وزیر آباد (نامہ نگار ) 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ سقوطِ ڈھاکہ کے المناک سانحے کے ساتھ 2014 میں اے پی ایس پشاور کے دل دہلا دینے والے واقعے نے اس دن کو مزید خون آلود کر دیا۔ یہ محض ایک اتفاق نہیں، بلکہ پاکستان کے دشمنوں کی سوچی سمجھی سازش تھی، جو اس روز کے تاریخی زخم کو مزید گہرا کرنا چاہتے تھے۔ان خیالات کا اظہار مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کے کنٹری ہیڈ صاحبزادہ سید ضیاء النور شاہ نے ینگ تھنکرز کلب کے زیر اہتمام صغریٰ لاج تاج گارڈن میں سقوط ڈھاکہ اور اے پی ایس سانحہ کے حوالہ سے منعقدہ ایک بیٹھک میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ “سقوطِ ڈھاکہ نے ہمیں یہ سبق دیا کہ قومی وحدت کا تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ آج کے حالات میں، ہمیں ملک کے ہر گوشے میں احساسِ محرومی کو ختم کرنے اور تمام شہریوں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی ادارے صرف علم کے مراکز نہیں بلکہ قوم سازی کے ستون ہیں، جنہیں دہشت گردوں کی سازشوں سے محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں ماضی سے سبق سیکھ کر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے کہ دشمن کبھی بھی ہماری سرزمین پر اپنے مکروہ عزائم پورے نہ کر سکے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ینگ تھنکرز کلب کے سرپرست اعلیٰ انجینئر نعیم قیصر نجمی نے کہا کہ “16 دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں دوہرے سانحات کا نشان بن چکا ہے۔ سقوطِ ڈھاکہ اور اے پی ایس پشاور کا واقعہ دونوں دشمن کی چالاکیوں اور ہماری اندرونی کمزوریوں کا نتیجہ ہیں۔ یہ واضح ہے کہ دشمن نے نہ صرف 1971 میں ہماری صفوں میں اختلافات پیدا کیے، بلکہ 2014 میں ہماری قوم کو مزید تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی۔انہوں نے کہا، “گزشتہ بارہ سال سے دشمن قوتیں، جن میں بھارت، اسرائیل، اور دیگر ملک دشمن عناصر شامل ہیں، پاکستان کو تقسیم کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور دہشت گرد تنظیموں کو استعمال کر کے ملک کے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کر رہی ہیں۔ اس کا مقصد ہمارے اداروں اور افواجِ پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ایک مضبوط حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔ ماضی سے سبق لے کر ہمیں قومی وحدت کو اولین ترجیح دینا ہوگی تاکہ پاکستان مستقبل میں کسی بھی بحران سے بچ سکے۔”تقریب سے خالد جاوید بٹ، حسن شکیل مرزا، انجینئر دانیال حسین اور رانا عبدالرشید نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے پاکستان کی یکجہتی اور قومی امن کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ آخر میں مقررین نے کہا کہ پاکستان ایک مضبوط دفاعی حصار میں ہے اور دشمن کو ملک کے ہر کونے میں رسوائی اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔دعاؤں کے ساتھ تقریب کا اختتام کیا گیا اور اللہ سے دعا کی گئی کہ وہ پاکستان کو دشمنوں کی سازشوں اور ہر قسم کی دھشت گردوں سے محفوظ رکھے، ملک میں امن و ترقی قائم کرے اور ہمارے شہداء کے درجات بلند کرے۔
