ساہیوال( آصف ندیم)کمشنر ساہیوال ڈویژن محمد احسن وحید نے کہا ہے کہ سٹی امپروومنٹ پروگرام کے تحت ساہیوال شہر میں واٹر سپلائی اور سیوریج کے منصوبوں پر کام اگست سے شروع ہو رہا ہے جس پر لاگت کا کل تخمینہ 9 ارب20کروڑ روپے لگایا گیاہے،یہ منصوبہ 3سال میں مکمل ہو گا جس سے شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سیوریج کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے -وہ یہاں اپنے دفتر میں پروگرام کے جائزہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے پر بھی تفصیلی غور کیا گیا -اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ذیشان جاوید،پراجیکٹ ڈائریکٹر قیصر سلیم،ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ قاری خالد نذیر،چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن چوہدری زبیر حسین، ایکسین اریگیشن یاسر فہیم، نیسپاک کے شعبہ ڈیزائن کے سربراہ عامر منیر اور پروگرام کے ریذیڈنٹ انچارج عمیر علی نے بھی شرکت کی -منصوبے کے تحت شہر میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے 28نئے ٹیوب ویل اور 10نئے واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں گے جبکہ موجودہ 45ٹیوب ویلز اور 15فلٹریشن پلانٹس کو ٹھیک کر کے بحال کیا جائے گا -اس کے علاوہ پانی کی فراہمی کی تمام زیر زمین 530کلو میٹر طویل سپلائی لائنوں کو بھی تبدیل کیا جائے گا جبکہ منصوبے کے تحت 87کلو میٹر طویل سیوریج لائنوں کی تبدیلی کے علاوہ موجودہ 10ڈسپوزل سٹیشنز کو ختم کر کے شہر کے شمالی اور جنوبی حصوں کے لئے 2بڑے ڈسپوزل سٹیشنز تعمیر کئے جائیں گے -اجلاس میں آڑا تلہ روڈ پر ڈسپوزل سٹیشن کے ساتھ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے پر بھی تفصیلی غور کیا گیا جس پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے جس سے سیوریج کے پانی کو صاف کر کے زرعی مقاصدکے لئے بھی استعمال کیا جا سکے گا -کمشنر محمد احسن وحید نے منصوبے پر مزید غور کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی فروخت کے بزنس ماڈل کو بھی حتمی شکل دی جائے تا کہ پانی کی فروخت سے آمدن حاصل ہو اور اس سے منصوبے کو زیادہ عرصے تک چلایا جاسکے -اجلاس میں ڈپٹی کمشنر ذیشان جاوید نے تجویز دی کہ میونسپل کارپوریشن کے عملے کو صرف شہر کی صفائی تک ہی محدود رکھا جائے اور سیوریج کے صاف کردہ پانی کی فروخت آؤٹ سورس کی جائے۔
