جہلم(چوہدری عابد محمود +عبدالغفارآذاد)جہلم جنرل پوسٹ آفس کے ذمہ داران نے وفاقی وزیر پاکستان پوسٹ کے احکامات ہوا میں اڑا دیئے، 27 اپریل سے دی جانے والی پنشنز کے لئے پنشنرز اور فیملی پنشنرزدربدار کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور،ذمہ داران نے پنشنرز کو سیاسی ڈیروں کے طواف کروانا شروع کر دیئے، پنشنرز سراپا احتجاج، وفاقی وزیر پاکستان پوسٹ، ڈی جی پاکستان پوسٹ، چیئرپرسن پاکستان پوسٹ سے انکوائری کروانے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ وفاقی وزیر پاکستان پوسٹ مراد سعید نے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے پیش نظر معمر پنشنرز کو خوشخبری سنائی کہ 27 اپریل بروز سوموار سے تمام پنشنرز کی پنشن ان کے گھروں پر ادا کی جائیگی۔ پاکستان پوسٹ جہلم کے ذمہ داران نے وفاقی وزیر مراد سعید، ڈائریکٹر جنرل رانا محمد اخلاق، چیئرپرسن روبینہ طیب کے احکامات کو پاؤں تلے روندتے ہوئے گزشتہ روز جی پی او جہلم میں آنے والے پنشنرز مرد و خواتین کو پنشن دینے کی بجائے جادہ سکول 9 بجے پہنچنے کا حکم جاری کیااس طرح درجنوں پنشنرز گزشتہ روز 4 مئی کو روزے کی حالت میں گورنمنٹ سکول جادہ کے داخلی دروازے پر جمع ہونا شروع ہوگئے، دن ساڑھے 12 بجے پاکستان پوسٹ کے ملازمین کے چہیتے پرائیویٹ شہری نے صبح 9 بجے سے کھڑے ہوئے بزرگ شہریوں کو سکول کے باہر دن 12 بجے خوشخبری سنائی کہ جی پی او جہلم کے شعبہ پنشن برانچ کے اہلکار سیاسی ڈیرے پر تشریف لا چکے ہیں تمام پنشنرز وہاں پہنچیں اس طرح ضعیف العمر پنشنرز روزے کی حالت میں سخت گرمی کے موسم میں گلیوں میں دھکے کھاتے ہوئے سیاسی شخصیت کے ڈیرے پر پہنچے جہاں پنشنرز کی پہلے سے کثیر تعداد موجود تھی، پاکستان پوسٹ کے سیکورٹی گارڈ نے پنشنرز سے پنشن بکیں وصول کرکے ایک کمرے میں جمع کر لیں اور حکم جاری کیا کہ جس شخص کو کمرے میں طلب کیا جائیگا صرف وہی پنشنرر اندر آسکے گا، اس طرح سیاسی شخصیت کی سفارش پر پاکستان پوسٹ کے ملازمین نے سیاسی آشیر باد حاصل کرنے کی غرض سے سفارشیوں کو پنشن کی ادائیگی شروع کر دی،جبکہ دوردراز کے علاقوں سے آنے والے سینکڑوں شہری روزے کی حالت میں پاکستان پوسٹ کے وفاقی وزیر مراد سعید، ڈائریکٹر جنرل محمد اخلاق رانا، چیئرپرسن روبینہ طیب کو جھولیاں اٹھا اٹھا کر بددعائیں دینا شروع کر دیں، پنشنرز کا کہنا تھا کہ جی پی او جہلم کے عملے نے پنشنرز کو فٹ بال بنا رکھا ہے،حکومت نے 27 اپریل کو گھروں میں پنشنز کی ادائیگی کے احکامات جاری کئے، جی پی او جہلم کے افسران وعملے نے اپنی الگ بادشاہت قائم کر رکھی ہے روزانہ کسی نہ کسی سیاسی ڈیرے پر طلب کرکے پنشنز کی ادائیگی کی جارہی ہے، جی پی او کا عملہ جان بوجھ کر سیاسی ڈیروں پر طلب کرکے بزرگ شہریوں کی تذلیل کر رہا ہے، پاکستان پوسٹ کے وفاقی وزیرکی ناقص حکمت عملی اور ناقص ایڈمنسٹریشن کے باعث جی پی او جہلم کے ذمہ داران نے جنگل کا قانون نافذ کر رکھا ہے اور اپنی زندگی وطن عزیز پر نچھاور کرنے والے بزرگ شہریوں کو جس طرح رسوا کی جا رہا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، متاثرہ پنشنرز نے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر پاکستان پوسٹ، ڈی جی پاکستان پوسٹ، چیئرپرسن پاکستان پوسٹ سے مطالبہ کیاہے کہ ضلع جہلم میں نافذ جنگل کے قانون کے خاتمے کے لئے جی پی او جہلم کے ذمہ داران کی انکوائری کرواکر معمر شہریوں کی تذلیل کرنے والے ذمہ داران کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ بزرگ شہریوں کو رسوائی سے بچایا جا سکے، موقف جاننے کے لئے جی پی او جہلم کے پوسٹ ماسٹر ابرار ہاشمی سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ جی پی او جہلم کا عملہ سیاسی ڈیروں پر طلب کرکے پنشنرز کوپنشن کی ادائیگی کررہا ہے میں ماتحت عملے کو فون کرکے گھروں میں پنشن ادا کرنے کے احکامات جاری کرتا ہوں، قابل زکر بات یہ ہے کہ جی پی ا و جہلم سمیت ضلع بھر کے تمام ڈاکخانوں میں جس طرح رواں ماہ پنشنرز کی تذلیل کی جارہی ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال موجود نہیں۔
