ہم نیچے جارہے ہیں اور دنیا کے کچھ ملک اوپر جارہے ہیں،یہ فرق جو ہے کتاب کی وجہ سے ہے،ڈپٹی کمشنر

Spread the love

وزیرآباد(نا مہ نگار) ہم نیچے جارہے ہیں اور دنیا کے کچھ ملک اوپر جارہے ہیں،یہ فرق جو ہے کتاب کی وجہ سے ہے انہوں نے علم کی طاقت کا اندازہ لگا لیا اور اپنا رابطہ علم اور کتاب سے جوڑا آج وہ آسمانوں تک پہنچ گئے ہیں،ہم نے اپنا ناطہ توڑ لیا کتاب پھینک دی اورکتاب پھینک کر نیچے زوال کی طرف جا رہے ہیں،ہمارے زوال کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے علم سے اور تحقیق سے اپنا تعلق توڑ لیا۔میری یہ بڑی خواہش تھی کہ ہر ضلع میں کتاب میلہ لگنا چاہئے کمشنر،ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر اس میں حصہ لیں،کتاب میلہ لگائیں نوجوانوں کو بلائیں تاکہ وہ کتاب سے رشتہ جوڑیں،تاریخ میں پہلی بار نہایت محنتی دیانتدار اسسٹنٹ کمشنر وزیر آباد محمد رب نواز چدھڑ محمد آصف تارڑ نے کتاب میلہ کو کامیاب کروایا یہ بہت ہی قابل ستائش ہے،کتاب میلہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے شایدملک یا پنجاب کی کسی تحصیل میں ایسا کتاب میلہ لگا ہو۔این خیالات کا اظہار سابق آئی جی موٹر وے اینڈ ہائی ویز ذوالفقار احمد چیمہ نے طیب بک ڈپو اینڈ ریسورس سنٹر کے زیر اہتمام لگائے گئے کتاب میلہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایم پی اے وقار احمد چیمہ،اسسٹنٹ کمشنر محمد رب نواز چدھڑ،محمد آصف تارڑ،عرفان شہزاد تارڑ،امتیاز اظہر باگڑی،میر ماجد علی سالار،عبد الرحمن چوہدری،جاوید اقبال،آفتاب صادق چیمہ،افتخار احمد بٹ،صابر حسین بٹ،محمد اشرف نثار،زاہد محمود ہاشمی،کاشف محمود خان،شکیل اعوان،ڈاکٹر یونس فراز سمیت طلباء وطالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ ملک پاکستان کی آبادی24کروڑ ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی26کروڑ ہے مگر کیا فرق ہے 26کروڑ آبادی شائد ہی کسی مسلمان ملک کو ہو لیکن انڈیا میں مسلمانوں کی نہ جانیں محفوظ ہیں اور نہ عورتوں کی عزت محفوظ ہے جب چاہیں ہندو بد معاش مسلمانوں کے گھروں میں گھس جاتے ہیں اور مسلمانوں کو گھروں سے نکال کر قتل کردیتے ہیں کوئی ایف آئی آر نہیں کوئی پولیس نہیں،کوئی عدالت نہیں جب چاہیں مسلمان لڑکی اغوا کرکے لے جاتے ہیں اس لئے کہ وہ غلام ہیں صورتحال یہ ہے کہ وہاں مسلمانوں کی نئی نسل اپنا اسلامی نام نہیں رکھ سکتے وہ ہندوؤں والے والے نام رکھنے پر مجبور ہیں،جو لوگ ملک کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کرتے ہیں انہیں ایک ہفتہ ہندوستان بھیجو انہیں ایک ہفتہ میں ہی پتہ لگ جائے گا کہ آزادی کی کیا قدرو قیمت ہے جب و ہ ایک ہفتہ بعد واپس آئینگے تو وہ ہر روز اٹھ کے قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ محمد اقبال ؒ کے لئے سارا دن دعائیں کرتے رہیں گے کہ وہ ہمارے محسن ہیں جن کی وجہ سے آزاد ملک کا ملااتنی بڑی نعمت ہے یہ آزادی۔جو بندے آزادی کی نعمت کی در نہیں کرتے ان سے آزادی کی نعمت چھین لی جاتی ہے دنیا کے بڑے بڑے ملک اور قومیں ہمیں یہ طعنے دیتی ہیں تم ایک احسان فراموش قوم ہو ایسا نہ ہو کہ قدرت یہ نعمت تم سے چھین لے،جب ہم آزاد ہوئے تھے اس وقت ہمارے کیا حالات تھے اس لئے کے ہمارے قائد محمد علی جناح ایک ایماندار لیڈر تھا اسکے دامن پر کوئی داغ نہیں تھا اور اسکی وجہ سے افسر بھی ایماندار تھے ہمیں تو آزادی کے وقت کوئی سامان نہیں ملا تھاکرسیاں نہیں تھیں میز نہیں تھے افسر اینٹوں پر بیٹھتے تھے،مگر ایک جوش تھا کہ نیا ملک ہم نے لیا ہے بھارت پانچ گنا ء ملک تھا ہم سے ہماری اکنامی کئی گناء آگے تھی کوریا جیسا ملک ہم سے پوچھتے کہ کہ بتا ؤ ترقی کیسی کی جاتی ہے اور وہ ہمارا پانچ سالہ پلان لیکر گئے تو آج دیکھیں کوریا کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے،ہماری ریلوے ایشیا ء کی سب سے اعلیٰ ریلوے تھی۔ہماری پی آئی اے پو ری دنیا کی تین بڑی ائیر لائنوں میں تھی دوسرے ملکوں کی ائیر لائنز کو بھی ہماری ائیر لائن پی آئی اے نے کھڑا کیا،آج ہم پی آئی اے بیچ رہے ہیں اپنے اثاثے بھی کوئی بیچتا ہے،جو کسی کام کا نہ ہو وہ اپنے اثاثے بیچتا ہے،یہ سوچنے کی باتیں ہیں،ہمارا ہمسایہ جس سے ہم آگے تھے وہ دنیا کی تیسری طاقت بن گیا ہے اور ہم گہرے کنویں میں جاگرے ہیں اور اپنے اثاثے بیچ رہے ہیں،یو اے ای اور سعودیہ کہ لوگ یہاں آکر بھیک مانگتے تھے اور ہمارے لوگ وہاں جاتے ہیں اور بھیک مانگتے ہیں اور اب انہوں نے پابندیاں لگا دی ہیں۔اور اگر ہم نے زوال کا راستہ روکنا ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہم ایک باعزت اور باوقار قوم کی طرح زندہ رہیں تو پھر تہیہ کرنا ہوگا صرف اور صرف رزق حلال کھائینگے، ہر قیمت پر ہر حال میں رزق حلال کمائیں،حرام کی طر ف دیکھیں گے بھی نہیں حرام کو سور کا گوشت سمجھیں گے،صحافیوں کا اس شہر سے تعلق ہے جہاں مولانا ظفر علی خان ؒ کا تعلق تھا اور جو کہا کرتے تھے قلم کی عزت وعصمت ماں اور بہن کی عزت سے زیا دہ …

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں