لندن (عارف چودھری)
مقبوضہ کشمیر میں معصوم نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ، انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز اور دیگر معصوم شہریوں کی گرفتاریوں کے خلاف برطانیہ سمیت سفارتی محاذ پر لابی کا سلسلہ جاری، جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کی برطانوی حکومت، پارلیمنٹ کے ممبران اور اقوام متحدہ کے مندوبین کو خطوط کے ذریعے اقدامات اٹھانے کی اپیل، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن جنیوا، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں، یورپین یونین کے علاوہ بالخصوص برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان اور حکومتی عہدیداروں کو کشمیر میں بھارتی فورسز کی ماورائے قانون کاروائیوں پر نوٹس لینے اور آواز اٹھانے کی اپیل کی گئی۔
اس موقع پر برطانوی پارلیمنٹ میں آل پارٹیز کشمیر پارلیمنٹری گروپ کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراھم نے گزشتہ روز بھارتی ہائی کمیشن کو تمام پارٹیوں کے ممبران کی جانب سے مشترکہ خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چند ماہ ہونے والے واقعات اور بالخصوص خرم پرویز کی گرفتاری اور دہلی جیل میں قید کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چند ماہ میں شوپیان، سرینگر اور دیگر علاقوں میں ہونے والے ماورائے قانون اقدامات پر تفصیلی وضاحت طلب کی۔ ایم پی ڈیبی ابراھم نے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے مشترکہ خط میں کشمیر میں گزشتہ چند ماہ میں رونما ہونے والے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے تقاضوں کے مطابق یہ واضح کیا جائے کہ ان کاروائیوں میں نشانہ بنائے جانے والے شہریوں کے کیا جرائم تھے۔ خط میں واضح کیا گیا کہ خرم پرویز ایک پرامن اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والا کارکن ہے اس سے بھارت کو کیا خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے اسے گرفتار کیا گیا ہے، ایک انسانی حقوق کے کارکن کی گرفتاری کشمیر میں نافذ قوانین کا انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے تناظر میں دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کے مشترکہ خط میں بھارتی حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو انسانی حقوق کی فراہمی اور خصوصی قوانین کے خاتمے کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہاں یہ واضح رہے کہ جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین و معروف کشمیری رہنما راجہ نجابت حسین نے کشمیر میں ڈاکٹرز کی ٹارگٹ کلنگ اور پھر خرم پرویز کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ، برطانوی حکومت اور پارلیمان کے ممبران کو خطوط لکھ کر ان سے سنگین کاروائیوں کا نوٹس لینے اور بھارت کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ساؤتھ ایشیا ریجن کی جانب سے بھی اس پر ایک اسٹیٹمٹ جاری کی جس میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا کہا گیا۔ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ سے بھی کشمیر پارلیمنٹری گروپ کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراھم نے پارلیمنٹ کے ممبران کی طرف سے بھارتی ہائی کمیشن کو ایک مشترکہ خط جاری کر کے اس میں نہ صرف ماضی قریب کے مختلف واقعات پر وضاحت طلب کی گئی بلکہ گہری تشویش کے ساتھ بھارتی اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قرار دیا۔
