جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر8 مارچ2022 کو اِسلام آباد میں ”انٹرنیشنل پارلیمنٹری کشمیر کانفرنس“ کے کا اہتمام کیا گیا

Spread the love

جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر8 مارچ2022 کو اِسلام آباد میں ”انٹرنیشنل پارلیمنٹری کشمیر کانفرنس“ کے عنوان سے ایک ویبینار (Webinar) کا اہتمام کیا گیا۔

لندن (عارف چودھری)۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر سید فخر امام تھے جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ آج خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو اپنی آزادی کے لئے آواز بلند کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین اپنی آواز پوری دنیا تک پہنچا رہی ہیں تا کہ رائے شماری کے زریعے اُن کے مستقبل کا فیصلہ کیا جا سکے، اُن کا کہنا تھا کہ پورے بھارت میں جمہوریت نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے اور بھارت میں موجود تمام حکومتی ادارے جھوٹے سیکولرازم کا دعوی کر رہے ہیں اور جب ہم بھارتی مقبوضہ کشمیر کو دیکھیں تو کسی بھی قسم کا سیکورازم نظر نہیں آتا،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض مسلح افواج روزانہ کی بنیاد پر کشمیری خواتین کی عصمت دری کر رہی ہیں اور انہیں شہید کیاجار ہا ہے، بھارتی مسلح افواج کی بہت بھاری تعداد مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے اور کشمیری قوم بھارتی مسلح افواج کے ناجائز قبضے تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے،گذشتہ عرصہ میں سکھ کسان کمیونٹی کی جانب سے بھی بھارت میں مظاہرے دیکھے گئے جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ بھارت میں سیکولرازم نہیں ہے اور اقلیتیں محفوظ نہیں اور سکھ کمیونٹی کی طرح اقلیتوں کو اپنے حقوق کے لئے جدو جہد کرنا پڑتی ہے، اُنہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں میں یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو رائے شماری کے زریعے حل کیا جائے اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے بیان میں فرمایا تھا کہ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ممبر آف برٹش پارلیمنٹ ڈیبی ابراھم نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ راجہ نجابت حسین کا شکریہ ادا کرتی ہیں جنہوں نے آج خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اس ویبینار کا اہتمام کیا، اُن کا کہنا تھا پوری دنیا میں عورتوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق ملنے چاہییں۔ عورتوں کو برابری، انصاف اور عزت دی جانی چاہیے۔ ممبر آف برٹش پارلیمنٹ سارہ اوون نے اپنے خطاب میں آج کے ویبینار کو انتہائی اہم قرار دیا، اُن کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں عورتوں کو مساوی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اُنہوں نے ڈیبی ابراھم ایم پی کے خطاب کی بھرپور انداز میں حمایت کی، اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک خواتین اپنے بنیادی حقو ق سے محروم ہیں،مقبوضہ کشمیر کی خواتین مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں۔ ممبر آف برٹش پارلیمنٹ ٹونی لائیڈنے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارتی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کرنے میں مصروف ہیں اور خواتین کے حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انصاف نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے، مودی کے دور حکومت میں خواتین کے حقوق کی پامالیوں میں مذید اضافہ ہوا ہے، خواتین کے حقوق کو مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ پامال کیا جا رہا ہے، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی پامالیوں کی صورت حال انتہائی سنگین ہو چکی ہے، خواتین اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہو چکی ہیں سابق یورپی ممبر پارلیمنٹ  وچیئر پرسن یورپین فرینڈز آف کشمیر انتھیا میکنٹائر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان نہ ہی دو طرفہ مسئلہ ہے اور نہ ہی چین کو شامل کر کے سہ فریقی مسئلہ ہے بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جسے فوری طور پرحل ہونا چاہیے، اُن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین پر روزانہ کی بنیاد پر حملے کئے جا تے ہیں۔ ممبر آف برٹش پارلیمنٹ افضل خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر گزشتہ ستر سالوں سے بھی زیادہ عرصہ سے آج تک حل طلب مسئلہ ہے، مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو آج تک اپنے حقوق کے حصول کے لئے شدید مشکلات کا سامنا ہے، خواتین اپنے بنیادی حقوق سے مکمل طور پر محروم ہیں، پوری دنیا میں مردوں اور عورتوں کو مساوی حقوق ملنے چاہییں اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ممبر آف برٹش پارلیمنٹ رچل ہوپکنزکا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو جنسی ہراسگی کا سامنا ہے، خواتین کے حقوق کی پامالیاں جاری ہیں اور خواتین کو بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں ہیں، ہم مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے حقوق کے لئے دنیا میں آگاہی پھیلا رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز پوری دنیا تک پہنچا رہے ہیں تا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوا م کو اُن کے تمام بنیادی حقوق مل سکیں۔ برطانوی لارڈ واجد خان نے کہا کہ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کی پوری ٹیم راجہ نجابت حسین کی قیادت میں کافی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی عالمی آوازبنی ہوئی ہے جس پر وہ اُنہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ دنیا کو مسئلہ کشمیر کی طرف توجہ دینا ہو گی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خاص طور پر خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ممبر آف برٹش پارلیمنٹ بیرسٹر عمران حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ابھی تک مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدو جہد کو ابھی تک پوری دنیا میں بھرپور انداز میں اور مکمل طور پر اُجاگر نہیں کیا گیا اور اس سلسلہ میں بہت زیادہ کام کرنے کی سخت ضرورت ہے تا کہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر کے خراب حالات کے بارے میں مکمل آگاہی ہو سکے، مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی بحران اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور بھارتی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ ممبر آف برٹش پارلیمنٹ خالد محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ انسانی حقوق کے مکمل طور پر سپورٹر ہیں اور خاص طور پر خواتین کے حقوق کے، پوری دنیا میں خواتین کو ہر میدان خاص طور پر تعلیم، صحت کے میدانوں میں برابری ملنی چاہیے، بھارت پوری کشمیری قوم کو سزا دے رہا ہے اور خواتین کی عصمت دری اور خواتین پر تشدد کا سلسلہ جاری و ساری ہے، خواتین کی کوئی عزت نہیں ہے اور بھارتی حکومت نے آج تک خواتین کو ہراساں کرنے جیسے گھناؤنے جرم کی روک تھام نہیں کی، مغربی میڈیا کے لئے یہی بڑا وقت ہے کہ ان تمام انسانی حقوق کی پامالیوں کو پوری دنیا تک پہنچایا جائے، ہمارے پاس اور انسانی حقوق کی تقریبا تمام عالمی تنظیموں کے پاس بھارتی مظالم کے بارے میں حقائق موجود ہیں جنہیں پوری دنیا تک پہنچا نا ضروری ہے تا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوا م کو بھارت کی جانسب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے جسے بے نقاب کرنے اور روکنے کی اشد ضرورت ہے۔سابق ممبر آف یورپین پارلیمنٹ فِل بینین کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں تمام اقلیتوں کو سیاست میں بھرپور انداز میں حصہ لینا چاہیے اور اپنے اپنے حقوق کے لئے کام کرنا چاہیے، اُن کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں موجود تمام اقلیتیں سیاست میں عملی طور پر حصہ لے کر اپنے حقوق حاصل کر سکتی ہیں۔ممبر آف برٹش پارلیمنٹ جولی وارڈنے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے دن وہ مقبوضہ کشمیر کی خواتین کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں جو اپنے حقوق کے لئے طویل جدو جہد کر رہی ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب مل جل کر ہی ایک بہتر دنیا بنا سکتے ہیں۔ ممبر آف برٹش پارلیمنٹ پال برسٹو کا کہنا تھا کہ وہ بالعموم پوری دنیا کی خواتین کیساتھ اور بالخصوص مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے ساتھ مکمل طور پر اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔راجہ نجابت حسین بانی چیئرمین جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اپنی تحریک کی پوری ٹیم کے ساتھ مل کر مقبوضہ جموں کشمیر کی عالمی آوا ز بنے ہوئے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اُن کا بنیاد ی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت دلوانے کیلئے کوشاں ہیں اور پوری دنیا میں لابی کرتے چلے آ رہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو پوری دنیا میں پہنچا رہے ہیں، برطانوی پارلیمنٹ، یورپی پارلیمنٹ، قومی اسمبلی پاکستان، سینٹ آف پاکستان، اقوام متحدہ، یورپی یونین، قانون ساز اسمبلی آزاد جموں وکشمیر اور دیگر تمام عالمی اثر و رسوخ رکھنے والے اداروں، تنظیموں اور افراد کے ساتھ مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے کے سلسلہ میں اور مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پر امن حل تلاش کرنے کے سلسلہ میں مضبوط لابی کرنے میں مصرو ف عمل رہتے ہیں، ہر عالمی ایوان تک مقبوضہ کشمیر کی آواز پہنچاتے رہتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پرمسئلہ کشمیر کی سنگینی کو اُجاگر کرتے رہتے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ آج خواتین کا عالمی دن ہے مگر مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی پامالیاں روزانہ کی بنیاد پر جاری ہیں اور بھارت نے اپنی نو لاکھ سے بھی زیادہ فوج کے زریعے سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ سے مقبوضہ کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جما رکھا ہے، اُ ن کا کہنا تھا کہ پوری دنیا مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو سمجھے کیوں کہ اگر مسئلہ کشمیر کو فوری طو ر پر اور پر امن طریقہ سے حل نہ کیا گیا تو مسئلہ کشمیر پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن سکتا ہے کیوں کہ بھارتی جارحیت اوربھارتی خطرناک عزائم پوری دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا چکے ہیں اور یہی بھارتی جارحانہ عزائم ہیں جن کی بدولت آج تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام انتہائی خطرناک انسانی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں اور پوری دنیا کی خاموشی نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات میں مذید اضافہ کر دیا ہے، راجہ نجابت حسین نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پوری دنیاسے اپیل کی کہ تمام امن پسند ممالک اپنا عملی کردار ادا کریں اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے ناجائز تسلط سے فوری طور پر آزادی دلوائیں، راجہ نجابت حسین نے تمام شرکاء کا اور مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کی خواتین کے حقوق اور مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اُجاگر کرنے پر سب کو خراج تحسین پیش کیا۔ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل پاکستان کے کنٹری کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر راجہ ساجد محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ پاکستانی حکومت، برطانوی حکومت اور تمام بین الاقوامی تنظیموں اور افراد کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری تحریک کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین کے ساتھ عملی تعاون جاری رکھا ہوا ہے اور راجہ نجابت حسین کی کال پر لبیک کہتے ہیں اور مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو پور ی دنیا میں اُجاگر کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر راجہ ساجد محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ پوری دنیا اپنی خاموشی ختم کرے اور مسئلہ کشمیر کے حل پر توجہ دے، اُن کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث ہے، بھارتی مسلح افواج نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، بھارت نے آج تک اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کو نہیں مانا، بھارت نے عالمی میڈیا اور عالمی برادری پر بھی مقبوضہ کشمیر میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور بھارت کسی بھی عالمی فورم کو مقبوضہ کشمیر میں ثالثی نہیں کرنے دے رہا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ظالمانہ اور سفاکانہ کارروائیاں دھڑلے کے ساتھ جاری ہیں اور بھارت کو آج تک کسی نے لگام نہیں ڈالی اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے ناجائز تسلط سے آزادی ملی ہے، اُن کا کہنا تھا کہ وہ پوری دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ پوری دنیا بھارت پر دباؤ ڈالے اور مقبو ضہ کشمیر کے عوام کو بھارت کے ناجائز قبضے سے فوری طور پر آزاد ی دلوائے، اُن کاکہنا تھا کہ اُن کی تحریک پوری دنیا میں مقبوضہ کشمیر کی آواز بنی ہوئی ہے اور ہم ہر فورم پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز پہنچاتے رہیں گے۔اس ویبینار سے پاکستانی ممبران پارلیمنٹ شاندانہ گلزار خان، نورین فاروق ابراھیم اور خواتین راہنماؤں نائلہ الطاف کیانی، فرخ اویس چوہدری اور ڈاکٹر راجہ سجادخان ڈائریکٹر جموں کشمیر لبریشن سیل آزادجموں و کشمیر نے بھی خطاب کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں