مظاہرے اسلام آباد میں: قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیاسی ذمہ داری کا کردار

Spread the love

تحریر: چوہدری الطاف شاہد،

حالیہ مظاہروں نے اسلام آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، خاص طور پر رینجرز اور پاک فوج کے امن و امان برقرار رکھنے میں اہم کردار کو اجاگر کیا ہے۔ ان کا منظم اور پیشہ ورانہ رویہ قابل تعریف ہے، اور ان کی کاوشوں نے تشدد کو مزید بڑھنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ بطور شہری، ہم اپنے مسلح افواج کی خدمات اور عزم پر فخر کرتے ہیں جو مشکل حالات میں قومی استحکام کو برقرار رکھتے ہیں۔

پرامن مظاہرے کا ضائع شدہ موقع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے حکومت اور عوام کو یقین دلایا تھا کہ ان کا احتجاج پرامن رہے گا۔ جمہوری معاشرے میں، ایسے وعدے اعتماد اور تعاون کے مستحق ہوتے ہیں۔ اگر مظاہرہ کرنے والوں کو قانونی اور مقررہ طریقے سے اپنا احتجاج کرنے کا موقع دیا جاتا تو شاید بعد میں ہونے والے انتشار سے بچا جا سکتا تھا۔

مظاہروں کی اجازت دینے کی اہمیت
احتجاج کی اجازت نہ دینا اکثر الٹا نتیجہ دیتا ہے، جس کے باعث غیر مجاز مظاہرے کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں۔ پرامن مظاہرے ایک آئینی حق ہیں، اور سیاسی جماعتوں کو بلا ضرورت رکاوٹ کے بغیر یہ حق استعمال کرنے دیا جانا چاہیے۔ مناسب وقت میں اور موزوں مقام پر اجازت دینا بات چیت اور احتساب کے ماحول کو فروغ دے سکتا ہے، تصادم کے بجائے۔

سیاسی قیادت کا کردار
حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مظاہروں کے نتائج کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔ حکومت کو ایک زیادہ تعاون پر مبنی رویہ اپنانا ہوگا، تاکہ تمام جماعتوں کو اپنے مسائل پیش کرنے کے لیے جگہ فراہم کی جا سکے۔ دوسری طرف، پی ٹی آئی جیسی سیاسی جماعتوں کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے حامی قانون کی پابندی کریں اور وعدہ کردہ پرامن رویہ برقرار رکھیں۔ تشدد، عوامی املاک کی تباہی، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپیں کسی بھی سیاسی تحریک کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

آگے بڑھنے کے لیے اسباق
اسلام آباد کے مظاہرے ان اقدامات کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں جو مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے میں مددگار ہوں:
اداروں پر اعتماد: حکومت کو اپوزیشن جماعتوں پر اعتماد کرنا چاہیے کہ وہ پرامن مظاہرے کریں گی، جبکہ اپوزیشن جماعتوں کو اس اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت: رینجرز اور فوج جیسے اداروں کو ایسے واقعات کے دوران غیر جانبدار کردار ادا کرتے رہنا چاہیے، تاکہ جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
سیاسی بلوغت: سیاسی جماعتوں کو تصادم کے بجائے عوامی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے بات چیت اور ذمہ دارانہ رویہ اپنانا ہوگا۔

اپنی مسلح افواج پر فخر
رینجرز اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت نے بے یقینی کی صورتحال پر قابو پانے میں ان کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کیا۔ ان کا غیر جانبدارانہ کردار عوامی اعتماد کو مزید مضبوط کرتا ہے۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ ایسے واقعات کو سیاسی اتفاق رائے اور آئینی حقوق کے احترام کے ذریعے روکا جائے۔

اختتامیہ
احتجاج جمہوریت کی بنیاد ہیں، لیکن انہیں تمام فریقوں کی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالنا چاہیے۔ اسلام آباد کے مظاہرے یاد دلاتے ہیں کہ سیاسی بلوغت، اعتماد، اور مؤثر قانون نافذ کرنے سے پرامن مظاہرے ممکن ہیں۔ اب یہ پاکستان کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ اس تجربے سے سیکھے اور مستقبل کے مظاہروں کو عوامی تحفظ کو نقصان پہنچائے بغیر جمہوری اقدار کے تحت برقرار رکھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں