صحت کے شعبے میں سرکاری تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی کار گزاری یہ کہ مریضوں کو ایشو کرنے کے لئے پرچیاں بھی ناپید ہیں

Spread the love

وزیر آباد(ملک طارق جاوید)تعلیم ،صحت،رہائش اور امن و امان کی سہولتوں کو یقینی بنانا کسی بھی معاشرے پر حکمرانی کرنے والے ارباب۔ بست و کشاد کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔ مذہبی ،سیاسی،تاریخیاور ثقافتی اعتبار سے درخشاں ماضی کے حامل وزیر آباد کے خطے میں اس وقت صدیوں پرانے طوائف الملوکی کے دور کا گمان گزرتا ہے۔صحت کے شعبے میں سرکاری تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی کار گزاری یہ کہ صحت کی دیگر سہولتوں کے فقدان کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کی ایمر جنسی میں مریضوں کو ایشو کرنے کے لئے پرچیاں بھی ناپید ہیں۔ ایمرجنسی اور حادثات کے شکار مریضوں کے ورثا کو فوری طور پر بازار سے ادویات لانے کا حکم نامہ تھما دیا جاتا ہے ٹراما سنٹر کے مریضوں کو نجی طور پر ایکسرے اور دیگر ٹیسٹ کرانے کا حکم ہے۔ اور سینئیر ڈاکٹروں کی عدم دستیابی پر مریضوں کو گوجرانولہ لاہور کے ہسپتال کو ریفر کر دینا سٹاف کا من پسند مشغلہ بن چکا ہے۔
امن وامان کا ذکر کیا جائے تو وزیر آباد کا علاقہ اس وقت کسی دور افتادہ افریقی جنگلی علاقے کا منظر ہے۔ سینکڑوں لوگوں کے پر ہجوم علاقوں،بنکوں کے سامنے شاہراہوں پر ڈاکو اس طرح واردات کرتے ہیں جیسے ان کو دعوت دیکر بلایا گیا ہو،بیچ چوراہے ان ڈکیتیوں کا شکار زیادہ تر صنعتکار اور تاجر پیشہ افراد ہیں جو اب تک شہریوں سے کروڑوں کی رقم چھین چکے ہیں مگر علاقہ پولیس کی کارکردگی کسی بے خبر شہزادے کی سی ہے جو روم کو جلتا دیکھ کر چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے اور یوں محسوس ہوتا کہ ایک انتہائی منظم گروہ کسی انتہائی طاقتور سہولت کار کی نگرانی میں سر گرم عمل ہے جس کے سامنے قانون کے محافظ تمام ادارے بے بس ہیں۔ علاؤہ ازیں موٹر سائیکل چھیننے اور چوری کرنے،راہگیروں کو لوٹنا روزمرہ کے کھیل میں شامل ہے۔ صاحبان اقتدار اور سیاسی راہنمائی کے دعوے دار اس لوٹ مار پر چپ سادھے عوام کی بے بسی کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ اور عوام میں مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ علقہ کی عوام کو لوٹ مار سے بچانے اور امن کی فضاء قائم کرنے کے لئیے یہان رینجرز تعینات کئے جائیں ۔
سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کا اللہ ہی حافظ ہے۔خاص طور پر گرلز ہائی سکولز میں اساتذہ لیکچر دینے کی بجائے گائڈز اور دیگر امدادی کتب پر انحصار کر کے علم کو دریا برد کرنے کے مشن پر کار بند ہیں،اداروں کی سربراہ اپنی افسری کے شوق میں دفاتر میں براجمان رہتی ہیں اور دیگر اساتذہ کی اکثریت برآمدوں میں براجمان موبائل فون نیٹ پر مصروف عمل نظر آ تی ہیں۔ سربراہان کی نااہلی کی وجہ سے نظم وضبط ناپید ہو چکا ہے۔
مین بازار ،بکر گلہ برتن بازار سول ہسپتال روڈ،سرکلر روڈ جی ٹی روڈ اور دیگر شاہراہوں پر ناجائز تجاوز کنندگان نے سڑکوں پر قبضہ جما کر پیدل گز�

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں