منقعدہ تقریب سے ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، ڈاکٹر رئیس احمد صدیقی اور دیگر کا خطاب۔
کراچی(نمائندہ خصوصی)اردو گلوبل میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں ادارہ علم دوست کے زیراہتمام آرٹس کونسل کراچی میں دوسرے علم دوست ایوارڈز ہوئے۔ نامور شاعر، علمی و ادبی شخصیت اور ڈاکٹر ضیا الدین احمد یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کی ترقی کا راز کتاب میں مضمر ہے، ماضی میں بھی کتاب کو اہمیت دے کر اور اسے اپنا کر ہم نے ترقی کی اور مستقبل کی ترقی کا انحصار بھی مطالعہ کو عام کر نے اور کتاب کی اہمیت میں ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے ادارہ علم دوست کی کوششوں کو سراہا۔ تقریب کے مہمان خصوصی منہاج یونیورسٹی کے پروفیسر ایمرٹس ، مصنف ، کالم نویس، بلاگر پروفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صدیقی ، مہمان اعزازی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شاہدہ سجاد تھیں۔ مقررین میں آرٹس کونسل کراچی کی گورننگ باڈی کے رکن شکیل خان اور ادارہ علم دوست کے صدر شبیر ابن عادل شامل تھے۔نظامت کے فرائض علم دوست کی چئیرپرسن فرحانہ اویس نے انجام دئیے۔ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے نام اور کٹیگریز یہ ہیں: فروغ مطالعہ محمد نبی پشینی (بلوچستان)، فروغ کتب واجد رضا اصفہانی، بہترین محقق محمد عارف سومرو ، بہترین مدیر پروفیسر ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی، بہترین مصنف ڈاکٹر محمد سہیل شفیق، بہترین ناول نویس ڈاکٹر تنویر انور خان، بہترین مزاح نگار محمد اسلام، بہترین پبلشر طارق رحمن فضلی، بچوں کی بہترین ادیب راحت عائشہ، فروغ حمد ونعت طاہر سلطانی، فروغ معلومات عامہ سید عاصم علی قادری (لندن)، بہترین مدرس گلناز محمود، بہترین پرنسپل محمد طارق اشرف مغل، بہترین اینکر ڈاکٹر عنبرین حسیب عنبر، بہترین شاعر اے ایچ خانزادہ، بہترین شاعرہ ریحانہ احسان ، فروغ اردو سید نسیم شاہ ایڈوکیٹ، بیرون ملک فروغ اردو پروفیسر مسرور قریشی (شکاگو، امریکہ) ۔ بعد از مرگ ایوارڈز پروفیسر شکیل الرحمن فاروقی مرحوم اور ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی مرحوم کو دئیے گئے۔ ٹیلی گرام ایپ کی علم دوست لائبریری میں دولاکھ پندرہ ہزار سے زائد کتب اپ لوڈ کرکے اسے دنیا کی سب سے بڑی اردو ڈیجیٹل لائبریری بنانے کی خدمت کے اعتراف میں علم دوست کے جوائنٹ سیکرٹری اکبر علی کو گولڈ میڈ ل دیا گیا۔اس کے علاوہ نمایاں خدمات انجام دینے والے علم دوست کے ساتھیوں کو تعریفی شیلڈز دی گئیں۔ان میں عطا محمد تبسم ، مجید رحمانی، تحسیم الحق حقی، علی حسن ساجد، نعیم قریشی، فرحانہ اویس، صدیق راز ایڈوکیٹ، انور حسین ، م ص ایمن اورسید عبدالباسط شامل ہیں۔معزز مہمانوں کو علم دوست کا نشان یا سووینئر اور مجلے دئیے گئے اور گلدستے بھی پیش کئے گئے۔ اس موقع پر ایک مجلہ بھی شائع کیا گیا ہے ، جس میں سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ، ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور نامور صحافی،کالم نویس اور ماہنامہ اطراف کراچی کے چیف ایڈیٹر محمود شام سمیت ممتاز شخصیات کے پیغامات، ایوارڈ پانے والوں اور علم دوست کے عہدیداروں کے تعارف شامل ہیں۔پروگرام کے آغاز میں یوم اقبال کے حوالے سے م ص ایمن اور شکیل خان نے شکوہ جواب شکوہ پڑھا۔ جبکہ معروف کالم نویس اظہر عزمی نے اپنا ایک فکاہیہ مضمون خاندان تھے تو پاندان تھے، پڑھ کر سنایا۔ تلاوت ظفر عالم طلعت نے کی جبکہ نعت خوانی ہماناز نے کی۔ تقریب میں کیماڑی اسکاوٹس کے ایک دستے نے بھی شرکت کی اور پروگرام کا آغاز قومی ترانے سے ہوا۔تقریب میں شہر کی معروف علمی وادبی شخصیات نے شرکت کی ، جن میں ڈاکٹر فاطمہ حسن، پرویز بلگرامی، اویس ادیب انصاری، شگفتہ فرحت، نغمانہ شیخ، ڈاکٹرانور خان، شیخ طارق جمیل ، محمد زبیر طاہر، محسن نقی، فاروق عرشی ، جاوید حسن، زاہد علی خان، انوار شیخ،مظفر قریشی، اقبال اے رحمن مانڈویا، نورالاسلام خان، حنا شاہ، سید عاصم ظفر قابل ذکر ہیں۔