




اوچشریف عالمی ثقافتی ورثہ کی حفاظتی دیوار تعمیر کرنے کا منصوبہ۔
اوچشریف(بیوروچیف حافظ محمداحمد)سے
اوچ شریف عالمی ثقافتی ورثہ کو محفوظ بنانے کے لٸیے حفاظتی دیوار کو تعمیر کرنے منصوبہ،
اوچشریف یونیسکو مقبرہ حضرت بی بی جیوندیؒ،حضرت بہاول حلیم،درگاہ حضرت جلال الدین سرخ پوش بخاری، جامع مسجد حاجات کو عالمی ورثہ قرار دے چکا ہے۔
آثارِ قدیمہ کو بعض لوگ تبرکات سمجھ کر چوری کرکے لے گٸے،
اگر ان پر بروقت کام نہ کیا گیا تو عظیم تاریخی ورثہ مٹی میں مل جاٸے گا۔ مخدوم سہیل حسن گیلانی صاحب۔
حفاظتی دیوار کے لٸیے نیچے قدیم ترین مقام کی کھداٸی کی گٸی اور دورانِ کھاٸی سینکڑوں سال پرانے مٹی کے برتن اور انسانی ہڈیاں برآمد، ہوٸیں، سوا لاکھ اولیاٸے کرام کی نگری اوچشریف بر صغیر کی ان تاریخ ساز بستیوں میں سے ایک ہے جہاں اگر ایک طرف سلطنتوں کے عروج و زوال کی داستانیں مرتب ہوتی رہیں تو دوسری طرف تہذیب و ثقافت کے ان گنت نقوش ابھرتے اور مٹتے رہے ، اس شہر کی زوال پذیری کا آغاز اس وقت ہوا جب سن 400 عیسوی میں وسطی ایشیا سے آنی والی ہن قوم اس پر حملہ آور ہوٸی اور اس شہر کو تباہ کر ڈالا،
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی طرف سے مقبرہ حضرت بی بی جیوندیؒ ، مقبرہ حضرت بہاول حلیم، درگاہ حضرت مخدوم جلال الدین سرخپوش بخاریؒ، اور جامع مسجد جلال الدین سرخپوش بخاریؒ کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے چکا ہے۔ اس عالمی ثقافتی ورثہ کو محفوظ بنانے کے لٸیے حکومت کی طرف سے حفاظتی دیوار کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا ، گذشتہ روز جدید مشینری کی مدد سے حفاظتی دیوار کی بنیادوں کے لٸیے کٸی فٹ گہری کھداٸی کی گٸی تو سینکڑوں سال قدیم مٹی کے برتن اور انسانی ہڈیاں بر آمد ہوٸیں، پاکستان کے مایہ ناز عالمِ دین علامہ مفتی سراج احمد سعیدی صاحب نے اپنی کتاب اوچ متبرکہ میں اوچ شریف کے تبرکات کے حوالہ سے بہت تفصیل کے ساتھ لکھا ہے ۔ پاکستان علمآ و مشاٸخ کونسل کے چٸیرمین پیر مخدوم سید سہیل حسن گیلانی صاحب نے اردو گلوبل نیوز یوکے کو انٹرویو دیتے ہوٸے کہا ہے کہ ٹھیکدار کی غفلت کی وجہ سے اوچ شریف کا سینکڑوں سالہ عظیم تاریخی ورثہ مٹی کے نیچے دب کر بے نام ہو جاٸے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ آثارِ قدیمہ اس عظیم تاریخی ورثے کو محفوظ بنانے کے لٸیے عملی اقدامات کرے اور نسلِ نو کو سینکڑوں سال پرانی تاریخ سے روشناس کرانے کا اہتممام کرے۔