(لندن(عارف چودھری)جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے محمد اشرف صحرائی شہید کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد اشرف صحرائی شہید نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر اور تشدد برداشت کیا، بھارتی جیلوں میں قید رہے، بھارتی افواج کا ظلم و ستم سہتے رہے اور اپنے بنیادی حق خود ارادیت اور بھارت سے مکمل آزادی کی جنگ آخری سانس تک لڑتے رہے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ محمد اشرف صحرائی کی بھارتی جیل میں شہادت سے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے۔ہر کشمیری کی شہادت کے بعد بھارت کے اندر چلنے والی آزادی کی تحریکوں کو مذید تقویت ملتی رہی ہے۔ بھارت کی ہندوتوا سوچ اور بھارتی آر ایس ایس مل کر بھارت کو تباہ کر رہی ہیں اور بھارتی ہندوتوا سوچ کے ہوتے ہوئے بھارت بہت جلد خود ہی ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو عنقریب بھارت کے ناجائز تسلط سے آزادی حاصل ہو جائے گی۔ بھارت میں بسنے والے کروڑوں کی تعداد میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو بھی بہت جلد آزادی ملنے والی ہے۔ راجہ نجابت حسین کا کہنا تھا کہ محمد اشرف صحرائی نے اپنی زندگی کشمیر کی آزادی کے لئے وقف کر رکھی تھی اور بھارتی افواج کا بد ترین تشدد بھی ان کی آواز کو دبا نہیں سکا اور وہ بھارتی جیل میں قید کے دوران جام شہادت نوش فرما گئے۔ محمد اشرف صحرائی کی شہادت کے بعد بلکہ ہر کشمیری کی شہادت کے بعد ہمیشہ سے ہی کشمیریوں کی جدو جہد میں تیزی آتی رہی ہے اور کشمیریوں کی جدو جہد آزادی اپنے شہیدوں کے خون کی طاقت اور توانائی سے مذید تیزہوتی چلی جا رہی ہے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ عالمی امن پسند برادری کو جاگنا ہوگا اور نہ صرف جنوبی ایشیاء کے امن کی خاطر بلکہ پوری دنیا کے امن اور سلامتی کے لئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانا ہو گا اور مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کے سلسلہ میں جتنی بھی تاخیر ہوتی چلی جا رہی ہے اس سے عالمی امن کے لئے شدید خطرات میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ عالمی برادری ہوش کے ناخن لے اور بھارت پر ہر قسم کا سیاسی، سفارتی، معاشی، سماجی، اخلاقی دباؤ بڑھائے اور مسئلہ کشمیر کو فوری طور پر حل کروائے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سلگتی ہوئی چنگاری کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اگر عالمی برادری نے بھارت کو لگام نہ ڈالی تو مقبوضہ کشمیر کی سلگتی ہوئی چنگاری کسی بھی وقت دنیا میں تیسری جنگ کے آغاز کا سبب بن سکتی ہے۔ بھارت پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن چکا ہے اور پورے بھارت میں چلنے والی آزادی کی تحریکیں عالمی برادری کو جگا رہی ہیں اور بتا رہی ہے کہ بھارت کو اور بھارتی افواج کو ظلم کرنے سے روکا جائے ورنہ بھارت کی مودی حکومت، آر ایس ایس اور ہندوتوا سوچ پوری دنیا کو تباہی کی جانب دھکیل دیں گے۔ راجہ نجابت حسین نے برطانوی حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ بھارت کو لگام ڈالیں اور مسئلہ کشمیر بغیر کسی تاخیر کے حل کروائیں۔ راجہ نجابت حسین کا کہنا تھا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو کوئی عام مسئلہ نہ سمجھے بلکہ یہ سلگتا ہوامسئلہ بھارتی مظالم کی وجہ سے آتش فشاں بنتا چلا جا رہا ہے اور کسی بھی وقت عالمی امن کو خطرے میں ڈال سکتا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ راجہ نجابت حسین کا کہنا تھا کہ انہیں سیاسی قائدین، صحافیوں، سماجی و انسانی حقوق کے راہنماؤں اور کشمیری نوجوانوں کو بھارتی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید رکھنے پر اور ان پر بد ترین تشدد کرنے پر شدید تحفظات لاحق ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ بھارت محمد اشرف صحرائی کی طرح جیلوں میں قید دیگر قائدین اور کشمیریوں کو شہید نہ کر دے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں برطانوی ممبران پارلیمنٹ، برطانوی حکومت، یورپی یونین اور دیگر با اثر ایوانوں کو اپنی تشویش اور خدشات سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلہ میں تمام ایوانوں میں موثر لابی کی جا رہی ہے تاکہ بھارتی جیلوں میں قید کشمیری سیاسی قائدین اور دیگر کشمیریوں کو جلد از جلد رہا کروایا جاسکے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر سیاسی و انتخابی حد بندیاں کرنے کا گھناؤنا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جسے عالمی برادری کو روکنا چاہیے کیوں کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو ان کے ہر طرح کے سیاسی اور جمہوری حقوق سے مکمل طور پر محروم کرنا چاہتا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے قتل عام کا گھناؤنا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور عالمی برادر ی کو سوچنا چاہیے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو عالمی برادری کے لئے نو گو(NO GO AREA) ایریا بنا رکھا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر جب سے اپنا ناجائز قبضہ جما رکھا ہے اس دن سے لے کر آج تک بھارت نے کسی عالمی انسانی حقوق کی تنظیم، کسی عالمی صحافتی تنظیم اور کسی بھی ملک کو ممبران پارلیمنٹ کو مقبوض کشمیر میں جانے اور حقائق جاننے کی اجازت نہیں دی اور یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کیوں کہ اس طرح کے سنگین بھارتی اقدامات سے عالمی برادری کے اثر و رسوخ کو بھات نے کھلے عام چیلنج کر رکھا اور بھارت کسی بھی ملک کی بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہے اور بھارت پوری دنیا کے امن کو اپنی ہندوتوا سوچ کے زریعے اور اپنے آر ایس ایس کے غنڈوں کے زریعے خطرے میں ڈال چکا ہے۔
