طارق عزیز تم زندہ رہو گے

Spread the love

زمین کھا گئی آسماں کیسے کیسے


کیسے یقین کروں طارق عزیز بچھڑ گئے فن کی دنیا کا خزانہ لوٹ گیا ، سمجھ نہیں آتا کہ قلم کو جنبش کیسے دو اتنے بڑے انسان کے بارے میں‌کیسے لکھوں قلم لکھ نہ پایا تو معاف کر دینا. طارق عزیز سے پہلی ملاقات ٹوبہ ٹیک سنگھ کسان کانفرنس میں ہوئی. یاد پڑتا ہے کہ عبد الحمید خان بھاشانی کے ہمراہ جب پنڈال میں داخل ہوئے تو طارق عزیز اپنی تقریر محنت کشوں کا خون گرما رہے تھے اور استحصالی طبقہ اور سامراجی قوتوں کو چیلنج کر رہے تھے اور صرف انقلاب کی نوید سنا رہے تھے جوں ہی مولانا عبد الحمید خان بھاشانی سٹیج پر براجمان ہوئے تو دیکھنے کا نظارہ قابل دید تھا.اسٹیج چاند ستاروں سے سجا ہوا تھا.میجر اسحاق سی آر اسلم کنیزفاطمہ نیشنل عوامی پارٹی اور پیپلز پارٹی کی مشترکہ کسان کانفرنس تھی ذوالفقار علی بھٹو نے خصوصی طور پر طارق عزیزکوپارٹی کا سفیر بنا کر بھیجا تھا.
طارق عزیز نے جوش اور جذبہ میں سامعین کو ایک قوت فولادی دکھا کر متحد ہونے اور سامراج کے خلاف متحد ہوکر اپنے حقوق لینے کی بات کی تو اس وقت ایک نعرہ بہت مشہور ہوا تھا.. جیٹرا آوے اوہوں کھاوے. امریکی سامراج مرد اس موقع پر پارٹی قیادت میں شیخ صاحب کسان مزدور پارٹی اور ٹریڈ یونین کے نمائندوں کے علاوہ میڈیا میڈیا کے صحافی بھی وہاں موجود تھے طارق عزیز سے دوسری ملاقات جدہ میں ہوئی جہاں وہ اپنے کزن کے ہاں ایک روزکے بعد عمرہ کے لئے روانہ ہوئے اور تیسری ملاقات مانچسٹر میں جب نیلام گھر پروگرام کی غرض سے آئے.
ایم ٹی وی کی طرف سے انتظامات میرے ذمہ تھے اس وقت پر ایم ٹی وی پر مین اسپانسر ملک ڈاکٹر لیاقت ملک اور مقبول ملک تھے . پروگرام کو کامیاب کرانے میں فاروق انور کا بہت بڑا ہاتھ تھا مہمانوں نے دل کھول کر خدمت کی اس موقع پر طارق بھائی اور پروڈیوسر فریداللہ خان کہنے لگے طارق بھائی نے پوچھا کوئی سنگر نظر میں ہے میں نے آئرن پروین کا ذکر کیا ،کہتے ہیں وہ زندہ ہے اور ابھی بات کروائو. آئرن پروین نے مشہور گانے، تم ہی ہو محبوب میرے میں کیوں نہ تمہیں پیار کر پروگرام پیش کیا اور انتظامیہ کی طرف سے سونے کا سیٹ دیا تو پروین نے کہا یہ میری زندگی کا سب سے بڑا انعام ہے میں اسے بیٹی کے جہیز میں دوں گی.
اس موقع پرمقامی فنکاروں نے خوب داد حاصل کی لال قلعہ ایک مشاعرہ بھی طارق بھائی کے لیے منعقعد ہوا. جس میں مقامی شعرا شریک ہوئے .طارق بھائی دوستوں کے دوست تھے یقین کریں وہ بڑے بڑے امراء کے بجائے میری کار میری بیٹھنا پسند فرماتے تھے آج بھی میری آنکھوں کاسیلاب نہیں رک رہا ہے میں پروگرام کے بعد میں نے کہا کہ مقامی ریسٹورنٹ میں کھاناکھاناہے تو چلوتو پروگرام کو چھوڑ کر میرے ساتھ ہو رہے. ایک دفعہ صبح کا وقت تھا اور معیں‌باہر تھا تو طارق بھائی نے مجھے فون کیا اور کی تکہ کباب لے ائو وہ نہ ملے تو میں‌اٹینشن سے ویجیٹیبل سینڈوچ لے لیں اور طارق بھائی سے کہا کباب نہیں ملے مگر سینڈوچ ہیں‌اور یہ گوری نے بنائے ہیں کہتے پھر تو حلال ہے نا اس موقع پر سب نےقہقہ لگایا.
طارق بھائی اللہ کی مان

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں