسے لوگ جنہیں پہلے سے سینے، پھیپھڑے یا دل کی بیماری ہو اْن کے لئے سموگ مزید بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے‘ سب سے پہلے تو انسان کے گلے میں خراش شروع ہوتی ہے پھرناک اور آنکھوں میں چبھن کا احساس ہوتا ہے‘ اِس کے بعد بھی احتیاط نہ کی جائے توسانس لینے میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘دمہ کے مریضوں کی حالت ایسے موسم میں مزید بگڑ سکتی ہے ۔ سانس اور کھانسی اور آنکھوں کی بیماریوں کا سبب بھی بنتی ھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں